پانچ رکنی لارجر بینچ ٹوٹنے کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل کیا ہوگا،چیف جسٹس کے چیمبر اجلاس میں نئے بینچ کی تشکیل اور کیس کو آگے بڑھانے سے متعلق ججز کی مشاورت
چیف جسٹس اور سینیئر ججز مل کر جو فیصلہ کریں گے اس کے مطابق ہم پیش ہوجائیں گے۔ یہ واضح ہے کہ ایک فیصلہ آچکا تھا جس پر مختلف جج صاحبان کی مختلف آرا ہیں. بیرسٹرعلی ظفر
بینچ ٹوٹ گیا ہے، اب کوئی نیا بینچ بنے گا، بینچ کا ٹوٹنا اس بات کی نشاندہی ہے کہ سب کچھ ٹھیک نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے تمام ججز کی ذمہ داری ہے. خواجہ آصف
بینچ کے اراکین کے بارے میں فیصلہ آج جمعہ کو کیا جائے گا
اسلا م آباد( ویب نیوز)
پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات ملتوی کرنے کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کی درخواست پر سماعت کرنے والے سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ میں شامل جسٹس امین الدین کی جانب سے سماعت سے معذرت کے بعد موجودہ بینچ کے دیگر چار ججز جمعہ کی صبح ساڑھے 11 بجے مقدمے کی سماعت کریں گے۔جسٹس امین الدین نے بینچ میں بیٹھنے سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز کے فیصلے کے بعد میں کیس سننے سے معذرت کرتا ہوں۔ان کا اشارہ گزشتہ روز ان کے اور جسٹس قاضی فائز عیسی کی جانب سے جاری کردہ تجویز کی جانب تھا جس میں انہوں نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے رولز بنائے جانے تک آرٹیکل 184 تھری(ازخود نوٹس) کے تمام کیسز ملتوی کرنے کا کہا تھا۔تجویز میں کہا گیا تھا کہ آئین اور رولز چیف جسٹس کو اسپیشل بینچ تشکیل دینے کی اجازت نہیں دیتے، آرٹیکل 184 (3) کے تحت دائر درخواستوں کے حوالے سے رولز موجود ہیں، سوموٹو مقدمات مقرر کرنے اور بینچز کی تشکیل کے لیے رولز موجود نہیں، پیمرا کی جانب سے ججز پر تنقید پر پابندی آئین اور اسلام کے خلاف ہے۔اپنے نوٹ میں خصوصی بینچ کے دو ججز جسٹس قاضی فائز عیسی اور جسٹس امین الدین خان نے ازخودنوٹس اور آئینی اہمیت کے حامل مقدمات پر سماعت موخر کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہا تھا کہ رولز بنائے جانے تک 184/3 کے تمام کیسز کو روک دینا چاہیے۔پانچ رکنی لارجر بینچ ٹوٹنے کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل کیا ہوگا، اس حوالے سے سپریم کورٹ کے ججز کا چیف جسٹس کے چیمبر میں اجلاس ہوا اور نئے بینچ کی تشکیل اور کیس کو آگے بڑھانے سے متعلق ججز کی مشاورت کی گئی۔بعد ازاں سپریم کورٹ آرڈر کے مطابق بینچ کے اراکین کے بارے میں فیصلہ جمعہ کو کیا جائے گا اور اس کیس کا فیصلہ کرنے والے بینچ میں جسٹس امین الدین خان شامل نہیں ہوں گے۔مقدمے کی مزید سماعت جمعہ کی صبح ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کردی گئی۔خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی درخواست پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بینچ گزشتہ 3 روز سے سماعت کر رہا تھا۔پانچ رکنی بینچ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے علاوہ جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس جمال خان مندوخیل پر مشتمل تھا۔دریں اثنا پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں کوئی قیاس آرائیاں نہیں کرنا چاہتا، چیف جسٹس اور سینیئر ججز مل کر جو فیصلہ کریں گے اس کے مطابق ہم پیش ہوجائیں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ ایک فیصلہ آچکا تھا جس پر مختلف جج صاحبان کی مختلف آرا ہیں، بہتر ہے کہ وہ آپس میں مشاورت کرکے خود یہ معاملہ حل کرلیں، اس کے بعد وہ فل بینچ بنا لیں یا جو بھی فیصلہ کرلیں وہ ان کی مرضی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ بہت جلد نیا بینچ بن جائے گا اور وہ اس پر سماعت کرے گا، ہمیں امید سپریم کورٹ سے ہی ہے۔سپریم کورٹ کے باہر وزیر دفاع خواجہ آصف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں ابھی یہاں آیا ہوں تو مجھے پتا چلا کہ بینچ ٹوٹ گیا ہے، اب کوئی نیا بینچ بنے گا، بینچ کا ٹوٹنا اس بات کی نشاندہی ہے کہ سب کچھ ٹھیک نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے تمام ججز کی ذمہ داری ہے کہ عدلیہ کے وقار کا تحفظ کریں، جو کچھ نظر آرہا ہے اس سے یہ چیز ثابت نہیں ہو رہی۔ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ انصاف کے ترازو کے پلڑے برابر رکھے، پارلیمنٹ میں اختلاف رائے عام بات ہے لیکن عدلیہ میں اختلاف رائے اچھا نہیں ہے۔واضح رہے کہ 27 مارچ کو ہونے والی پہلی سماعت کے اختتام پر عدالت نے وفاق، پنجاب اور خیبرپختونخوا حکومت اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اگلے روز صبح ساڑھے 11 بجے تک جواب طلب کرکے سماعت ملتوی کردی تھی۔