• ملزم پر عائد 5 لاکھ کے جرمانے کو بڑھا کر 6 لاکھ روپے کر دیا

اسلام آباد (ویب نیوز)

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے زرعی ترقیاتی بینک کے اسسٹنٹ نائب صدر کو خواتین کو ہراساں کرنے پر نوکری سے برخاستگی کی سزا برقرار رکھتے ہوئے انسداد ہراسیت محتسب کے فیصلے کے خلاف ملزم کی درخواست مسترد کر دی۔ ایوان صدر کے پریس ونگ سے جمعرات کو جاری بیان کے مطابق اسسٹنٹ نائب صدر (ملزم) پر خاتون افسر کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام ثابت ہو گیا تھا۔ صدر مملکت نے وفاقی محتسب  برائے انسداد ہراسیت کی طرف سے ملزم پر عائد 5 لاکھ کے جرمانے کو بڑھا کر 6 لاکھ روپے کر دیا۔ صدر مملکت نے معاملے پر زرعی ترقیاتی بینک کی درخواست کو بھی مسترد کر دیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ ملزم انسداد ہراسیت محتسب کی کارروائی میں کسی بے ضابطگی کی نشاندہی میں ناکام رہا، معاملے پر انسداد ہراسیت محتسب کی کارروائی شواہد کی صحیح جانچ پر مبنی ہے۔ صدر نے کہا کہ پاکستان میں آئین، قانون اور اس کے نفاذ کا پیغام واشگاف اور واضح ہے، ہم ایک ایسا معاشرہ چاہتے ہیں جہاں خواتین  کو کام کرنے کی آزادی ہو۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ایسے معاشرے کا قیام چاہتے ہیں جہاں تمام عوامی مقامات پر خواتین کیلئے محفوظ ماحول ہو۔ صدر نے کہا کہ شکایت کنندہ کو قانون اور قواعد کی سراسر خلاف ورزی کرتے ہوئے ملازمت سے برطرف کیا گیا، خاتون شکایت کنندہ کے خلاف کوئی باقاعدہ انکوائری نہیں کی گئی اور نہ ہی سماعت کا موقع دیا گیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ متاثرہ خاتون کی برطرفی کا حکم غیر قانونی  ہے ، برقرار نہیں رہ سکتا، شکایت کنندہ اب بھی بینک  کی ملازم ہے، آج تک اپنے تمام فوائد کی حقدار ہے ، ملزم جنسی  ہرسانی کے الزام پر شکایت کنندہ سے جرح کرنے میں ناکام رہا۔ صدر مملکت نے کہا کہ شکایت کنندہ کی طرف سے پیش کیے گئے شواہد قابل بھروسہ لگ رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق گوجرانوالہ میں زرعی ترقیاتی بینک کی برانچ میں کام کرنے والی ایک خاتون آفیسر نے ملزم کے خلاف ہراساں کرنے کی شکایت درج کرائی، خاتون نے الزام لگایا کہ ملزم کا دفتر اس کے دفتر کے قریب تھا ، موبائل فون پر اس کی ویڈیوز ریکارڈ کرتے ہوئے پکڑا گیا۔ شکایت کنندہ نے حلف نامہ پیش کیا کہ ملزم نے اسے جنسی طور پر ہراساں کیا اور جسمانی طور پر چھوا۔ جرح میں ملزم نے جنسی ہراسانی کے مخصوص الزام پر کوئی سوال نہیں کیا۔ انسداد ہراسیت محتسب نے اپنے فیصلے میں ملزم کو شکایت کنندہ کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا مجرم قرار دیا تھا۔۔