پی اے سی کا سپریم کورٹ کے2010 سے2021تک کے آڈٹ کا فیصلہ
ڈیم فنڈ پر جواب کیلئے رجسٹرار سپریم کورٹ سولہ مئی کو طلب ، نورعالم خان نے عدم حاضری پر وارنٹ کا عندیہ دیدیا
اسلام آباد(ویب نیوز)
قومی اسمبلی کی پبلک اکاونٹس کمیٹی(پی اے سی ) نے سپریم کورٹ کے دوہزار دس سے دوہزار اکیس تک کے آڈٹ کا فیصلہ کرتے ہوئے رجسٹرار سپریم کورٹ کو سولہ مئی کو طلب کر لیا،اور عدم حاضری پر وارنٹ جاری کرنے کا عندیہ دے دیا۔چیئرمین نورعالم خان کی زیر صدارت پبلک اکاونٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا،جس میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے 2010 سے 2021 تک کاآڈٹ کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔پی اے سی نے ڈیم فنڈز پرجواب دینے کیلئے رجسٹرار سپریم کورٹ کو 16 مئی کوطلب کر لیا، اور 16 مئی کو پی اے سی میں عدم حاضری کی صورت میں وارنٹ جاری کرنے کا عندیہ دیدیا۔چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے کہا عوام کے پیسے کا حساب ضرور لیں گے ،پرنسپل اکاونٹ آفیسر چاہے وہ سپریم کورٹ ہو وہ اسٹے بھی نہیں لے سکتے۔ آڈیٹر جنرل کیساتھ اگر آپ نے ایک روپیہ بھی چاہے مہمند ڈیم ہو چاہے وہ بھاشا ڈیم ہو اس میں ڈالا ہے اس کا آڈٹ آپ کروائیں گے، وہ پبلک ہوگا۔اجلاس میں آئندہ ہفتے پبلک اکاونٹس کمیٹی کی جانب سے چیئرمین نیب اور کار مینوفیکچرنگ کمپنیوں کے سربراہان کو بھی آئندہ اجلاس میں بلا لیا گیا۔پی اے سی نے کسانوں سے یوریا کھاد کی بھاری قیمتوں کی وصولی کے معاملے پر کمیٹی بنا دی گئی۔کار مینیو فیکچرنگ کمیپنیوں کے سربراہان کی اجلاس میں عدم شرکت پر بھی چیئرمین اور کمیٹی ارکان برہم ہوگئے۔ خواجہ آصف نے کہا ہمارے ہاں گاڑیوں میں وہ ٹیکنالوجی استعمال ہی نہیں ہو رہی جو باقی دنیا کر رہی ہے۔ کمپنیوں کے سربراہان کو آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا گیا۔نورعالم خان نے نیب کی کارکردگی پربھی سوالات اٹھا دیئے۔ چیئرمین نیب کو طلب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ادوار میں جھوٹے مقدمات بھی بنائے گئے اب اصلی کیسز بھی نہیں بن رہے۔انہوں نے کہا کہ ایک ہزار روپے سے بھی کم لاگت والی یوریا کھاد کسانوں کو 6 ہزار تک کیوں فروخت کی جاتی ہے؟ کھاد کمپنیوں کی بیلنس شیٹ چیک کرنے کی ہدایت کیساتھ معاملے پر کمیٹی بھی قائم کر دی گئی،یوریا کی بوری 800 روپے کی پڑتی ہے۔ پھر کمپنی 2500 سے 2740 روپے تک بیچتی ہے۔ آڑھتی آے 4 ہزار ساڑھے 4 ہزار ، پانچ اور 6 ہزار تک بھی بیچتا ہے۔ تو اس پہ بھی کمیٹی بنا دی گئی ہے۔علاوہ ازیں نیشنل کرائم ایجنسی یوکے سے 190 ملین پاونڈ کا ریکارڈ طلب جبکہ پی اے سی نے مفت آٹا سکیم میں مبینہ کرپشن پر آڈیٹرجنرل سے رپورٹ بھی مانگ لی