• تین رکنی بینچ کے فیصلے کو نہیں مانتے، ہم چار، تین کے فیصلے کو مانتے ہیں، ہزار بار گھرجانے کو تیار ہوں لیکن ایوان کا مان نہیں توڑوں گا
  • پارلیمان کے عزت اور احترام کو دنیا کی کوئی طاقت نہیں چھین سکتی۔وزیراعظم کا اعتماد کا ووٹ لینے کے بعد قومی اسمبلی میں خطاب

اسلام آباد (ویب نیوز)

وزیراعظم شہباز شریف نے کہاہے کہ پی ٹی آئی سے مذاکرات کا صرف ایک ایجنڈا ہوگا، پورے ملک میں ایک ساتھ انتخابات ہوں،ہم سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے فیصلے کو نہیں مانتے، ہم چار، تین کے فیصلے کو مانتے ہیں، اگر وہ مجھے گھر بھجواتے ہیں تو ہزار بار جانے کو تیار ہوں لیکن ایوان کا مان نہیں توڑوں گا، پارلیمان کے تقدس کو چیلنج کرنا انصاف نہیں سینہ زوری ہے، پارلیمان کے عزت اور احترام کو دنیا کی کوئی طاقت نہیں چھین سکتی۔اسمبلی گزشتہ عام انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کرائے،اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں اعتماد کا ووٹ لینے کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا ایک بار پھر اعتماد کرنے پر پورے ایوان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ملک شدید مشکلات کا شکار ہے، 2018 میں پاکستان کی معیشت تیزی سے ترقی کر رہی تھی، اس کے بعد جھرلو زدہ الیکشن ہوئے، جنوبی پنجاب کے بعض لوگوں کو ٹکٹیں چھوڑنے پر مجبور کیا گیا، ان لوگوں کو پٹکا پہنایا گیا اور کس طرح آر ٹی ایس بند کرایا گیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ یہ تاریخ کا پہلا الیکشن تھا دیہاتوں سے پہلے اور شہروں کے نتائج التوا کا شکار ہوئے، ایک شخص ثاقب نثار نے حکم دیا ووٹوں کی دوبارہ کوئی گنتی نہیں ہو گی، کیا کیا دھاندلی کے انتظامات کیے گئے، گزشتہ وزیر اعظم نے وعدہ کیا تھا دھاندلی کی تحقیقات ہوں گی، آج پانچ سال گزر گئے، ایوان سے کہتا ہوں دھاندلی کی تحقیقات کرائیں تاکہ مینڈیٹ چوری کا پتا چلے۔وزیر اعظم نے کہا کہ جب آج ایوان نے مجھ پر اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ تو میں آپ کو وہ دن یاد دلانا چاہتا ہوں جب اسی فلور پر اسی وقت کی حکومت کے نمائندوں نے یہ وعدہ کیا تھا کہ اپوزیشن کے دھاندلی کے الزام کی مکمل تحقیق ہو گی، آج تک اس کی تحقیق نہیں ہوئی، پانچ سال گزرنے کو ہیں، میں مطالبہ کرتا ہوں کہ آپ اس دھاندلی کی بھرپور تحقیقات کرائیں اور دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہونے دیں تاکہ قوم کو پتا لگے کہ کس طرح مینڈیٹ چرایا گیا۔شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے اقتدار سنبھالا تو سامنے چیلنجز تھے، جب ہماری آئی ایم ایف سے گفتگو تیزی سے جاری تھی، عمران خان نے دو وزرائے خزانہ کو کہا معاہدے میں مشکلات پیدا کریں، یہ وہ سازش ہے جس کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے، سائفر پر امریکا کو کس طرح نشانہ بنایا گیا، ہمیں امپورٹڈ حکومت کہا گیا، وزارت خارجہ کی محنت سے روس سے سستا تیل جلد پاکستان آئے گا۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ امپورٹڈ حکومت ہوتی تو کیا ہمیں روس تیل دیتا، یہ ہے بدترین سازش جو پاکستان کے خلاف کی گئی، اب سازش طارق رحیم ، ثاقب نثار کی گفتگو میں کھل کر سامنے آگئی ہے، شیخ رشید کو میں شیخ حرم کہتا ہوں، سابق چیف جسٹس شیخ رشید کے پولیٹیکل ایجنٹ بنے، ثاقب نثار نے دن رات ڈھائی سال سوموٹو لیکر قوم کا حلیہ بگاڑ دیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ ثاقب نثار نے پی کے ایل آئی کا بیڑہ غرق کر دیا، ثاقب نثار ہفتے، اتوار کو اپنی عدالتیں لگاتے تھے، مجھے پارلیمان نے منتخب کیا ہے، مجھے ثاقب نثار نے کہا تم نے کیا کیا ہے، میں نے کہا ہم نے بجلی کے کارخانے لگائے، ثاقب نثار کا کردار پوری قوم کے سامنے آگیا ہے، ثاقب نثار، خواجہ طارق رحیم کی گفتگو کے بعد کوئی شک نہیں رہ گیا ہے،انہوں نے مزید کہا کہ یہ میرے نہیں پاکستان کے خلاف سازش ہے، یہ نہیں ہو سکتا پارلیمان قانون بنائے اور عدلیہ اس پر اسٹے آرڈر دے دے، آئین کو بنانا، ترامیم کرنا پارلیمان کا اختیار ہے، عدلیہ کو ری رائٹ کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے، آج آئین کی خلاف ورزی ہو رہی ہے، پارلیمان کے فیصلوں کو چیلنج کیا جا رہا ہے، پارلیمان مجھے پابند کرتی ہے تو ساتھ کھڑا ہوں۔شہباز شریف نے کہا کہ ایوان کی قراردادوں کا مان نہیں توڑوں گا ہر صورت ساتھ کھڑا ہوں گا، اگر پارلیمان کھڑی ہو جائے تو توہین کے تھریٹ دیئے جائیں، کہا گیا وزیراعظم میجورٹی کھو گیا ہے، آج ایوان نے اپنا فیصلہ دے دیا ہے، بھٹو کو ظلم اور زیادتی کی وجہ سے شہید کر دیا گیا، نواز شریف، یوسف رضا گیلانی کو ڈس کوالیفائی کر دیا گیا، ہمیں کہا گیا گفتگو کریں۔وزیر اعظم شہباز شریف نے مزید کہا ہے کہ ہم سیاست دان ہیں ہمارے پاس کوئی بندوق یا سوٹی بھی نہیں ہے، ہم سوٹی ہلانے والے نہیں بات چیت کرتے ہیں، پارٹی نے مجھے خود کہا تحریک انصاف سے مذاکرات کریں، سراج الحق نے بھی کہا مذاکرات کریں، بات چیت کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، آج امید ہے سینیٹ میں بات چیت کا آغاز کر دیں گے، بات چیت کا ایجنڈا پورے پاکستان میں ایک دن اور شفاف الیکشن ہوگا۔وزیر اعظم نے کہا کہ عدالت ہر بار پنجاب الیکشن کی بات کرتی ہے انہیں خیبرپختونخوا یاد نہیں آیا، پاکستان میں چار اکائیاں ہیں، صرف ایک صوبے میں ایک پارٹی کا مذموم ارادہ ہے جو فاشزم لانا چاہتے ہیں، ہم نے جیلیں کاٹیں ان کی طرح رونا نہیں شروع کیا، اگر پنجاب میں چھ ماہ پہلے الیکشن ہوں گے تو باقی صوبوں کو کیا پیغام جائے گا، جو پارٹی الیکشن جیتے گی وہ باقی الیکشن پر اثر انداز ہو گی۔انہوں نے کہا کہ کیا ایسا الیکشن شفاف ہو گا؟ مزید مسائل کھڑے ہوں گے، ہم چاہتے ہیں ایک دن الیکشن ہو اگر تحریک انصاف تیار ہے تو آج ہی بات کریں گے، گزشتہ حکومت کو چار سالوں کا جواب دینا ہو گا، نیب، نیازی گٹھ جوڑ نے جھوٹے مقدمات بنائے، اورنج ٹرین مقدمے کے پیچھے کردار ثاقب نثار تھا، اورنج ٹرین مقدمے کو لٹکایا گیا، یہ بدترین سازشیں ہوئی اور آج ہمیں درس دیتے ہیں۔شہباز شریف نے مزید کہا کہ چین کے اعتماد کو بھی ٹھیس پہنچائی گئی، انہوں نے کشمیر بیچنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، پشاور بی آر ٹی میں اسٹے آرڈر تھا اور ہمیں جیلوں میں بھجوایا جاتا تھا، یہ ہے وہ کردار جنہوں نے بدترین سازش کی تھی، جب تک ان کرداروں کو کٹہرے میں نہیں کھڑا کیا جاتا عدل اور انصاف ناپید رہے گا، ہمیں کام کرنے دیا جائے، ان مسائل میں نہ الجھایا جائے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ عمران نیازی کو آٹھ، آٹھ منٹ میں ضمانتیں مل رہی ہیں، عدالت میں بالٹی یا ٹوپ پہن کر آ جاتے ہیں، یہ عدلیہ کیلئے بڑا سوال ہے، ایک طرف ہر کیس میں ضمانتیں، دوسری طرف ہم لیٹ ہوتے تھے تو گرفتاری وارنٹ جاری ہوتے تھے، یہ انصاف کا دہرا معیار ہے، گزشتہ حکومت میں راتوں کو چھاپے مارے جاتے تھے، میری بیٹیوں کے گھروں میں چھاپے مارے گئے،وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ تین رکنی بینچ کا فیصلہ نہیں، چار تین کا فیصلہ مانتے ہیں، آج قانون کے بارے میں کہ دیا ہے کہ وہ قانون جامد رہے گا، یہ سینہ زوری ہے پارلیمان کی آئینی حیثیت کو چیلنج کیا جا رہا ہے، پارلیمان کے اختیار کو دنیا کی کوئی طاقت نہیں چھین سکتی، پارلیمان کی قرارداد کے ساتھ کھڑے ہیں، میں اس پارلیمان کا حصہ ہوں اور آپ کے ساتھ کھڑا ہوں، اگر مجھے گھر بھجواتے ہیں تو ہزار بار جانے کو تیار ہوں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں مذاکرات کا کہا گیا، ہمارے پاس تو سوٹی بھی نہیں، ہم تو بات چیت کرتے ہیں، تحریک انصاف کو مشورہ کر کے مذاکرات کی دعوت دی، ہمارے اتحاد میں ایسی جماعتیں ہیں جو جائز سخت موقف رکھتے ہیں ان کو قائل کیا۔وزیراعظم کا کہنا تھا آج امید ہے کہ ہم پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ بات چیت کا آغاز کر دیں گے، بات چیت کا ایجنڈا پورے ملک میں ایک دن اور شفاف انتخابات ہوں گے۔انہوں نے ایوان کو بتایا کہ جب میں کوٹ لکھپت جیل میں تھا بلاول بھٹو زرداری بھی ملنے آئے تھے، میں نے ان کو سوپ پلایا تھا، میں نے بلاول کے لیے دعا کی کہ آپ خیریت سے یہاں سے جائیں۔اس موقع پر شہباز شریف نے اعتماد کا ووٹ دینے پر تمام اراکین اسمبلی اور زعما کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں اللہ تعالی کا شکر گزار ہوں کہ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی تحریک اعتماد پر مجھ ناچیز کو ایک مرتبہ پھر عزت سے نوازا اور 180ووٹوں سے مجھے اعتماد کا ووٹ دلوایا جس کے لیے میں سب کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ عدلیہ کے دہرے معیار نے پاکستان میں نظام عدل کو دفن کردیا، پارلیمان کے تقدس اور آئینی حیثیت کو چیلج کیا جا رہا ہے، ہمیں پہلے اپنے گریبان میں جھاکنا ہوگا، اپنا احتساب کریں پھر ہم سے پوچھیں۔۔