• محسن نقوی کی تقرری آئین اورقانون کے خلاف اورالیکشن ایکٹ2017کی بھی خلاف ورزی کی گئی ہے،وکیل شیخ رشید
  • اگر الیکشن کمیشن خود ہی انتخابات نہ کروانے کا کہتا ہے تو پھر کیا ہوسکتا ہے،صرف دیکھنا یہ ہے محسن نقوی کی تقرری کے لئے کیا طریقہ اختیار کیا گیا،عدالت
  • نگران وزیر اعلیٰ کی تقرری کااختیار الیکشن کمیشن کے پاس ، اگر نگران وزیر اعلیٰ اختیارات سے تجاوزکرتے ہیں توالیکشن کمیشن اورعدالتیں موجود ہیں،سرکاری وکیل
  • الیکشن کمیشن نے بالکل آئین اورقانون کے مطابق ہی محسن نقوی کی تقرری کی ہے،وکیل الیکشن کمیشن

لاہور (ویب نیوز)

لاہور ہائیکورٹ نے نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی تعیناتی کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔عدالت نے قراردیا ہے کہ اگر فریقین آپس میں تجویز کردہ ناموں سے کسی ایک پر اتفاق کرلیتے تویہ معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس نہ جاتا، یہی وجہ ہے کہ دونوں فریقوں میں سے کسی نے بھی اس معاملہ کوہائی کورٹ میں چیلنج نہیں کیا۔عدالت نے قراردیا کہ الیکشن کمیشن نیوٹرل اورخودمختار ہے توکوئی نگران وزیر اعلیٰ کچھ نہیں کرسکتا۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے محسن نقوی کی بطور نگران وزیر اعلیٰ تقرری کو اظہر صدیق ایڈووکیٹ کے توسط سے لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ درخواست گزار کے وکیل کا اپنے دلائل میں کہنا تھا کہ محسن نقوی کی جوتقرری ہے وہ آئین اورقانون کے خلاف ہے اورالیکشن ایکٹ2017کی بھی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ اظہر صدیق کا کہنا تھا کہ پہلے دن سے محسن نقوی کی تقرری پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔عدالت کا کہنا تھا کہ اگر الیکشن کمیشن خود ہی انتخابات نہ کروانے کا کہتا ہے تو پھر کیا ہوسکتا ہے،صرف دیکھنا یہ ہے کہ محسن نقوی کی تقرری کے لئے کیا طریقہ اختیار کیا گیا۔ سرکاری وکیل نے عدالت میں پیش ہوکربتایاکہ نگران وزیر اعلیٰ کی تقرری کااختیار الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ہی پاس ہے ، اگر نگران وزیر اعلیٰ اختیارات سے تجاوزکرتے ہیں توالیکشن کمیشن اورعدالتیں موجود ہیں، ان سے رجوع کیا جاسکتا ہے جبکہ الیکشن کمیشن کے وکیل کا کہنا تھا کہ جب فریقین کے درمیان نگران وزیر اعلیٰ کے نام پر اتفاق نہیں ہوتاتوالیکشن کمیشن نے بالکل آئین اورقانون کے مطابق ہی محسن نقوی کی تقرری کی ہے۔ عدالت کا کہنا تھا کہ اگر فریقین آپس میں تجویز کردہ ناموں سے کسی ایک پر اتفاق کرلیتے تویہ معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس نہ جاتا، یہی وجہ ہے کہ دونوں فریقوں میں سے کسی نے بھی اس معاملہ کوہائی کورٹ میں چیلنج نہیں کیا۔ لاہور ہائی کورٹ نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد شیخ رشید کی جانب سے دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔