- مزاکرات کے لئے حکومت کو رہنما اصول فراہم کریں گے۔ مشترکہ قرارداد
- قرارداد سابق چیئرمین سینیٹ میاں محمد رضا ربانی نے پیش کی جبکہ اظہار تشکر کی قرارداد بھی منظور
- گولڈن جوبلی کے حوالے سے آخری روز کے اجلاس میں دو الگ الگ قراردادیں منظور کی گئیں
- آئین کی حکمرانی، پارلیمنٹ کی بالادستی، جمہوری عمل کے استحکام، پارلیمانی کارروائی کو مزید شفاف بنایا جائے گا ،قراردادکا متن
- مرکزی قرار دادمیں آئین شکنوں اور آمروں کے غیرقانونی اقدامات کی مزمتی ترمیم شامل کرنے کی چئیرین سینیٹ نے اجازت نہیں دی
اسلام آباد (ویب نیوز)
سینیٹ میں اتفاق رائے سے اعلان کیا گیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کو ہرصورت بلند رکھیں گے، قومی اہمیت کے مسائل پر تعمیری بات چیت کو فروغ دیا جائے گا اور حکومت کو اس مقصد کے لئے رہنما اصول فراہم کریں گے۔ اس امر کا اظہار مشترکہ قرارداد میں کیا گیا ہے۔ قرارداد سابق چیئرمین سینیٹ میاں محمد رضا ربانی نے پیش کی جبکہ اظہار تشکر کی قرارداد بھی منظور کی گئی جو کہ سابق ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے پیش کی۔ گولڈن جوبلی کے حوالے سے آخری روز کے اجلاس میں دو الگ الگ قراردادیں منظور کی گئیں۔ اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی صدارت میں ہوا۔ ایجنڈے کے مطابق آئین کی حکمرانی، پارلیمنٹ کی بالادستی، جمہوری عمل کے استحکام، مذاکرات، پارلیمانی کارروائی کو مزید شفاف بنانے سے متعلق قرارداد، قائد ایوان سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے پیش کرنا تھی۔ تاہم انہوں نے کہا کہ وہ اس کا موقع بابائے دستور میاں رضا ربانی کو دینا چاہتے ہیں۔ چیئرمین سینیٹ نے بھی تصدیق کی کہ انہوں نے وزیر خزانہ کو پیغام بھجوایا تھا کہ قرارداد کا موقع میاں رضا ربانی کو دیا جائے اور انہوں نے سابق چیئرمین سینیٹ کو فلور دیدیا۔ میاں رضا ربانی نے قرارداد پیش کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ کی پچاس سالہ تقریبات منانے کے لئے بلائے گئے اس یادگار اجلاس کی اہمیت کو ایوان تسلیم کرتا ہے جس کا مقصد قومی ہم آہنگی، اتحاد اور شمولیتی عمل کو تقویت دینا ہے۔دستور 1973ء کے معماروں، سابق چیئرمین اور سینیٹرز، عملہ اور دیگر حصہ داروں کا شکریہ ادا کرتا ہے جنہوں نے گزشتہ پچاس سالوں کے دوران سینیٹ کو پارلیمانی روایات کے امین ایوان میں تبدیل کیا۔اس اقرار کی تجدید کرتا ہے کہ ہم اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کو سربلند رکھیں گے اور ملک میں جمہوری اقدار، وفاقیت، بردباری اور آئینہ جن کا تصور بابائے قوم، قائداعظم محمد علی جناح نے پیش کیا تھا کو فروغ دیں گے۔ قراردادمیں مزید کہا گیا ہے ایوان عہد کرتا ہے کہ صوبائی اور پسماندہ طبقات کے حقوق کے تحفظ، جنسی مساوات کے فروغ اور پاکستان میں جمہوری عمل کے استحکام کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔قومی اہمیت کے حامل مسائل پر تعمیری بات چیت اور بحث و مباحثے کو فروغ دے گا اور اس پر عملدرآمد کے لئے حکومت کو رہنما اصول فراہم کریں گے۔سول سوسائٹی، اکیڈیمیا، نوجوانوں، خواتین اور ذرائع ابلاغ سے مطالبہ کرتا ہے کہ پارلیمان کی کارروائی کو مزید شفاف، موثر، آزادانہ اور لوگوں کے اعتماد کا مرکز بنانے کے لئے وہ اپنے تاثرات فراہم کیا کریں۔اس امید اور اعتماد کا اظہار کرتا ہے کہ سینیٹ کے پچاس سالہ یادگار تقریبات صوبائی خودمختاری، وفاقیت کے زریں اصولوں اور پاکستان کے لوگوں کی امنگوں کی پاسداری کے ضمن میں ہماری عزم کو مزید مضبوط کریں گے۔ قبل ازیں سلیم مانڈوی والا نے گولڈن جوبلی کے سلسلے میں سینیٹ سیکرٹریٹ اور دیگر اداروں کے تعاون پر اظہار تشکر کی قرارداد پیش کی۔ دونوں قراردادوں کو اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا جبکہ آئین شکنوں کی مذمت کیلئے قرارداد میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر عرفان صدیقی کی ترمیم سے چیئرمین سینیٹ نے فی الحال اتفاق نہیں کیاا ورکہا کسی اور موقع پر اسے لے لیا جائے گا ۔مرکزی قراداد کے لئے ترمیم یہ تھی کہ یہ معزز ایوان ان تمام فوجی آمروں کی مذمت کرتا ہے جنہوں نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کا آئین توڑا، غارت کیا اور اسے معطل کیا اور اِس طرح پاکستانی عوام کے بنیادی حقوق پہ ڈاکہ ڈالا۔ ایوان ان نام نہاد ججوں کی بھی مذمت کرتا ہے جنہوں نے اپنے حلف سے انحراف کرتے ہوئے نہ صرف آمروں کے غیر آئینی اقدامات کی توثیق کی بلکہ انہیں اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کے لئے آئین سے کھیلنے کی اجازت بھی دی۔