•  عدالت نے فائل چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو ارسال کرتے ہوئے عمران خان کی درخواستیں متعلقہ بینچ کے سامنے لگانے کی سفارش کردی

لاہور  (ویب نیوز)

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس سید شہباز علی رضوی کی سربراہی میں جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل دورکنی بینچ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اورسابق وزیر اعظم عمران خان کی اسلام آباد میں درج دہشت گردی کی دفعات کے تحت دومقدمات میں آئندہ پیر تک حفاظتی ضمانت منظورکرتے ہوئے اسلام آباد پولیس کوانہیں گرفتارکرنے سے روک دیا  ہے۔عدالت نے عمران خان کو اس دوران اسلام آباد کی متعلقہ عدالت روبروپیش ہونے کا حکم دیا ہے۔عمران خان کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ گولڑہ اور تھانہ سی ٹی ڈی میں مقدمات درج ہیں۔ دوران سماعت عمران خان کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے مئوقف اختیار کیا کہ عمران خان توشہ خانہ کیس میں ضمانت کروانے گئے تووہاں ہنگامہ آرائی ہوئی اوراس کا مقدمہ بھی عمران خان کے خلاف درج کر لیا گیا۔ اس دوران عمران خان بھی روسٹرم پر موجود تھے تو جسٹس سید شہبازعلی رضوی نے کہا کہ عمران خان سے درخواستوں پر دستخط کروائیں۔ اس موقع پر عمران خان نے عدالتی حکم پر دستخط کئے توجسٹس فاروق حیدر نے کہا کہ عمران خان سے حلف نامے پر بھی دستخط کروائیں۔ اس کے بعد عمران خان نے حلف نامے پر بھی دستخط کردیئے۔ اس کے بعد عمران خان نے تھانہ گولڑہ اورسی ٹی ڈی میں درج مقدمات میں ضمانت کی استدعا کی۔ دورکنی بینچ نے عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست منظورکرتے ہوئے 27مارچ تک عمران خان کو گرفتارکرنے سے روکتے ہوئے انہیں متعلقہ عدالت سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی  جبکہ عدالت نے عمران خان کی جانب سے نیب کیسز میں حفاظتی ضمانت کے لئے دائر درخواستیں واپس کردیں۔ جسٹس سید شہبازعلی رضوی نے کہاکہ نیب کیسز کی سماعت کرنے والا بینچ موجودہے، مناسب یہ ہے کہ درخواستیں متعلقہ بینچ ہی سنے۔ عدالت نے فائل چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو ارسال کرتے ہوئے عمران خان کی درخواستیں متعلقہ بینچ کے سامنے لگانے کی سفارش کردی۔

قبل ازیں اسلام آباد کے تھانہ سنگجانی میں دہشت گردی کی دفعات کے تحت درج مقدمے میں انسداد دہشت گردی عدالت نے عمران خان کی  حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا، عدالت نے ریمارکس دیے کہ عمران خان کو اگر عدالت آنا ہے تو وہ تاریخ ہمیں بتادیں۔انسداد دہشت گردی عدالت میں عمران خان کے وکیل سردار مصروف خان پیش ہوئے،  لیگل ٹیم نے عمران خان کی جانب سے  حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی۔وکیل صفائی نے کہا کہ جوڈیشل کمپلیکس میں عمران خان کی گزشتہ پیشی سب کے سامنے ہے، عمران خان کو جوڈیشل کمپلیکس آمد پر قتل کرنے کا ارادہ تھا، عمران خان جوڈیشل کمپلیکس آنا چاہ رہے تھے لیکن حالات نہیں آنے کے، پوری قوم نے عمران خان پر پولیس کی جانب سے کارروائی کو دیکھا۔جج نے کہا کہ پوری قوم نے دیکھا لیکن ہم نے نہیں دیکھا کیونکہ ہمارا کیبل نہیں چل رہا تھا۔وکیل صفائی نے کہا کہ عمران خان نے  لاہور  ہائی کورٹ میں پیش ہونا ہے، عمران خان  جیسے ہی نکلتے ہیں ان کے ساتھ کارکنان ہزاروں کی تعداد میں نکل آتے ہیں، عمران خان تو  آنا چاہتے ہیں لیکن ہر بار لوگ نکل آتے  ہیں اور ان پر مقدمات درج ہوجاتے ہیں۔پراسیکیوٹر نے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرنے کی استدعا کی اور کہا کہ عمران خان کا رویہ دیکھ لیں، جب ضمانت میں توسیع چاہیے تو عدالت پیش ہونا پڑتا ہے۔جج نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ اسلام آباد سے 400 کلومیٹر دور ہے،کیسے پیش ہوں گے ، اگر حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور ہو تو کیا گارنٹی ہے کہ آئندہ سماعت پر پیش ہوں گے؟ عدالت نے عمران خان کو اب تک طلب نہیں کیا،ضمانت کی درخواستیں آپ خود دے رہے ہیں۔وکیل نے کہا کہ عمران خان قانون کے تحت چلتے ہیں، زندہ رہے تو ضرور عدالتوں میں پیش ہوں گے۔جج نے ریمارکس دیے کہ عمران خان کو اگر عدالت آنا ہے تو  وہ تاریخ ہمیں بتادیں، بعض اوقات بارات بڑی ہوتی ہے، آپ کو معلوم ہے  پوٹھوہار میں استقبال کیسا ہوتا ہے۔عدالت نے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پرفیصلہ محفوظ کرلیا۔