بھارتی فوج نے جنوری 2001سے اب تک کم سے کم682خواتین کو شہید کیا۔ عالمی یوم خواتین پر رپورٹ

سری نگر (ویب نیوز)

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجی آپریشنز کے دوران 34 سالوں میں بھارتی فورسز نے جنگی ہتھیار کے طور پر   11ہزار 256خواتین کی آبرو ریزی کی۔ اس دوران 22ہزار 958 خواتین بیوہ ہوئی ہیں۔ گزشتہ 34برس کے دوران 8ہزار سے زائد کشمیریوںکو دوران حراست لاپتہ کیاگیا۔خواتین کے عالمی دن کے موقع پر رپورٹ میں  بتایا گیا ہے کہ  مقبوضہ کشمیر میںجنوری 1989 سے اب تک بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے ہزاروں خواتین سمیت 96ہزار181شہریوں کو شہید کیا ۔بھارتی فوج نے جنوری 2001سے اب تک کم سے کم682خواتین کو شہید کیا۔ اس دوران ہزاروں خواتین کے بیٹوں، شوہروں اوربھائیوںکو حراست کے دوران لاپتہ اورقتل کر دیا ہے ۔دوران حراست لاپتہ کشمیریوں کے والدین کی تنظیم کے مطابق گزشتہ34برس کے دوران 8ہزار سے زائد کشمیریوںکو دوران حراست لاپتہ کیاگیا ہے ۔ رپورٹ میں انکشاف کیاگیا ہے کہ ہزاروں کشمیری نوجوان ، طلبہ اور طالبات بھارتی فورسز کی طرف سے پر امن مظاہرین پر گولیوں اورپیلٹ گنوں کے وحشیانہ استعمال سے زخمی ہو چکے ہیں ۔ ان زخمیوں میں سے 19ماہ کی شیر خوار بچی حبہ نثار، 2 سالہ نصرت جان ، 17 سالہ الفت حمید ، انشا مشتاق،افرہ شکور ، شکیلہ بانو،تمنا،شبروزہ میر،شکیلہ بیگم اور رافعہ بانو سمیت سینکڑوں بچے اور بچیاں اپنی آنکھوں کی بینائی کھو چکے ہیں ۔10جولائی 2016کو سرینگر کے علاقے قمر واری میں بھارتی پولیس نے 4 سالہ زہرہ مجید کوپیلٹ گن سے نشانہ بنایا جس سے اس کے پیٹ اور ٹانگوں پر زخم آئے ۔بارہمولہ سے تعلق رکھنے والے 10ویں جماعت کے 17سالہ طالب علم الفت حمید بھی پیلٹ گن کی وجہ سے زخمی ہونے کی وجہ سے دسویں جماعت کا بورڈ امتحان نہیں دے سکا ۔ جولائی2021 میں بھارتی پولیس کے ایک کانسٹیبل اور ایس اپی او نے جموں کے علاقے ڈنسل میں ایک دلت بچی کی اجتماعی آبروریزی کی ۔رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوجیوں کی طرف سے جاری جنسی جرائم کو رکوانے کیلئے بھار ت پر دبائو بڑھانا چاہیے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حریت رہنمائوں اور کارکنوں بشمول آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی، ناہیدہ نسرین، انشا طارق شاہ، صائمہ اختر، شازیہ اختر، افروزہ، عائشہ مشتاق، حنا بشیر بیگ اور آسیہ بانو سمیت دو درجن سے زائد خواتین غیر قانونی طورپر مقبوضہ کشمیر اور بھارت کی جیلوں میں نظربندہیں۔ انہیں صرف کشمیری کے ناقابل حق خودارادیت کے جائز مطالبے اور جموں و کشمیر کے عوام کی خواہشات کی نمائندگی کرنے پرانتقامی سلوک کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔رپورٹ میں مزید کہاگیا ہے کہ مقبوضہ علاقے میں جبری گمشدگیوں کے باعث اپنے والد ،بیٹے ،بھائیوں اور شوہروں کو کھونے کی وجہ سے کشمیری خواتین کی بڑی تعداد متعدد نفسیاتی مسائل کا شکار ہیں۔ اپنے شوہروں کو بھارتی فوج کی حراست کے دوران کھونے والے خواتین نصف بیوائوںکی طرف زندگی گزارنے پر مجبور ہیں کیونکہ ان کے شوہروں کاکوئی اتہ پتہ نہیں کہ وہ زندہ بھی ہیں یا نہیں ۔ کئی مائیں اپنے لاپتہ بیٹوں کے انتظار میں دم توڑ گئیں جب کہ مقبوضہ علاقے میں کئی دہائیوں سے بیوائیں اور نصف بیوائیں تکلیف میں ہیں۔ ۔ایسی ہی سینکڑوں مائیں بھارتی مظالم، ناانصافی اور ذہنی دبائو کا نشانہ بن رہی ہیں جن کے بیٹوں کو ان کے آبائی علاقوں سے بہت دور بارہمولہ، کپواڑہ اور گاندربل اضلاع میں بھارتی فوجیوں نے جعلی مقابلوں میں شہید کرنے کے بعد گمنام قبروں میں دفن کر دیا ہے۔ سینکڑوں کشمیری مائیں، بیویاں اور بیٹیاں اپنے پیاروں کی واپسی کا انتظار کررہی ہیں جن میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، اور دیگر رہنما اور کارکن بشمول شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، نعیم احمد خان، انسانی حقوق کے محافظ خرم پرویز، محمداحسن انتو اور دیگر عام کشمیری بھی شامل ہیں جو گزشتہ کئی برس مختلف جیلوں میں قید ہیں ۔دریں اثنا کل جماعتی حریت کانفرنس کی رہنمائوں زمرودہ حبیب، یاسمین راجہ اور فریدہ بہن جی نے کہا ہے کہ آج دنیا بھر میں خواتین آج اپنا عالمی دن منا رہی ہیں لیکن کشمیر کی مظلوم خواتین کیلئے یہ دن بے معنی ہیں ۔ انہوں نے اقوام متحدہ سمیت انصاف کے عالمی اداروں اور عالمی برادری پر زوردیا ہے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں کشمیری خواتین پر ڈھائے جانیوالے مظالم اور انہیں درپیش مشکلات کا سلسلہ بند کرائیں۔ انہوں نے کہا کہ خواتین جاری جدوجہد آزادی کشمیر میں قائدانہ کردار ادا کر رہی ہیں اور انہوں نے عالمی برادری پرزوردیا کہ وہ مقبوضہ علاقے میں خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے بھارت پر دبا بڑھائیں۔