ہمارے سیاسی قیدیوں کو دہشت گردوں کی طرح رکھا جا رہا ہے، عمران خان
صرف الیکشن سے بچنے کے لیے عدلیہ پر پورا دبا ڈالا جا رہا ہے
آئین کا آرٹیکل 224 پڑھ لیں، انتخابات میں تاخیر نہیں ہو سکتی، ملک کو دلدل سے نکالنے کا واحد راستہ الیکشن میں جانا ہے
چیئرمین تحریک انصاف کا ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب
لاہور (ویب نیوز)
سابق وزیر اعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ ہمارے جن لوگوں نے کل لاہور میں گرفتاری دی تھی، ان سیاسی قیدیوں کو ایسے رکھا جا رہا ہے جیسے وہ کوئی دہشت گرد ہیں، شاہ محمود اور اسد عمر کو دوسری جیلوں میں منتقل کردیا گیا، یہ کیا ثابت کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ لوگ اس سے ڈریں گے، اگر لوگ ڈر رہے ہوتے تو کیا پشاور میں نکلتے، اب لوگوں کو خوف نہیں ہے۔عمران خان نے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج پشاور میں جس طرح ہماری قیادت اور کارکنان گرفتاری کے لیے نکلے تو اس سے سب کو سمجھ آجانی چاہیے کہ قوم کدھر کھڑی ہے، ہمارے ملک کی تاریخ میں اس طرح کے مناظر کبھی نہیں دیکھے گئے۔انہوں نے 70 کی دہائی میں چلائی گی پی این اے کی تحریک کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت بھی چار یا پانچ لوگ جا کر گرفتاری دیتے تھے، ایسا کبھی نہیں ہوا کہ اتنی بڑی تعداد میں لوگ اپنی قیادت کے ساتھ آئیں اور میں اپنی قیادت اور کارکنوں کو خراج تحسین پیش کررہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ یہ احتجاج کا پرامن طریقہ ہے، ہم یہ سامنے لانا چاہتے ہیں کہ جس طرح کے ہتھکنڈے اس حکومت نے ہمارے خلاف استعمال کیے ہیں، پچھلے سال 10اپریل کے بعد جب سے ہماری حکومت گئی، جو ہمارے لوگوں کے ساتھ انہوں نے کیا ہے، میں نے جنرل مشرف کے مارشل لا میں بھی ایسا ظلم نہیں دیکھا۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اعظم سواتی اور شہباز گل کو گرفتار کر کے تشدد اور تضحیک کا نشانہ بنایا گیا، شیخ رشید کو اٹھا لیا، فواد چوہدری کو اٹھایا، ہمارے سب لوگوں پر ایف آئی آر ہے، میرے اوپر 70ایف آئی آر ہیں، دہشت گردی کے کیسز بنا دیے، عمران خان کو الیکشن کمیشن نااہل کردیتی ہے تو اس کے باہر احتجاج ہوتا ہے تو میرے اوپر دہشت گردی کا پرچہ کٹ جاتا ہے، میں وہاں تھا بھی نہیں۔انہوں نے کہا کہ اخلاقی طور پر کرپٹ الیکشن کمیشن مسلم لیگ(ن) اور پی ڈی ایم کا حصہ بن کر ہر فیصلہ ہمارے خلاف دیتا ہے، مہم چلاتا ہے، فارن فنڈنگ کیس میں پتہ چلا کہ وہ فارن فنڈنگ ہی نہیں تھی، وہ ممنوعہ فنڈنگ تھی، میں لکھ کر دیتا ہوں کہ وہ کیس کسی بھی عدالت میں جائے گا تو وہ باہر پھینک دیں گے کیونکہ کیس ہی کوئی نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اسی کیس ایف آئی اے میرے خلاف وارنٹ نکال دیتی ہے اور اسی کیس میں باقی سب کی عدالت ضمانت دے دیتی ہے اور عمران خان کو جیل میں ڈالنے اور قیادت پر دبا ڈالنے کی ہر قسم کی کوشش کی جا رہی ہے، جو لوگ کہتے ہیں کہ انہوں مسلم لیگ(ق) پر دباو ڈالا کہ مسلم لیگ(ن) کی وزارت اعلی لے لیں، ہمارے اراکین اسمبلی پر تحریک عدم اعتماد سے قبل دباو ڈالا گیا اور پیسوں کی بھی پیشکش کی گئی، میں چوہدری پرویز الہی اور ان کے بیٹے مونس الہی کو داد دیتا ہوں جنہوں نے تمام دباو کے باوجود ہمارا ساتھ دیا اور انہوں نے پوری کوشش کی تھی کہ وہ حکومت نہ تحلیل کریں، اسی لیے ہم نے ان کو اپنی پارٹی کا صدر بنایا۔عمران خان نے کہا کہ یہ پنجاب میں عبوری حکومت ایسی لائے ہیں جسے شہباز شریف کنٹرول کر رہا ہے، یہ سارے وہ لوگ ہیں جو انہوں نے حمزہ شریف کے دور میں رکھے ہوئے تھے اور خیبر پختونخوا میں ساری مولانا فضل الرحمن کی کابینہ ہے اور ان کے کہنے پر سب کچھ ہو رہا ہے، الیکشن کمیشن اور عبوری حکومت کے یہ سارے اقدامات تحریک انصاف کے خلاف ہیں۔انہوں نے کہا کہ مریم نواز جس طرح کی تقریریں کر رہی ہیں تو میں یہ سوال پوچھتا ہوں کہ جب کیسز عدالت میں زیر سماعت ہو تو کیا سپریم کورٹ کے ججز کے خلاف اس طرح کی زبان استعمال کرنے کی اجازت ہے کیونکہ آپ صرف الیکشن سے بھاگ رہے ہیں، آپ جانتے ہیں کہ عوام آپ کے ساتھ نہیں ہیں، صرف الیکشن سے بچنے کے لیے عدلیہ پر پورا دباو ڈالا ہوا ہے اور ان کا صرف ایک مقصد ہے کہ 90دن میں الیکشن نہ ہو۔ان کا کہنا تھا کہ قرارداد مقاصد میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ حاکمیت صرف اللہ تعالی کی ہو گی اور اللہ کے بعد فیصلے عوام کے نمائندے کریں گے جو عوام نے منتخب کیے ہیں، جو عبوری حکومت بٹھا دی گئی ہیں، ایسی جانبدار حکومت کبھی نہیں آئی، کیا اب 90دن کے بعد یہ حکومت کریں گی جن کا ایجنڈا ہے کہ مسلم لیگ(ن) کو جتوانے کے لیے تحریک انصاف کو ختم کیا جائے یا ہم پر مقدمات کیے جائیں، یہ کس طرح 90دن کے بعد بیٹھ سکتے ہیں کیونکہ عوامی نمائندے نہیں ہیں، ان عبوری حکومتوں کا کام تو صاف اور شفاف الیکشن کرانا تھا لیکن یہ اس کے سوا سب کچھ کر رہے ہیں۔چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ یہ عدلیہ پر جو حملے کررہے ہیں اور انہیں ڈرانے، دھماکے کا صرف ایک مقصد ہے کہ کہیں وہ اس دبا میں آ کر آئین میں جو 90دن کی بندش دی ہوئی ہے، وہ اس سے پیچھے ہٹ جائیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے جن لوگوں نے کل لاہور میں گرفتاری دی تھی، ان سیاسی قیدیوں کو ایسے رکھا جا رہا ہے جیسے وہ کوئی دہشت گرد ہیں، ان کو کبھی کسی شہر بھجوا رہے ہیں، شاہ محمود کو اٹک بھجوا دیا، اسد عمر کو لیہ بھجوا دیا، یہ کیا ثابت کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ لوگ اس سے ڈریں گے، اگر لوگ ڈر رہے ہوتے تو کیا آج جو پشاور میں عوام نکلے، وہ ایسے نکل رہی ہوتی، کل آپ راولپنڈی میں دیکھیں گے کہ لوگ کہیں گے کہ ہمیں جیلوں میں ڈالو، اب لوگوں کو خوف نہیں ہے ۔عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ آئین کا آرٹیکل 224 پڑھ لیں، انتخابات میں تاخیر نہیں ہو سکتی، لہذا ملک کو دلدل سے نکالنے کا واحد راستہ الیکشن میں جانا ہے