- پاکستان کی قسمت ہم سب نے مل کر بدلنی اور قائد اعظم محمد علی جناح کے خواب کو ہم نے شرمندہ تعبیر کرناہے
- پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ فری آٹافراہمی کا منصوبہ شروع کیا ہے
- نظام میں ہردن اورہرگھنٹے بہتری آرہی ،صرف 75سال میں پہلا ماڈل ہے جس کوآزمایا جارہا ہے ،میڈیا سے گفتگو
- وزیراعظم کا راولپنڈی میں مفت آٹا تقسیم سینٹر کا دورہ،کمشنر نے آٹے کی تقسیم کے حوالے سے بریفنگ دی
راولپنڈی (ویب نیوز)
وزیر اعظم میاں محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی میں سب حصہ ڈالیں، اس وقت جو ملک میں بدترین خرابی ہے اورجو تقسیم کردی گئی یہ ایک بہت خطرے کی گھنٹی ہے، اللہ تعالیٰ ہم سب کو ہدایت دے۔ پاکستان کی قسمت ہم سب نے مل کر بدلنی ہے پاکستان کی تاریخ کو سامنے رکھتے ہوئے قائد اعظم محمد علی جناح کے خواب کو ہم نے شرمندہ تعبیر کرناہے۔ اس لئے نہ صرف قیادت کو بلکہ تمام اداروںکو مل کر چاہے وہ سیاسی ہیں، چاہے وہ قانونی اورانصاف کے ادارے ہیں یاعسکری ادارے ہیں ، چاہے وہ اساتذہ، انجینئرز، ڈاکٹرز، مزدور ہیں ایک دکاندار ہے سب کواس میں اپنا حصہ ڈالنا ہے جس سے یقیناً پاکستان اپنا کھویاہوا مقام حاصل کرسکے گا اور ضرورکرے گا۔ان خیالات کااظہار وزیر اعظم شہبازشریف نے سوموار کے روز راولپنڈی میں مفت آٹے کی تقسیم کے سینٹر کے اچانک دورے کے موقع پر انتظامات کاجائزہ لینے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ کمشنر راولپنڈی کی جانب سے وزیر اعظم کو راولپنڈی میں مفت آٹے کی تقسیم کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔ وزیر اعظم شہبازشریف نے کہا کہ یقیناً یہاں پر پنجاب کے علاوہ بھی دیگر صوبوں ، کشمیر اورگلگت بلتستان کے بھائی بہنیں بھی راولپنڈی میں کام کرتے ہیں اوررزق حلاق کماتے ہیں توان کو بھی سہولت فراہم کرنے کے لئے انتظامیہ پوری کوشش کررہی ہے کہ انہیں کوئی دقت نہ ہو ۔ ان کا کہنا تھا کہ دوسران مسئلہ یہ ہے کہ بے شمار لوگ ایسے ہیں جو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ریکارڈ میں نہیں ہیں لیکن وہ بھی خط افلاس سے کم زندگی بسرکررہے ہیں ان کو دقت پیش آرہی ہے اورگزشتہ رات تک طے ہوا تھا کہ یہ مسئلہ حل ہوجائے گا۔ صبح نادرا اورپنجاب ٹیکنالوجی بورڈ نے اس پورے چیلنج کو قبول کیا اوراس کا حل تجویز کیا۔ مجھے پوری امید ہے کہ یہ سسٹم آج پوری طرح آپریٹ ہوجائے گا اور جو لوگ آرہے ہیں اورانہیں کہا جارہا ہے کہ آپ کا نام نہیں ان کے لئے علیحدہ کائونٹرز کھولے جائیں گے اوران کا وہیں اندراج ہو گااوران کو فری آٹا مہیا کیا جاسکے گا۔ اس کے علاوہ جن لوگوں نے ابھی تک ایک بھی تھیلا نہیں لیاان کوآج (منگل)سے اکٹھے تین تھیلے ملیں گے تاکہ انہیں دوبار نہ آنا پڑے، جن کو ایک تھیلا مل گیا ہے ان کو آج(منگل)سے ان کو دوتھیلے مل جائیں گے تاکہ ان کودوبارہ نہ آنا پڑے اوران کو کرایہ نہ خرچنا پڑے اورجس کام پر وہ مامور ہیں وہاںجاکراپنا کام صرف کریں۔ وزیراعظم نے کہا کہ نظام میں بتدریج بہتری آرہی ہے اورمیں بلاخوف تردید کہہ سکتا ہوں کہ الحمدُللہ ہرجگہ انتظامیہ اور پولیس سب مل کر کام کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اس طرح کافری آ ٹا فراہمی کا منصوبہ شروع کیا گیا،ماضی میں سبسڈی پر آٹا ہردکان پر دیتے تھے لیکن اس مرتبہ یہ طے ہوا کہ مفت آٹا دیا جائے اور یہ بذات خود ایک بہت بڑاچیلنج ہے، اس میں بہت سی مشکلات اوررسک تھے اس پر ہم نے بات کی اورپھر ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ اس کو کامیاب کرنے کے لئے نگران وزیر اعلیٰ پنجاب سید محسن رضا نقوی، پنجاب اور اسلام آباد کی پوری انتظامیہ ، وزیرداخلہ، چیف سیکرٹری، کمشنرز اوردرجہ بدرجہ جتنے بھی افسران ہیں سب مل کر کام کریں گے۔میں ہر روزدیکھ رہا ہوں کہ یہ جذبہ ہر روز آگے جارہا ہے ، روزہ داروںکی عزت اورتوقیر کا پورااحترام کیا گیا ہے، کرسیاں فراہم کی گئی ہیں اور کسی کو کھڑے ہونے کی زحمت نہیں دی جاتی۔ بزرگوں اور معذوروں کے لئے الگ کائونٹر بنائے گئے ہیں اوران کو بڑے آرام سے بٹھایا جاتا ہے میں خودان کو مل کرآیا ہوں۔ وزیر اعظم شہبازشریف نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی مہربانی سے اس نظام میں ہردن اورہرگھنٹے بہتری آرہی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ناصرف 75سال میں پہلا ماڈل ہے جس کوآزمایا جارہا ہے لیکن دیکھیں کہ حالات کی سنگینی ایسی ہے کہ ہمارا جومعاشی چیلنج ہے وہ بھی تاریخ میں بہت بڑا ہے۔ تمام مشکلات اورمسائل کے باوجود پنجاب میں 10کروڑ لوگ اس مفت آٹے کے پروگرام سے مستفید ہورہے ہیں، یہ ایک بہت بڑی کاوش ہے جس کی جتنی بھی تحسین کی جائے کم ہے۔ انتظامیہ اور پولیس کی نگرانی یقیناً قابل تحسین ہے۔ نگران وزیر اعلیٰ پنجاب بھی ہر جگہ دورے کررہے ہیں، وہ نوجوان ہیں انہیں مجھ سے بھی زیادہ دورے کرنے چاہئیں، میں توعمر کے اُس حصہ میں ہوںکہ میں نوجوانوں کا مقابلہ تونہیں کرسکتا لیکن جذبہ اورہمت جواں ہے کہ پاکستان کی قسمت ہم سب نے مل کر بدلنی ہے پاکستان کی تاریخ کوسامنے رکھتے ہوئے قائد اعظم محمد علی جناح کے خواب کو ہم نے شرمندہ تعبیر کرناہے۔ اس لئے نہ صرف قیادت کو بلکہ تمام اداروںکو مل کر چاہے وہ سیاسی ہیں، چاہے وہ قانونی اورانصاف کے ادارے ہیں یاعسکری ادارے ہیں ، چاہے وہ اساتذہ، انجینئرز، داکٹرز، مزدور ہیں ایک دکاندار ہے سب کواس میں اپنا حصہ ڈالنا ہے جس سے یقیناً پاکستان اپنا کھویاہوا مقام حاصل کرسکے گا اور ضرورکرے گا۔ آئندہ چند دنوں کے دوران میں غیر اعلانیہ دورے بھی کروں گاتاکہ دیکھوںکہ یہ نظام کس طرح کام کررہا ہے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر برائے اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب،نگران وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر جمال ناصر،وزیر اعظم کے مشیر برائے اسٹیبلشمنٹ احدخان چیمہ، سابق رکن قومی اسمبلی ملک ابراراحمد اوردیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔