• رپورٹ میں واقعہ کی بنیادی وجوہات شامل کرنے سمیت ذمہ داران کی نشاندہی اور آئندہ ایسے واقعات سے بچنے کے لیے تجاویز بھی دی گئیں
  • قوم منتظر ہے کہ پاور بریک ڈائون کے ذمہ داران کو ان کی اس سنگین لاپرواہی پر قرار واقعی سزا دی جائے،شہباز شریف
  • کیپکو کے پاور پرچیز معاہدے کی بروقت تجدید کیوں نہیں کی گئی،بجلی کی پیداوار اور ترسیل کے نظام میں اصلاحات کے حوالے سے ایک جامع لائحہ عمل مرتب کیا جائے۔وزیراعظم کی ہدایت
  • وفاقی کابینہ کو بجلی چوری اور لائن لاسز کے حوالے سے پاور ڈویژن  کی تفصیلی بریفنگ

اسلام آباد (ویب نیوز)

ملک بھر میں 23 جنوری 2023 کے بجلی کے طویل بریک ڈائون کی انکوائری رپورٹ وفاقی کابینہ میں پیش کردی گئی، انکوائری رپورٹ میں انسانی غفلت اور بجلی کی ترسیل کے نظام میں موجود خرابیاں بنیادی وجوہات قرار دی گئیں ہیں جبکہ وزیر اعظم نے کہاہے کہ قوم منتظر ہے کہ پاور بریک ڈائون کے ذمہ داران کو ان کی اس سنگین لاپرواہی پر قرار واقعی سزا دی جائے،کیپکو کے پاور پرچیز معاہدے کی بروقت تجدید کیوں نہیں کی گئی، بجلی کی پیداوار اور ترسیل کے نظام میں اصلاحات کے حوالے سے ایک جامع لائحہ عمل مرتب کیا جائے۔وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس جمعرات کو وزیراعظم ہائوس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔وفاقی کابینہ کو 23 جنوری 2023 کو ملک گیر پاور بریک ڈائون کی تفصیلی رپورٹ پیش کی گئی۔یہ رپورٹ وزیراعظم کی ہدایت پر قائم کی گئی چار رکنی انکوائری کمیٹی نے مرتب کی جس کی سربراہی وزیرمملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک کر رہے تھے۔رپورٹ میں ناصرف اس واقعہ کی بنیادی وجوہات بیان کی گئی ہیں بلکہ اس حوالے سے ذمہ داران کی نشاندہی اور آئندہ ایسے واقعات سے بچنے کے لیے تجاویز بھی دی گئی ہیں۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ 23 جنوری 2023 کو صبح ساڑھے 7بجے سے بجلی کا بریک ڈائون پاور پلانٹس کے ٹرِپ ہونے سے صرف چار منٹ میں پورے ملک میں پھیلا۔ اس کی بنیادی وجہ انسانی غفلت تھی جو کہ رات کو بند کیے گئے اے سی سرکٹس کو صبح کے وقت سوئچ آن نہ کرنا تھی۔جونہی ملک کے شمال میں بجلی کی طلب کو پورا کرنے کے لیے جنوبی علاقے میں وِنڈ انرجی سے پیدا کی جانے والی بجلی سسٹم میں شامل کی گئی تو اے سی لائن کی فریکونسی غیر معمولی طور پر بڑھ گئی۔ اس فریکونسی میں یکدم اضافے سے مختلف پاور پلانٹس خودکار سیکیورٹی سسٹم کے تحت ٹرِپ کرگئے۔پاور پلانٹس کو بلیک اسٹارٹ سسٹم کے ذریعے رِی اسٹارٹ ہونا تھا لیکن اس نظام کی ناکامی کی وجہ سے کئی علاقوں میں بجلی کی بحالی میں خاصی تاخیر ہوئی۔مزید برآں اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ کوٹ ادو پاور کمپنی جس کے پاس بلیک اسٹارٹ کی سہولت موجود ہے لیکن اس پاور پلانٹ کے معاہدے کی معیاد ختم ہوچکی ہے۔اجلاس کے شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ قوم منتظر ہے کہ اس بڑے واقعے کے ذمہ داران کو ان کی اس سنگین لاپرواہی پر قرار واقعی سزا دی جائے۔انہوں نے ہدایت کی کہ پاور ڈویژن اس مجرمانہ غفلت کے مرتکب اہلکاروں کے خلاف فورا محکمانہ کارروائی کرے۔وزیراعظم نے استفسار کیا کہ کیپکو کے پاور پرچیز کے معاہدے کی معیاد اگر ختم ہوچکی تھی تو اس معاہد ے کی تجدید کے لیے ضروری کارروائی میں تاخیر کیوں کی گئی۔وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو یہ بھی ہدایت کہ بجلی کے نظام کو سپروائزری کنٹرول اینڈ ڈیٹا ایکوزیشن(ایس سی اے ڈی اے) سے منسلک کرنے کے لیے ضروری اقدامات اٹھائے جائیں۔انہوں نے تاکید کی کہ پاور ڈویژن اور دیگر متعلقہ ادارے بجلی کی پیداوار اور ترسیل کے نظام میں اصلاحات کے حوالے سے ایک جامع لائحہ عمل مرتب کرکے کابینہ کی منظوری کے لیے پیش کریں۔وفاقی کابینہ کو بجلی چوری اور لائن لاسز کے حوالے سے پاور ڈویژن نے ایک تفصیلی بریفنگ دی۔ اجلاس کو پاور ڈویژن کی جانب سے تجویز دی گئی کہ ایسے علاقے جہاں پر لائن لاسز 60 فیصد اور اس سے زیادہ ہیں وہاں پر صورتحال کو قابو میں لانے کے لیے ایک خصوصی پولیس فورس تشکیل دی جائے۔اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ ملک بھر میں بجلی سے چلنے والے ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن کا منصوبہ زیرِ غور ہے جس کا آغاز سب سے پہلے بلوچستان سے کیا جائے گا۔وزیراعظم نے بجلی چوری، لائن لاسز کو ختم کرنے کے حوالے سے حکمتِ عملی اور بجلی سے چلنے والے ٹیوب ویلز کی سولرائزیشن کے حوالے سے ایک خصوصی کابینہ کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی۔