• جن لوگوں نے بل دیا ہے ان پر 3.39پیسے سر چارج لگ رہا ہے اورجنہوں نے بل نہیں دیا وہ آج بھی مسکرا رہے ہیں
  • پاورڈویژن کی قانونی رائے کے بعد درخواست پر فیصلہ ہوگا، نیپرا نے پاور ہولڈنگ کے سرچارج کی منظوری قانونی رائے سے مشروط کردی
  • پہلے سے عائد فی یونٹ 0.43فی یونٹ سرچارج سے بڑی رقم ریکور نہیں ہو رہی اس لیے اضافی سرچارج کا فیصلہ کیا، حکام پاورڈویژن

اسلام آباد (ویب نیوز)

نیپرا نے بجلی ٹیرف میں فی یونٹ 3.82 اضافی سرچارج عائد کرنے پر تحفظات ظاہر کردئیے۔ نیپرا میں وفاقی حکومت کی جانب سے بجلی کے ٹیرف میں فی یونٹ 3.82روپے اضافی سرچارج عائد کرنے کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ پاورڈویژن کے حکام نے موقف اختیار کیا کہ پاور ہولڈنگ کمپنی کا قرض 800ارب روپے ہے۔ پہلے سے عائد فی یونٹ 0.43فی یونٹ سرچارج سے بڑی رقم ریکور نہیں ہو رہی اس لیے 3.39یونٹ اضافی سرچارج عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سر چارج کی وصولی مارچ سے جون 2023تک کی جائے گی۔ چیئرمین نیپرا نے استفسار کیا کہ حکومت خود سرچارج عائد کر سکتی ہے تو نیپرا کے پاس کیوں آئی ہے۔ جن لوگوں نے بل دیا ہے ان پر 3.39پیسے سر چارج لگ رہا ہے اورجنہوں نے بل نہیں دیا وہ آج بھی مسکرا رہے ہیں۔ چئیرمین نیپرا نے مزید کہا کہ نیپرا کو سرچارج پر سنجیدہ تحفظات ہیں۔ڈسکوز نے نہ چوری روکی نہ لاسز صارفین پر ہی بوجھ ڈال رہے ہیں۔کیا نیپرا کے پاس اختیار ہے کہ وہ اس کو مسترد کر دے۔ڈی جی ٹیرف نے کہا کہ نیپرا سے ٹیرف کی منظوری ضروری ہے۔ چئیرمین نیپرا کا کہنا تھا کہ اگر اس طرح سے سرچارجز کی اجازت دی تو پاور سیکٹر میں بہتری نہیں آئے گی۔ پھر آسان حل ہے ہر کوئی سرچارج لے آئے گا اور عائد کروا دے گا۔ پہلے سر چارج حکومت نے خود عائد کیا ہے۔ نیپر اس سرچارج کی منظوری نہیں دے رہا۔ پہلے طے ہوگا کیا ہمارے پاس مسترد یا منظوری کا اختیار ہے۔ نیپرا نے پاور ہولڈنگ کے سرچارج کی منظوری قانونی رائے سے مشروط کرتے ہوئے کہا کہ پاور ڈویژن پہلے اس پر قانونی رائے دے پھر منظوری کا فیصلہ ہوگا۔