• عمران خان کے وارنٹ گرفتاری پر عملدآمد سے نہیں روکا،میں نے وارنٹ کے معاملہ کو ٹچ نہیں کیا،جسٹس طارق سلیم شیخ
  •  اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ آچکا ،اب اس پر سماعت کی ضرورت نہیں ، صرف سکیورٹی کی بات ہو سکتی ہے،ایڈووکیٹ جنرل پنجاب
  • دفعہ 144کے نفاذ کا نوٹیفکیشن کالعدم قراردیا جائے،وکیل اظہر صدیق
  •  معاملہ کو بعد میں دیکھیں گے، سب نے قانون پر عملدرآمد کرنا ہے لیکن درخواست گزار قانون پر عملدرآمد نہیں کررہا،جسٹس طارق سلیم
  •  10 بجے کا وقت تھا، فواد چوہدری یہاں کیوں نہیں ہیں؟ کیا یہ ان کی سنجیدگی ہے،جسٹس طارق سلیم
  •  فواد چوہدری راستے میں ہیں،وکیل ،اس موقع پر فواد چوہدری کمرہ عدالت میں آ گئے
  • آپ قانون پر عمل نہیں کر رہے، ساری قوم کو مصیبت میں ڈالا ہوا ہے،جسٹس طارق سلیم کا فواد چوہدری سے مکالمہ
  • اگر خان صاحب 4 کورٹس میں پیش ہوئے تو دوسری عدالت میں پیش ہونے سے کیا مسئلہ ہونا تھا؟ ان پر حملے کی معلومات 100 فیصد کنفرم تھیں،فواد چوہدری
  •  کبھی آپ لاہور ہائی کورٹ آتے ہیں کبھی اسلام آباد ہائی کورٹ جاتے ہیں، آپ کومعلوم ہی نہیں کہ جانا کہاں ہے،جسٹس طارق سلیم کا پی ٹی آئی کے وکیل سے مکالمہ
  • پی ٹی آئی کوئی ریلی بھی نہیں نکالے گی،اگر کوئی جلسہ یا ریلی نکالنی ہے تواس کی منصوبہ بندی 15روز پہلے کریں،عدالت
  • انتظامیہ کے ساتھ مل کر منصوبہ بندی کریں، ایسا نہیں ہوسکتا آپ صبح اٹھیں اورساتھ ہی جلسہ کرنے کااعلان کردیں، جسٹس طارق سلیم شیخ

لاہور (ویب نیوز)

لاہور ہائی کورٹ نے زمان پارک میں آپریشن روکنے کے حکم میں آج (جمعہ ) تک توسیع کردی،جبکہ پی ٹی آئی کو اتوار کے روز مینار پاکستان پر جلسہ کرنے سے بھی روک دیا ہے اورکہا ہے کہ پی ٹی آئی کوئی ریلی بھی نہیں نکالے گی۔ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اورسابق وزیر اعظم عمران خان کے وارنٹ گرفتاری پر عملدآمد سے نہیں روکا،میں نے وارنٹ کے معاملہ کو ٹچ نہیں کیا۔جمعرات کو لاہور ہائی کورٹ میں زمان پارک میں پولیس آپریشن کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، آئی جی پنجاب اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب عدالت میں پیش ہوئے ،لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے دوران سماعت استفسار کیا کہ درخواست گزار فواد چوہدری کِدھر ہیں؟ ۔فواد چوہدری کے وکیل نے جواب دیا کہ وہ راستے میں ہیں۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے سوال کیا کہ 10 بجے کا وقت تھا، وہ یہاں کیوں نہیں ہیں؟ کیا یہ ان کی سنجیدگی ہے کہ وہ 10 بجے یہاں موجود نہیں ہیں، مجھے تو اس سارے ایشو میں مسئلہ ہی کوئی نہیں لگتا، سب قانون میں ہے، دونوں جانب سے کوئی قانون نہیں پڑھتا، دوسری باتیں کرتے رہتے ہیں، یہ سارے مسائل قانون نہ پڑھنے کی وجہ سے ہیں، آج ہم سب مل کر قانون پڑھیں گے، دونوں جانب سے سسٹم کو جام کیا ہوا ہے، ایشو وارنٹ کا ہے۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے پی ٹی آئی کے وکیل سے مخاطب ہو کر کہا کہ کبھی آپ لاہور ہائی کورٹ آتے ہیں کبھی اسلام آباد ہائی کورٹ جاتے ہیں، آپ کومعلوم ہی نہیں کہ جانا کہاں ہے، بس قانون کو فالو کرنا ہے۔اس موقع پر فواد چوہدری کمرہ عدالت میں آ گئے۔عدالت نے ان سے مخاطب ہو کر کہا کہ آپ قانون پر عمل نہیں کر رہے، ساری قوم کو مصیبت میں ڈالا ہوا ہے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ اگر خان صاحب 4 کورٹس میں پیش ہوئے تو دوسری عدالت میں پیش ہونے سے کیا مسئلہ ہونا تھا؟ ان پر حملے کی معلومات 100 فیصد کنفرم تھیں اس لیے ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری کا کہا۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ سکیورٹی کا ایک طریقہ کار موجود ہے، ایک پالیسی ہے، اس کے تحت متعلقہ فورم پر درخواست دیں، آپ اپنے آپ کو سسٹم کے اندر لائیں۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے پی ٹی آئی کو اتوار کے روز مینار پاکستان پر جلسہ کرنے سے بھی روک دیا ہے اورکہا ہے کہ پی ٹی آئی کوئی ریلی بھی نہیں نکالے گی۔اگر کوئی جلسہ یا ریلی نکالنی ہے تواس کی منصوبہ بندی 15روز پہلے کریں اور انتظامیہ کے ساتھ بیٹھیں اور مل کر منصوبہ بندی کر کے عملدرآمد کریں، ایسا نہیں ہوسکتا کہ آپ صبح اٹھیں اورساتھ ہی جلسہ کرنے کااعلان کردیں، انتظامیہ نے بھی تمام انتظامات کو دیکھنا ہوتا ہے۔ دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شان گل نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ آیا گیا ہے اور عدالت نے عمران خان کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کرنے کی درخواست مسترد کردی ہے۔ اس پر جسٹس طارق سلیم کا کہنا تھا کہ میں نے وارنٹ کے معاملے کو ٹچ نہیں کیا ۔جسٹس طارق سلیم شیخ کا کہنا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ اور اسلام آباد ہائی کورٹ نے وارنٹس پر عملدرآمد نہیں روکا ۔اس پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ آچکا ہے۔ جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ نہ لاہور ہائی کورٹ اور نہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے وارنٹِ گرفتاری پر عمل سے روکا ہے ۔ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ اب اس سماعت کی ضرورت نہیں ہے، صرف سکیورٹی کی بات ہو سکتی ہے ۔ دوران سماعت عمران خان کے وکیل اظہر صدیق ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ دفعہ 144کے نفاذ کا نوٹیفکیشن کالعدم قراردیا جائے۔ جسٹس طارق سلیم نے کہا کہ اس معاملہ کو بعد میں دیکھیں گے۔ سب نے قانون پر عملدرآمد کرنا ہے لیکن درخواست گزار قانون پر عملدرآمد نہیں کررہے۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت آج (جمعہ)صبح 10بجے تک ملتوی کردی۔