- اگر آپ باقاعدہ نوٹس کر دیں تو یہ کہنے کی ضرورت ہی نہ پڑے، آپ نے نوٹس میں بتانا ہے کہ کس طرح بلا رہے ہیں، چیف جسٹس عامرفاروق
- کیا یہ تحریری کمپلینٹ ہے یا از خود نوٹس ہے، عدالت کا پراسیکیوٹر سے استفسار
- یہ از خود نوٹس ہے، ہم نے تحائف کی مکمل معلومات مختلف ذرائع سے حاصل کیں،پراسیکیوٹر
- نیب پروسکیوٹر کی تحریری جواب جمع کرانے کی استدعا منظور ،عدالت نے کیس کی سماعت 27اپریل تک ملتوی کردی
اسلام آباد (ویب نیوز)
اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیب تحقیقات سے متعلق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواست پر نیب کو 7 دن کے اندر تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔توشہ خانہ کیس میں نیب تحقیقات سے متعلق عمران خان اور بشریٰ بی بی کی نیب کال اپ نوٹسز کے خلاف درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی۔ چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے سماعت کی اور پراسیکیوٹر نیب عدالت میں پیش ہوئے۔پراسیکیوٹر نیب نے عدالت سے استدعا کی کہ جواب جمع کرانے کے مہلت دی جائے۔ پراسیکیوٹر نیب نے بتایا کہ عمران خان اوران کی اہلیہ جان بوجھ کر شامل تفتیش نہیں ہو رہے، اور دونوں نے ابھی تک جواب نہیں دیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر آپ باقاعدہ نوٹس کر دیں تو یہ کہنے کی ضرورت ہی نہ پڑے، آپ نے نوٹس میں بتانا ہے کہ کس طرح بلا رہے ہیں بطور ملزم یا گواہ، قانون کی جو منشا ہے، نوٹس اسی کے مطابق ہونا چاہیے۔عدالت نے نیب پروسیکیوٹر کا مخاطب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ آپ کو کسی نے قانون پر عملدرآمد کرنے سے روکا ہے۔نیب پروسیکیوٹر نے کہا کہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ یہ قانونی تقاضے پورے کرلیں۔عدالت نے استفسار کیا کہ کیا یہ تحریری کمپلینٹ ہے یا از خود نوٹس ہے۔ نیب پروسیکیوٹر نے نے جواب دیا کہ یہ از خود نوٹس ہے، ہم نے تحائف کی مکمل معلومات مختلف ذرائع سے حاصل کیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کے پاس کوئی شواہد ہیں یا اخباری خبر پر کیس بنا لیا ہے۔وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ریکارڈ تو ایف بی آر سے بھی لینا بنتا ہے۔عدالت نے نیب پروسکیوٹر کی استدعا منظور کرتے ہوئے 7دن کے اندر تحریری جواب جمع کروانے کی ہدایت کر دی، اور کیس کی سماعت 27اپریل تک ملتوی کردی۔