اسلام آباد (ویب نیوز)

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر عمران خان کی پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رکن قومی اسمبلی بیرسٹر محسن شاہنواز رانجھا کی جانب سے اقدام قتل کے حوالہ سے درج کروائے گئے مقدمہ میں 9مارچ تک عبوری ضمانت منظور کر لی۔عدالت نے عمران خان کی ضمانت ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کی۔ درخواست پر عدالت نے آئندہ سماعت پر فریقین سے جواب طلب کر لیا ہے۔ضمانت منظور ی کے بعد عمران خان نے کھڑے ہو کر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق کا شکریہ ادا کیا تاہم جسٹس عامر فاروق ، بغیر عمران خان کی طرف دیکھے اپنے چیمبر میں واپس چلے گئے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے توشہ خانہ کیس کا فیصلہ سنائے جانے کے بعد پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے الیکشن کمیشن کے باہر فائرنگ کا واقعہ بھی پیش آیا تھا اورمحسن شاہنواز رانجھا کی گاڑی پر حملہ بھی کیا تھا۔ اس واقعہ کا مقدمہ محسن شاہنواز رانجھا کی جانب سے اسلام آباد کے تھانہ سیکرٹریٹ میں درج کروایا گیا تھا۔ایف آئی آر میں اقدام قتل، دھمکیاں دینے اور عمران خان کی ایماء پر احتجاج کرنے کے الزامات عائد کئے گئے تھے۔ اس کیس میں عمران خان کے وکلاء کی جانب سے پہلے ضمانت کی درخواست ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت میں دائر کی گئی تھی تاہم سیکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر درخواست واپس لے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی اور فوری سماعت کی استدعا کی۔ رجسٹرا آفس کی جانب سے بائیومیٹرک تصدیق نہ کروانے، سیشن عدالت سے ضمانت لیے بغیر پہلے ہی اسلام آباد ہائی کورٹ میں ضمانت کی درخواست دائر کرنے کے اعتراضات دائر کیئے گئے۔ تاہم عمران خان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہو کر بائیومیٹرک تصدیق کروائی۔ بیرسٹر سلمان صفدر بطور وکیل عمران خان کے ہمراہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق کی عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کی ایک لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض عمران خان کی درخواست ضمانت 9مارچ تک منظور کرلی۔ دوران سماعت چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ کب تک اگلی تاریخ چاہیئے ۔ اس پر عمران خان کے وکیل کی بجائے ان کے بھانجے حسان نیازی جو پچھلے بینچز پر بیٹھے تھے وہ کھڑے ہوئے کہا کہ 13 مارچ کی تاریخ دے دیں۔ اس پر جسٹس عامر فاروق نے سخت برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی سرکس نہیں آپ عدالت میں بیٹھے ہیں، آپ عدالت سے باہر چلے جائیں۔