#H

اسلام آباد (ویب نیوز)

بینک دولت پاکستان کے گورنر جمیل احمد نے کہاہے کہ سارک کے خطے کو متعدد چیلنج درپیش ہیں اور اسے بہت بلند مہنگائی، سست نمو، مالیاتی اور بیرونی توازن پر دباو، موسمیاتی تبدیلیوں، اور غربت میں اضافے کے لحاظ سے دشواریوں کا سامنا ہے، اس صورتِحال میں سارک فنانس فورم یہ موقع فراہم کرتا ہے کہ ہم متعلقہ میکرو اکنامک پالیسیوں پر ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھیں چنانچہ درپیش صبر آزما ماحول میں علاقائی تعاون کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے 43 ویں سارک فنانس گورنرز گروپ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے سارک فنانس کے علاقائی اجلاس میں سارک کے مرکزی بینکوں کے گورنروں اور دیگر مندوبین کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے خاص طور پر مہاپرشاد ادھیکاری، گورنر آف نیپال راشٹرا بینک، ڈاکٹر پی نندا لال ویراسنگھے، گورنر سینٹرل بینک آف سری لنکا، اور خطے کے دوسرے مرکزی بینکوں سے تشریف لانے والے مندوبین سے اظہارِ تشکر کیا۔ اپنے خیرمقدمی کلمات میں گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا کہ سارک کے خطے کو متعدد چیلنج درپیش ہیں اور اسے بہت بلند مہنگائی، سست نمو، مالیاتی اور بیرونی توازن پر دباو، موسمیاتی تبدیلیوں، اور غربت میں اضافے کے لحاظ سے دشواریوں کا سامنا ہے۔ اس صورتِ حال میں سارک فنانس فورم یہ موقع فراہم کرتا ہے کہ ہم متعلقہ میکرو اکنامک پالیسیوں پر ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھیں، چنانچہ درپیش صبر آزما ماحول میں علاقائی تعاون کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔سٹیٹ بینک کے گورنر کے افتتاحی کلمات کے بعد مرکزی بینکوں کے گورنرز نے خطے کی میکرو اکنامک صورتحال، سارک فنانس فورم کے تحت مختلف اقدامات بشمول ڈیٹابیس، مالی شمولیت، مشترکہ مطالعوں اور استعداد کاری پر پیشرفت کا جائزہ لیا۔گورنروں کے اجلاس کے علاوہ ایک سیشن دورانِ سال مکمل کیے گئے سارک فنانس مشترکہ تحقیقی مطالعوں پر منعقد کیا گیا۔ اس سیشن میں سٹیٹ بینک نے جنوب ایشیائی مرکزی بینکوں کی طرف سے غیر روایتی پالیسی آلات کے استعمال پر ایک اسٹڈی پیش کی۔ ایک اور اسٹڈی نیپال راشٹرا بینک کی طرف سے پیش کی گئی جس میں سارک خطے میں سنٹرل بینک ڈجیٹل کرنسی (سی بی ڈی سی)کے امکانات جائزہ لیا گیا۔اس موقع پر سٹیٹ بینک نے اپنے فلیگ شپ زاہد حسین میموریل لیکچر کا بھی اہتمام کیا جس میں ہارورڈ کینیڈی اسکول سے آئے ہوئے ڈاکٹر عاصم اعجاز نے ابھرتی ہوئی معیشتوں میں مالی شمولیت کے لیے چیلنجز اور مواقع کے موضوع پر لیکچر دیا۔اسٹیٹ بینک نے پائیدار مالی نظام کو فروغ دینے کے اپنے عزم کے اظہار کے لئے 3 مئی 2023 کو موسمیاتی تبدیلی اور سبز مالکاری: اقدامات اور منظرنامہ کے موضوع پر سارک فنانس گورنرز کے سمپوزیم کا انعقاد کیا۔سمپوزیم تین بصیرت افروز سیشنوں پر مشتمل تھا، آئی ایف سی اور ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے ایک ماہرانہ سیشن؛ رکن مرکزی بینکوں کی جانب سے اپنی اپنی ملکی پریزنٹیشن؛ اور  سارک ممالک میں موسمیاتی تبدیلی کے ایجنڈے اور سبز مالکاری کی طرف پیش قدمی میں مالی شعبے کا کردار  پر ایک پینل مباحثہ۔ پینل کے معزز ارکان میں سابق گورنر یسین انور، سٹیٹ بینک ، آئی ایف سی کے سینئر پالیسی ایڈوائزر، عبدالرحمان وڑائچ، کمشنر، ایس ای سی پی، ایشیائی ترقیاتی بینک سے مسٹر وریندر کمار دگل اور سری لنکا کے مرکزی بینک سے مسز دل رکشنی شامل تھیں۔ارکان نے پائیدار مالکاری کو فروغ دینے میں مالی اداروں کے کردار اور خطے میں موسمیاتی تبدیلی کے اقدامات میں پیشرفت کے لئے سبز مالکاری سے استفادہ کرنے کے طریقوں پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔اپنے افتتاحی خطاب میں، گورنر سٹیٹ بینک نے موسمیاتی تبدیلی کے اہم مسئلے پر بالخصوص سارک خطے کے حوالے سے بات چیت کی اہمیت پر زور دیا۔ گورنر نے موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات اور مالی نظام پر اس کے مضمرات کے حوالے سے سارک خطے کی کمزوریوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے مزید کہا کہ عالمی سطح پر، مالی نظام پائیداری کو فروغ دینے کی طرف مائل ہو رہے ہیں۔اسی طرح، سٹیٹ بینک نے مالی شعبے کو موسمیاتی تبدیلیوں اور ماحولیاتی خطرات سے بچانے کے لئے ایک فعال نقطہ نظر اپنایا ہے جس میں سبز بینکاری کے رہنما خطوط، ماحولیاتی اور سماجی انتظامِ خطر (ای ایس آر ایم) کے نفاذ کا مینوئل، اور قابلِ تجدید توانائی کے لیے مالکاری اسکیم سمیت متعدد سبز اقدامات کیے گئے ہیں۔مذاکرے کے آخر میں اسٹیٹ بینک کی ڈپٹی گورنر محترمہ سیما کامل نے اختتامی کلمات ادا کئے ۔انہوں نے مباحثے میں شریک گراں قدر تعاون پر تمام شرکا کا شکریہ ادا کیا۔ یہ تقریب موسمیاتی تبدیلی کے اہم مسئلے سے نمٹنے کے لیے سارک کے رکن ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے درمیان زیادہ سے زیادہ اشتراک و تعاون کو فروغ دینے کی جانب ایک اہم قدم تھا۔۔