شاہ محمود قریشی اٹک، اسد عمر راجن پور، مراد راس ڈی جی خان کی جیل منتقل

جیل بھرو تحریک کے قیدیوں کے ساتھ جیل مینوئل کے مطابق سلوک کیا جائے گا کسی قیدی کو کوئی اضافی سہولت نہیں دی جائے گی۔جیل سپرنٹنڈنٹ

لاہور ہائیکورٹ: جیل بھرو تحریک، پی ٹی آئی رہنماوں کی رہائی کیلئے درخواست

لاہور(ویب نیوز)

جیل بھرو تحریک کے دوران گرفتاری دینے والے تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کو اٹک جیل جبکہ اسد عمر کو راجن پور کی جیل میں منتقل کر دیا گیا۔پولیس کی جانب سے وائس چئیرمین تحریک انصاف شاہ محمود قریشی کو اٹک جیل پہنچا دیا گیا جہاں جیل کے باہر موجود کارکنوں کی بڑی تعداد نے ان کی گاڑی پر پھولوں کی پتیاں نچاور کیں، اس موقع پر حکومت مخالف نعرے بازی بھی کی گئی، شاہ محمود کی آمد پر جیل کے باہر ہنگامی صورتحال رہی، جیل کے راستوں پر پولیس سمیت قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی بڑی تعداد موجود تھی۔تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹری جنرل اسد عمر سمیت 25 کارکنوں کو 2 قیدی وینز میں راجن پور کی جیل میں پہنچا دیا گیا جبکہ پی ٹی آئی کے سابق صوبائی وزیر مراد راس کو ڈیرہ غازیخان جیل منتقل کر دیا گیا ہے، جیل سپرنٹنڈنٹ کا کہنا ہے کہ جیل بھرو تحریک کے قیدیوں کے ساتھ جیل مینوئل کے مطابق سلوک کیا جائے گا کسی قیدی کو کوئی اضافی سہولت نہیں دی جائے گی۔سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ، فواد بھلر سمیت تحریک انصاف کے 24 کارکنوں کو بھکر کی ڈسٹرکٹ جیل میں منتقل کر دیا گیا، سینیٹر ولید اقبال کو لیہ اور سینیٹر اعظم سواتی کو رحیم یار خان کی جیل، محمد خان مدنی کو بہاولپور کی جیل پہنچا دیا گیا،دوسری طرف پی ٹی آئی کی جیل بھرو تحریک کے تحت جیل جانے والے رہنماوں نے رہائی کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں درخواستیں دائر کردیں۔لاہور ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی کی جیل بھرو تحریک کے دوران گرفتار وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی، سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی اسد عمر، سینیٹر اعظم سواتی، سینیٹر ولید اقبال، عمر چیمہ، مراد راس، جان مدنی، اعطم نیازی اور احسان ڈوگر کی بازیابی کے لیے ایک سے زائد درخواستیں دائر کر دی گئیں۔پی ٹی آئی کے سینیٹر اعجاز چوہدری نے مشترکہ درخواست دائر کی جس میں ایڈیشنل چیف سیکریٹری ہوم، انسپکٹر جنرل (آئی جی) اور سی سی پی او کو فریق بنایا گیا ہے۔درخواست میں مقف اختیار کیا گیا ہے کہ آئی جی اور سی سی پی او نے پی ٹی آئی کے قائدین کو گرفتار کیا، پی ٹی آئی قائدین کو مال روڈ سے پکڑ کر پہلے کیمپ جیل پھر کوٹ لکھپت جیل لے جایا گیا۔عدالت سے کہا گیا ہے کہ قائدین کو کھانا اور دوائیاں بھی فراہم نہیں کی جارہی ہیں اور نہ ادویات کی اجازت دی گئی اور انہیں غیر قانونی حراست میں رکھا گیا ہے تاکہ ان کی شہرت اور ذات کو نقصان پہنچانے کے لیے جھوٹے مقدمات بنائے جاسکیں۔درخواست کے مطابق پی ٹی آئی رہنماوں اور کارکنان کو حراست میں رکھنے کا کوئی قانونی جواز نہیں۔سینیٹر اعجاز چوہدری نے عدالت سے استدعا کی رہنماوں کو بازیاب کرکے پولیس کو غیرقانونی اقدام سے باز رہنے کا حکم دیا جائے۔پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی کے صاحبزادے زین قریشی، ولید اقبال کی اہلیہ سیدہ نوریا، اعظم سواتی کے بیٹے عثمان علی سواتی نے الگ درخواستیں بھی دائر کیں، جس میں ان کی رہائی کی استدعا کی گئی ہے۔لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے پی ٹی آئی کی درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کر دی ہیں۔لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شہرام سرور چوہدری پی ٹی آئی رہنماں کی رہائی کے لیے دائر درخواستوں پر آج جمعہ کو سماعت کریں گے۔