راولپنڈی (ویب نیوز)
کسی خاص سیاسی سوچ اور جماعت کی نمائندگی نہیں کرتے، پاک فوج کا واضح اعلان
افواج پاکستان کو سیاست میں دھکیلنا ملکی مفاد میں نہیں، میجر جنرل احمد شریف چودھری
بھارت کے جارحانہ عزائم اور بے بنیاد الزامات کشمیر کی عالمی تسلیم شدہ متنازع حیثیت کو نہیں بدل سکتے
کشمیر نہ کبھی بھارت کا اٹوٹ انگ رہا ہے نہ رہے گا،کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کیلئے پرعزم ہیں
عوام، فوج کی لازوال قربانیوں کی بدولت ملک میں کوئی نو گو ایریا نہیں
ریٹائرڈ فوجی افسران کی تنظیموں کو سیاست کا لبادہ نہیں اوڑھنا چاہیے
دہشت گردوں کا ریاست پاکستان، اسلام سے کوئی تعلق نہیں ،دہشت گردی کیخلاف جنگ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گی
عوام کے تعاون سے ہم ہر چیلنج پر قابو پالیں گے ، وطن عزیز کو مستحکم اور دائمی امن کا گہوارہ بنائیں گے..ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس
راولپنڈی (ویب نیوز)
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ( آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ ہمارے لیے تمام سیاستدان اور سیاسی جماعتیں قابل احترام ہیں اور افواج پاکستان کسی خاص سیاسی سوچ اور جماعت کی نمائندگی نہیں کرتی۔بھارتی قیادت کی گیڈر بھبکیاں، الزامات خاص سیاسی ایجنڈے کی عکاسی ہے، بھارت کے جارحانہ عزائم اور بے بنیاد الزامات کشمیر کی عالمی تسلیم شدہ متنازع حیثیت کو بھی نہیں بدل سکتے،کشمیر نہ کبھی بھارت کا اٹوٹ انگ رہا ہے نہ رہے گا،کسی غلط فہمی کی وجہ سے بھارت کوئی مہم جوئی کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو عوامی حوصلے اور عوامی معاونت کے ساتھ افواج پاکستان اس کو بھرپور جواب دے گی۔عوام، فوج کی لازوال قربانیوں کی بدولت ملک میں کوئی نو گو ایریا نہیں،دہشت گردوں کا ریاست پاکستان، اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے،دہشت گردی کیخلاف جنگ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گی،ریٹائرڈ فوجی افسران کی تنظیموں کو سیاست کا لبادہ نہیں اوڑھنا چاہیے،منگل کوپریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر کاکہنا تھا کہ آج کی پریس کانفرنس میں آپ سب کو خوش آمدید، آپ کو عید کے فورا بعد اس پریس کانفرنس میں آنا پڑا جس کے لیے میں شکر گزار ہوں۔ آج کی اس بریفنگ کا مقصد افواج پاکستان کی پیشہ ورانہ سرگرمیوں اور حالیہ دہشت گردی کے خلاف کیے جانے والے اقدامات کا احاطہ کرنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آج کی پریس کانفرنس میں رواں سال کے دوران، سیکیورٹی اور دہشت گردی کے اہم معاملات پر روشنی ڈالی جائے گی۔ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ سب سے پہلے ہم مشرقی سرحدوں کی پاک-بھارت ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کے مابین 2003 کے سیز فائر ایگریمنٹ پر عملدرآمد کے حوالے سے فروری 2021 میں جو سمجھوتہ ہوا ، اس کے بعد سے لائن آف کنٹرول کی صورتحال نسبتا پرامن رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارتی قیادت کی گیڈر بھپکیاں اور لائن آف کنٹرول پر پاکستان کی جانب سے انفلٹریشن ٹیکنیکل ایئر وائلشین اور دیگر الزامات کا لگاتار جھوٹا پروپیگنڈا بھارت کی درحقیقت ایک خاص سیاسی ایجنڈے کی عکاسی کرتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ اقوام متحدہ کے قائم کردہ یونائیٹڈ نیشنز ملٹری آبزور گروپ اِن انڈیا اینڈ پاکستان کے ساتھ بھرپور تعاون کیا ہے، اس ضمن میں پاکستان کی طرف سے اقوام متحدہ کے مبصرین کو لائن آف کنٹرول پر مکمل رسائی دی گئی ہے جبکہ بھارت کی طرف سے اقوام متحدہ کے مبصرین کو نہ ہی کوئی رسائی دی گئی ہے اور نہ ہی لبرٹی آف ایکشن کی اجازت دی گئی ہے۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ پاکستان کی طرف سے گزشتہ کچھ ہی عرصے کے دوران لائن آف کنٹرول پر 16 دورے کروائے، جس میں بین الاقوامی میڈیا اور او آئی سی کے سیکریٹری جنرل کا دورہ خصوصی اہمیت کا حامل ہے جبکہ بھارت کی جانب سے ایسا کوئی بھی وزٹ نہیں کروایا گیا جو کہ اس کی مقبوضہ کشمیر میں حقیقی صورتحال کو چھپانے کی خواہش کی غمازی کرتا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ رواں سال اب تک 56 مرتبہ بھارت کی جانب سے چھوٹی سطح پر مختلف سیز فائر کی خلاف ورزیاں کی گئیں، جس میں اسپیکولیٹو فائر کے باعث فضائی حدود کے تین، سیز فائر کی خلاف ورزیوں کے 6 چھوٹے اور ٹیکنیکل فضائی حدود کی خلاف ورزی کے 25 واقعات شامل ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ بھارت کی لائن آف کنٹرول پر خلاف ورزیوں کے دوران اسی عرصے میں پاک فوج نے 6 جاسوس کوارٹرز کو بھی مار گرایا۔ان کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان، بھارت کی ان تمام شرانگیزوں سے نبردآزما ہونے کے لیے ہمہ وقت تیار اور کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کے لیے پرعزم ہے۔میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ اب ہم مغربی سرحدوں کی بات کرتے ہیں، پچھلے چند ماہ سے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گرد امن و عامہ کو خراب کرنے کی بے حد کوششیں کرتے رہے، مگر فورسز، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ان مذموم عزائم کو بھرپور طریقے سے ناکام بنانے میں ہمہ تن مصروف ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی داخلی اور بارڈر سیکیورٹی کو یقینی اور دائمی بنانے کے لیے ہم مکمل طور پر فوکسڈ ہیں، اس حوالے سے پاکستان کی سول اور ملٹری انٹیلی جنس ایجنسیاں، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور سیکیورٹی فورسز نے شاندار اقدامات کیے اور دہشت گردوں کے نیٹ ورکس کو کیفرکردار تک پہنچانے میں شب و روز اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ دہشت گردی کے ان واقعات میں کالعدم ٹی ٹی پی کا اور بلوچستان کی دہشت گرد تنظیموں کا بیرونی تعلق بھی ثابت ہوا ہے، افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے بعد افغانستان میں پیدا ہونے والی تبدیلیوں کے نتیجے میں دہشت گردی کے واقعات میں نسبتا اضافہ ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اب ہم رواں سال کی طرف توجہ مرکوز ہوتے ہیں، رواں سال میں مجموعی طور پر چھوٹے بڑے دہشت گردی کے 436 واقعات رونما ہوئے ہیں، جن میں 293 افراد شہید جبکہ 521 زخمی ہوئے۔انہوں نے بتایا کہ خیبرپختونخوا میں 219 واقعات میں 192 افراد شہید جبکہ 330 زخمی ہوئے، بلوچستان میں 206 واقعات میں 80 افراد شہید جبکہ 170 زخمی ہوئے، پنجاب میں دہشت گردی کے 5 واقعات ہوئے جن میں 14 افراد شہید جبکہ 3 زخمی ہوئے۔ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح سندھ میں ہونے والی دہشت گردی کے 6 واقعات میں 7 افراد شہید جبکہ 18 زخمی ہوئے۔ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ رواں سال سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف 8 ہزار 269 چھوٹے بڑے خفیہ اطلاع پر آپریشنز کیے ہیں، اسی دوران لگ بھگ 1535 دہشت گردوں کو واصل جہنم یا گرفتار کیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں 3591 آپریشنز کیے گئے اور 581 دہشت گردوں کو گرفتار اور 129 کو واصل جہنم کیا گیا، بلوچستان میں 4 ہزار 40 آپریشنز کے دوران 129 دہشت گردوں کو گرفتار اور 25 کو جہنم رسید کیا گیا، پنجاب میں 119 آپریشنز کیے گئے اور سندھ میں 519 آپریشنز کے دوران 398 دہشت گردوں کو گرفتار جبکہ 3 کو جہنم رسید کیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ دہشت گردی کے ناسور سے نمٹنے کے لیے روزانہ کی بنیاد پر 70 سے زائد آپریشنز افواج پاکستان، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے انجام دے رہے ہیں، یہاں یہ بات انتہائی اہم ہے کہ آج الحمد اللہ عوام اور افواج پاکستان کی لازوال قربانیوں کی بدولت پاکستان میں کوئی نو گو ایریا نہیں ہے، البتہ مختلف علاقوں میں دہشت گردوں کی کچھ تشکیل سرگرم عمل ہیں، جن کی روزانہ کی بنیاد پر سرکوبی کی جا رہی ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ان آپریشنز کے دوران دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں سے بڑے پیمانے پر اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کیا گیا ہے اور کیا جارہا ہے، جو دہشت گردی کے واقعات ہوئے ہیں، ان میں ملوث دہشت گردوں، منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کو بھی بے نقاب اور گرفتار کیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پولیس لائنز مسجد پشاور کے معصوم اور نہتے شہریوں کو نماز کے دوران اور کراچی میں کراچی پولیس آفس پر حملہ دہشت گردوں کے ناپاک ارادوں کی عکاسی کرتا ہے، اور یہ واضح کرتا ہے کہ ان دہشت گردوں کا ریاست پاکستان، خوشحال مستقبل اور دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم 30 جنوری 2023 کو پشاور پولیس لائنز پر ہونے والے خودکش حملے کی بات کریں تو یہ خود کش حملہ کالعدم ٹی ٹی پی قیادت کے احکامات کے بات جماعت الاحرار کے رکن نے کیا، چہرے کی شناخت اور سی سی ٹی وی سے ملنے والی تصاویر سے یہ بات واضح ہوئی کہ خودکش حملہ آور افغان تھا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اگر ان کے نیٹ ورکس کی بات کریں تو اس سلسلے میں خود کش حملہ آور امتیاز عرف کورا شاہ کو باجوڑ سے گرفتار کیا گیا، اس کے علاوہ دیگر مزید خود کش حملہ آوروں کو جن کی ٹریننگ مولوی عبدالبصیر عرف اعزام صافی نے کی، جس کا تعلق جماعت الاحرار اور ٹی ٹی پی سے ہے، وہ بھی بھی گرفتار ہوا، ان دہشت گردوں کی ٹریننگ افغانستان کے مختلف علاقوں میں کی گئی، جن میں کنڑ، پختونخے، دردانہ اور نولے شامل ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پشاور حملے میں ملوث خودکش بمبار کا تعلق افغانستان سے تھا جس کو حملے سے تین ہفتے پہلے حملے کے سہولت کاروں کے حوالے کیا گیا تھا جبکہ سہولت کاروں کو اس حملے کی منصوبہ بندی اور عملدرآمد کے لیے 75 لاکھ روپے دیے گئے تھے۔انہوں نے کہا کہ سہولت کاروں کی طرف سے پہلے دو حملے مسجد میں نمازیوں کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے مخر کردیے گئے جبکہ تیسرے حملے میں نمازیوں کی بڑی تعداد دیکھتے ہوئے خود کش دھماکا کروایا گیا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اسی طرح کراچی پولیس آفس پر 17 فروری 2023 کو جن تین دہشت گردوں نے حملہ کیا وہ تینوں دہشت گرد سیکیورٹی فورسز کے جوابی حملے میں ہلاک ہوگئے۔انہوں نے کہا کہ ان دہشت گردوں میں کفایت اللہ کا تعلق لکی مروت اور زالہ نور کا تعلق جنوبی وزیرستان سے تھا اور اس کے علاوہ حملے کے تین ماسٹر مائینڈ کو بھی بعدازاں حراست میں لیا گیا تھا جن میں عریاد اللہ، وحید اور عبدالعزیز صدیقی شامل ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ گرفتار دہشت گردوں سے خود کش جیکٹس اور بھاری مقدار میں اسلحہ و گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا تھا جو کہ حب کے راستے کراچی پولیس آفس پہنچے تھے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ عریاد للہ خان نے 8 ماہ تک کراچی پولیس آفس کی جاسوسی کی اور ڈی آئی خان سے دہشت گردوں کو لانے کی منصوبہ بندی کی جو کہ تینوں دہشت گرد حملے میں ہلاک ہوگئے۔انہوں نے کہا کہ عریاد اللہ کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) قیادت کی طرف سے احکامات جاری ہوئے اور اس سلسلے میں اس نے 30 لاکھ وصول کرنے کے بعد گاڑی بھی خریدی جس کو حملے میں استعمال کیا گیا۔ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ رواں برس آپریشنز کے دوران 137 افسر اور جوانوں نے جام شہادت نوش کیا جبکہ 117 افسران اور جوان زخمی ہوئے اور پوری قوم ان بہادر سپوتوں اور ان کے لواحقین کو خراج تحسین پیش کرتی ہے جنہوں نے اپنی قیمتی جانیں ملک کی امن و سلامتی اور ہمارے روشن مستقبل کے لیے قربان کی۔میجر جنرل احمد شریف نے مزید کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ افواج پاکستان، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور خفیہ اداروں کا عزم اور دہشت گردی کو ختم کرنے کی صلاحیتوں پر کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہماری مقتدر انٹیلی جنس ایجنسیوں کی انتھک کاوشوں کے نتیجے میں بلوچستان سے بلوچ نیشنل آرمی کے سربراہ اور انتہائی مطلوب دہشت گرد گلزار امام عرف شمبے کو گرفتار کیا گیا ہے۔میجر جنرل احمد شریف نے مزید کہا کہ درپیش اندرونی اور بیرونی چیلنجز کے باوجود افواج پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف قربانیاں اور کامیابیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ اگر پاکستان کا موازنہ دیگر ممالک سے کیا جائے تو جس طرح پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی ہے اور لڑ رہی ہے اس کو نا صرف دنیا نے سراہا ہے بلکہ اس کی کوئی نذیر نہیں ملتی، دہشت گردی کے خلاف ہماری جنگ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گی۔انہوں نے کہا کہ مغربی بارڈر مینجمنٹ کے تحت جو کام جاری ہیں وہ پایہ تکمیل کو پہنچنے والے ہیں، بارڈر مینجمنٹ کے تحت پاک-افغان سرحد پر 98 فیصد سے زائد کام مکمل ہو چکا ہے جبکہ پاک-ایران سرحد پر 85 فیصد سے زائد کام مکمل ہو چکا ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پاک-افغان سرحد پر دہشت گردوں کی نقل و حرکت کی روک تھام کے لیے 85 فیصد قلعے مکمل کیے جا چکے ہیں جبکہ پاک-افغان بارڈر پر 33 فیصد قلعے مکمل ہو چکے ہیں اور باقی قلعوں پر کام تیزی سے جاری ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اب تک 3 ہزار 141 کلومیٹر علاقے پر باڑ لگادی گئی ہے، باڑ اور قلعوں کے وسیع جال کا مقصد دہشت گردوں کی نقل و حرکت کو محدود کرنا ہے اور اس قومی منصوبے کی تکمیل کے لیے پاک افواج کے کئی جوانوں نے اپنی جانیں بھی دی مگر امن دشمنوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاک فوج نے اپنی کاوشوں سے قبائلی علاقوں کے 65 فیصد علاقے کو بارودی سرنگوں سے پاک کردیا اور بہت سی قیمتی جانوں کو بچایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں علمائے کرام اور میڈیا نے بھی بھرپور کردار ادا کیا ہے جو کہ قابل ستائش ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی اور دہشت گرد جماعتوں کے جھوٹے بیانیے کو جو کہ بیرونی ایما پر قائم کیا جارہا ہے وہ بھی علمائے کرام اور میڈیا کی مدد سے رد کیا گیا ہے۔میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ وہ علاقے جو دہشت گردی کا شکار تھے اب وہاں اقتصادی سرگرمیاں جاری ہیں، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سماجی و اقتصادی ترقی کلیدی حیثیت کی حامل ہے جہاں پر بھی سیکیورٹی ادارے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں 3654 ترقیاتی منصوبوں کا آغاز کیا گیا جن کی لاگت 162 ارب روپے ہے اور ان منصوبوں پر 85 فیصد کام مکمل کیا جاچکا ہے جبکہ 95 فیصد متاثرہ آبادی اپنے گھروں میں واپس آچکی ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 162 ارب روپے کے منصوبوں میں تعلیمی ادارے، ہسپتال، مارکیٹس اور مواصلاتی نظام کے انفرااسٹرکچر شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے نوجوان روزگار اسکیم میں بھی بھرپور کردار ادا کیا ہے جس کا قیام 2021 میں لایا گیا تھا اور اس اسکیم تحت 14 ہزار افراد کو آرمی اور ایف سی میں بھرتی کیا جاچکا ہے جبکہ اس وقت 1292 طلبہ آرمی پبلک اسکول اور ملٹری کالجز میں زیر تعلیم ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ علاوہ ازیں فوجی فاونڈیشن، ماڑی پیٹرولیم کمپنی لمیٹڈ اور محمد خیل کوپر مائننگ منصوبے شمالی وزیرستان کی ترقی و خوشحالی میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ترجمان پاک فوج نے مزید کہا کہ بلوچستان میں پہلے کی نسبت امن و امان میں بہتری آئی ہے، بلوچستان میں ملک دشمن عناصر کی سی پیک اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کو سبوتاژ کرنے کی تمام منظوم کوششیں ناکام بنائی جا چکی ہیں اور سیکیورٹی فورسز اور پاک فوج قربانیاں دے کر سی پیک سمیت دیگر منصوبوں کی یقینی بنا رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ریکوڈک کا منصوبہ بلوچستان کی ترقی میں اہم سنگِ میل ثابت ہو رہا ہے جو صوبے کی معاشی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔انہوں نے کہا کہ حال ہی میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے دورہ گوادر میں وہاں کی تعمیر و ترقی کے لیے آرمی کی بجٹ سے کٹوتی کرکے کک امپیکٹ پروجیکٹس کے تحت فلاحی منصوبے جن میں تعلیم، سولر سسٹم، فشریز، پانی، صحت، کھیل اور بہتر معیار زندگی کے لیے متفرق منصوبوں کا اعلان بھی کیا جو علاقے کی فلاح و بہبود کے لیے معاون ثابت ہو رہے ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ علاوہ ازیں پاک فوج نے دوست ممالک ترکیہ اور شام میں زلزلہ متاثرین کی امداد میں بھرپور کردار ادا کیا ہے جہاں پاک فوج کی اربن سرچ اور ریسکیو ٹیم نے مشکل کی اس گھڑی میں کامیاب سرچ اور رسیکیو آپریشن کرکے متعدد قیمتی جانوں کو بچایا، اسی طرح پاکستان نیوی اور پاک فضائیہ نے بھی اس سرگرمی میں بھرپور حصہ لیا جس پر ترکیہ اور شام کی عوام نے سراہا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان آرمی نے موجودہ معاشی صورتحال کے پیش نظر اپنے آپریشنل اور خصوصا غیر آپریشنل اخراجات کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد یہ فیصلہ کیا کہ معیشت کی بہتری کے لیے ہر قسم کے اخراجات میں کمی لائی جائے گی۔میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ اس سلسلے میں پیٹرولیم، راشن، تعمیرات، غیرآپریشنل خریداری، ٹریننگ اور غیر آپریشنل نقل و حرکت میں کمی کے ساتھ ساتھ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اخراجات میں کمی لانے کی کوشش کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ دو دہائیوں بعد ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہم نے اس دہشت گردی کی جنگ کا بحیثیت قوم یکجا ہوکر بہادری سے مقابلہ کیا ہے، ہمارا یہ سفر قربانیوں اور لازوال حوصلوں کی شاندار مثال ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جس نے دہشت گردی کا کامیاب حکمت عملی اور قومی اتحاد سے بھرپور سامنا کیا ہے اور اس کے دائمی خاتمے تک جدوجہد جاری رہے گی۔ترجمان پاک فوج نے کہا کہ افواج پاکستان پرعزم ہے کہ عوام کے تعاون سے ہم ہر چیلنج پر قابو پالیں گے اور وطن عزیز کو مستحکم اور دائمی امن کا گہوارہ بنائیں گے۔ایک سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آپ سب لوگوں کو یہ یاد ہوگا کہ ایک وقت یہ بھی تھا کہ ہمارے درمیان اسے معاشرے میں ایک الجھن تھی کہ مسلمان مسلمان کے خلاف لڑ رہا ہے جو کہ بیانیہ تھا، آپ کو وہ وقت بھی یاد ہوگا جب مالاکنڈ اور سوات میں تقریبا دہشت گردوں کی عملداری قائم ہو چکی تھی اور آپ کو وہ وقت بھی یاد ہوگا جب پاکستان کے بڑے شہروں میں آئے روز کوئی دھماکا ہوا کرتا تھا اسی طرح ہم نے دہشت گردی کی جنگ میں طویل سفر طے کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج پاکستان میں کوئی بھی نوگو ایریا نہیں ہے۔ایک اور سوال کے جواب میں میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ بھارت کے جارحانہ عزائم اور بے بنیاد الزامات تاریخ کے اوراق کو نہیں بدل سکتے اور کشمیر کی عالمی تسلیم شدہ متنازع حیثیت کو بھی نہیں بدل سکتے، کشمیر نہ کبھی بھارت کا اٹوٹ انگ رہا ہے اور نہ رہے گا۔انہوں نے کہا کہ آرمی چیف نے کمانڈ سنبھالنے کے بعد پہلا دورہ لائن آف کنٹرول کا کیا اور واضح الفاظ میں پیغام دیا کہ افواج پاکستان اس ملک کے چپے چپے کا دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور اگر ضرورت پڑی تو ہم اس جنگ کو دشمن کے گھر تک لے کر جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی غلط فہمی کی وجہ سے بھارت کوئی مہم جوئی کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو عوامی حوصلے اور عوامی معاونت کے ساتھ افواج پاکستان اس کو بھرپور جواب دے گی۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ 2019 میں بھارت نے پلوامہ میں منصوبہ بندی کے بعد جب وہ آئے تو پاک فوج کی آپریشن تیاری سب کے سامنے ہے اور جہاں تک کچھ ناقدین اور بھارت کے پروپیگنڈے میں لوگوں کا یہ خیال ہے کہ آپریشن تیاری میں کوئی مسئلہ ہے تو پاکستان اور بھارت کے دفاعی بجٹ میں تو کئی دہائیوں سے فرق ہے۔ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر اس بات کا اعادہ کرتے ہیں کہ اصل طاقت کا محور اور مرکز پاکستان کے عوام ہیں اور جہاں تک سیاست کا تعلق ہے تو پاک فوج قومی فوج ہے ہمارے لیے تمام سیاستدان اور سیاسی جماعتیں قابل احترام ہیں۔میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ پاک فوج یہ نہیں چاہے گی کہ وہ کسی خاص سیاسی سوچ یا خاص سیاسی زاویے اور نظریے یا جماعت کی طرف راغب ہو، جس طرح افواج پاکستان میں ہر مسلک ہر علاقے اور پورے پاکستان کی نمائندگی ہے اسی طرح یہ خاص سیاسی سوچ کی نمائندگی نہیں کرتی۔پاک فوج پر تنقید کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ آئینِ پاکستان ہر شہری کو آزادی رائے کا حق دیتا ہے لیکن یہی آئین اس آزادی کو چند قوانین اور بندوش کے اندر کیور کرتا ہے، سوشل میڈیا اور میڈیا میں بھی افواجِ پاکستان، اداروں اور ان کے عہدیداروں کے خلاف جو بات چیت کی جارہی ہے ہم سمجھتے ہیں کہ وہ نا صرف غیر ذمہ دارانہ اور غیر دانش مندانہ ہے بلکہ غیر آئینی بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات کا بھی ادراک ہے کہ ہو سکتا ہے کچھ لوگ یہ ذاتی حیثیت میں کر رہے ہوں لیکن اس کے پیچھے کچھ ذاتی اور سیاسی مقاصد بھی ہیں اور کچھ کیسز میں بیرونی ممالک کی ایجنسیوں کے ایجنڈے کو بھی آگے بڑھایا جارہا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افواج پاکستان کی تربیت، قانون اور ڈسپلن ہمیں اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ ہم ہر بے بنیاد الزام اور تنقید کا جواب دیں، ہم تعمیری تنقید کو اہمیت دیتے ہیں لیکن ہم یہ بتانا ضروری سمجھتے ہیں کہ دنیا کی کسی اور فوج کی طرح افواج پاکستان کو دھونس اور فریب سے دبا ومیں نہیں ڈالا جا سکتا۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس سے ملاقات کی تفصیلات نہیں بتائی جاسکیں، سوشل میڈیا پر آئے روز پروپیگینڈا کیا جاتا ہے، جعلی میڈیا اکاونٹس پر فضول پروپیگینڈا کیا جاتا ہے، فوج میں انصاف اور احتساب کا مضبوط نظام موجود ہے۔ترجمان پاک فوج نے جنرل باجوہ اور جنرل فیض کے کورٹ مارشل کے مطالبے سے متعلق سوال کا جواب دینے سے گریز کیا اور کہا کہ آپ صرف آئی ایس پی آر کی پریس ریلیز پر فوکس کریں، انہوں نے کہا کہ پاک فوج کا اندرونی تادیبی کارروائی کا نظام حقائق کی بنیاد پر چلتا ہے، پاک فوج اپنے لوگوں کے خلاف تادیبی کارروائیاں قیاس آرائیوں پر نہیں کرتی ہے،بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے متعلق سوال وزارت خارجہ سے کیا جائے،ٹی ٹی پی سے مذاکرات کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ٹی ٹی پی کے ساتھ جو مذاکرات تھے وہ اس وقت کی حکومت کا فیصلہ تھا لیکن افواج پاکستان اور دہشت گردوں کا جو تعلق ہے وہ کائنیٹک آپریشنز کا ہے جو کہ آخری دہشت گرد تک اور دائمی امن کے قیام تک رہے گا۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ایک بات واضح ہونی چاہیے کہ دہشت گرد جماعتوں کا کوئی نظریہ، کوئی مذہب نہیں یہ بلاتفریق سب کچھ کرتے ہیں، یہ مساجد، عوامی مقامات، پولیس، سیکیورٹی فورسز، علما اور میڈیا پر بھی حملے کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی پولیس بالخصوص خیبرپختونخوا پولیس کی بہت قربانیاں ہیں جنہوں نے بڑی جواں مردی سے دہشت گردی کا مقابلہ کیا ہے، افسوس ہوتا ہے کہ کبھی کبھی کسی چھوٹے واقعے پر اس کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے، پاک فوج ان کی تربیت، صلاحیت اور مشترکہ آپریشنز میں ساتھ دیتی رہے گی۔فوج کی سیاسی معاملات میں مداخلت کے متعلق پوچھے گئے سوال پر ترجمان پاک فوج نے کہا کہ کسی بھی ملک میں اگر وہاں کی فوج کو کسی خاص سیاسی سوچ یا نظریے کے لیے استعمال کیا گیا ہے تو وہاں صرف انتشار پھیلا ہے اس لیے پاک فوج یا عوام یہ نہیں چاہیں گے کہ فوج کسی خاص سیاسی سوچ یا پارٹی کی طرف جھکا کرے اور سیاسی رہنماوں کو چاہیے کہ وہ ہماری اس پیشہ ورانہ سوچ کو تقویت دیں۔انہوں نے کہا کہ تاہم افواج پاکستان اور جو بھی سیاسی حکومت ہوتی ہے اس کا آپس میں غیر سیاسی آئینی رشتہ ہوتا ہے جو کہ آئین کے مطابق رہے گا مگر اس غیرسیاسی رشتے کو سیاسی رنگ دینا مناسب نہیں۔ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ الیکشن میں افواج پاکستان کی تعیناتی وفاقی حکومت آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت کرتی، وزارت دفاع اس پر اپنا ان پٹ الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ کو دے چکی ہے۔ایک سوا ل کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاک فوج کے ریٹارئرڈ افسران اور جوان ہمارا اثاثہ ہیں، افواج پاکستان کے لئے ان کی بیش بہا قربانیاں ہیں، ان کی فلاح و بہبود کے لئے مربوط طریقہ موجود ہے ، سابق فوجیوں کی تنظیموں کا بنیاد مقصد مسائل کو اجاگر کرنا ہوتا یہ سیاسی یا کمرشل تنظیمیں نہیں ہوتیں اور نہ ہی ان کو ہونا چاہیے ۔ سابق فوجی ہونے کا مقصد یہ نہیں ہے کہ آپ کو پاکستان کے قانون سے استثنی ہے ، سابق فوجیوں کی تنظیموں کو سیاست کا لبادہ نہیں اوڑھنا چاہیے،چینی باشندوں کی سیکیورٹی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ چینی باشندوں کی سیکیورٹی ہماری اولین ترجیح ہے اور حکومت اور افواج پاکستان کے لیے یہ انتہائی حساس اور اہم معاملہ ہے، سی پیک منصوبوں پر کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا اور چینی بھی اس سے مطمئن ہیں،داسومیں بھی کوئی سیکیورٹی صورتحال پیدانہیں ہونے دی گئی،دوممالک کے درمیان سرحدکوسیل کرناناممکن ہوتاہے، بحری، بری، فضائی راستوں سے بارڈر کو مکمل کنٹرول کرنا ناممکن ہوتا ہے۔آرمی چیف کے دورہ چین سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اورچین کے تعلقات تاریخی ہیں، پاکستان اور چین کی آرمی کے پیشہ ورانہ تعلقات ہیں، افواج پاکستان، دہشت گردوں کے درمیان آپریشنز کی صورت میں عسکری تعلق ہے،آرمی چیف کے دورہ چین میں تمام پہلووں پر بات چیت ہوگی۔میجر جنرل احمد شریف چودھری نے کہا کہ یومیہ 20 ہزار لوگ پاک افغان سرحد پار کرتے ہیں، حکومت پاکستان کی سرحدی معاملات پر پوری توجہ ہے، حکومت کی سرحدی معاملات پر پوری توجہ ہے، بارڈر مینجمنٹ یکطرفہ نہیں ہوتی، افغان حکومت سے بارڈر سیکیورٹی پر حکومتی سطح پر بات ہوتی ہے،