نور عالم خان نے سپریم کورٹ کے حسابات کی جانچ پڑتال کے لیے رجسٹرار کو نوٹس جاری کر دیا
16 مئی کو عدالت عظمیٰ کے پرنسپل اکاؤنٹنگ افسر کو ریکارڈ کے ساتھ پی اے سی کے اجلاس میں طلب کر لیا
پرنسپل اکاؤنٹنگ افسر پیش نہ ہوئے تو ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے جائیں گے ، آئین کے مطابق ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی
سپریم کورٹ کو اپنے حسابات پارلیمنٹ سے چیک کروانا ہوں گے ، قوم کو معلوم ہونا چاہیے قاضی کے اثاثوں ، جائیدادوں ، پلاٹس و مراعات کی کیا تفصیلات ہیں
سی ڈی اے کی جانب سے بھی سرکاری افسران کے پلاٹس کی تفصیلات نہ دے کر پارلیمینٹ کی توہین کی جا رہی ہے
پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین نور عالم خان کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال
اسلام آباد (ویب نیوز)
پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین نور عالم خان نے سپریم کورٹ کے حسابات کی جانچ پڑتال کے لیے رجسٹرار کو 16 مئی کا نوٹس جاری کرتے ہوئے پی اے سی کے اجلاس میں طلب کر لیا ، سپریم کورٹ کے پرنسپل اکاؤنٹنگ افسر پیش نہ ہوئے تو ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے جائیں گے ، آئین کے مطابق ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی ، سپریم کورٹ کو اپنے حسابات پارلیمینٹ سے چیک کروانا ہوں گے ، قوم کو معلوم ہونا چاہیے قاضی کے اثاثوں ، جائیدادوں ، پلاٹس و مراعات کی کیا تفصیلات ہیں ، سی ڈی اے کی جانب سے بھی سرکاری افسران کے پلاٹس کی تفصیلات نہ دے کر پارلیمینٹ کی توہین کی جا رہی ہے ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں کیا ۔ اجلاس اسپیکر راجا پرویز اشرف کی صدارت میں ہوا ۔ نور عالم خان نے واضح کیا آئین کے آرٹیکل 66 کے تحت پارلیمنٹ کی کارروائی کا نوٹس لیا جا سکتا ہے اور نہ کسی ممبر اس حوالے سے عدلیہ طلب کر سکتی ہے ۔ عدلیہ آئین سے چھیڑ چھاڑ نہیں کر سکتی اسے صرف آئین کی تشریح کا اختیار حاصل ہے ۔ ضابطہ کار اور آئین کے مطابق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سمیت کوئی بھی قائمہ کمیٹی کسی بھی ادارے کا ریکارڈ اور افسر کو طلب کر سکتی ہے ۔ پی اے سی کو سپریم کورٹ ، ہائی کورٹ سمیت تمام وزارتوں اداروں کے حسابات چیک کرنے کا قانونی اختیار حاصل ہے ۔ آڈیٹر جنرل کو آڈٹ کا اختیار ہے ، دس سال ہو گئے ہیں سپریم کورٹ کی جانب سے حسابات چیک نہیں کروائے جا رہے اور مجھے جو وہاں سے خط آیا ہے وہ قومی اسمبلی کے محافظ اسپیکر قومی اسمبلی کو پیش کر دوں گا ۔ میں نے ابھی سپریم کورٹ کے پرنسپل اکاؤنٹنگ افسر ( رجسٹرار) کو حسابات کی جانچ پڑتال کے لیے نوٹس بھیج دیا ہے ۔ 16 مئی کو اجلاس ہو گا ۔ رجسٹرار نہ آئے تو ان کے خلاف کارروائی کا مکمل اختیار حاصل ہے ۔ ہم آئین اور قانون پر یقین رکھتے ہیں ۔ وارنٹ گرفتاری جاری کر دئیے جائیں گے تاکہ ان کی اجلاس میں حاضری کو یقینی بنایا جا سکے ۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو معلوم ہونا چاہیے ججز کے اثاثے اور مراعات کیا ہیں ؟ یہاں بادشاہت یا سلطنت قائم نہیں ہیں یہ ریاست ہے قاضی کو بھی حساب دینا ہو گا ۔ نور عالم خان نے ایوان میں موجود وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خان کو آگاہ کیا کہ ہم سی ڈی اے سے وزراء اعظم ، وزراء ، ارکان پارلیمنٹ اور ججز کو ملنے والے پلاٹس کی تفصیلات منگوانے کے لیے تھک گئے ہیں مگر ریکارڈ پیش نہیں کیا ۔ وزیر داخلہ مہربانی کر کے سی ڈی اے کو ہدایت جاری کریں کہ سرکاری افسران کو ملنے والے پلاٹس کا ریکارڈ پی اے سی میں پیش کیا جائے ۔