اسلام اور مسلم مخالف بولی وڈ کی متنازع فلم دی کیرالہ اسٹوری سے متعلق درخواست بھارتی سپریم کورٹ میں مسترد

بھارتی سپریم کورٹ کی جمعیت علما ہند کی درخواست پر مختصر سماعت ،تنظیم کو ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرنے کی تجویز

نئی دہلی (ویب  نیوز)

بھارتی سپریم کورٹ نے اسلام اور مسلم مخالف بولی وڈ کی متنازع فلم دی کیرالہ اسٹوری کی ریلیز روکنے اور فلم کی کہانی کو غیر حقیقی قرار دینے سے متعلق جمعیت علما ہند کی درخواست مسترد کردی۔بھارتی میڈیاکے مطابق جمعیت علما ہند نے دی کیرالہ اسٹوری کی ریلیز کو روکنے سمیت اس کی کہانی کو غیر حقیقی قرار دینے اور فلم کے پوسٹرز اور ٹریلر میں یہ انتباہ جاری کرنے کی درخواست کی تھی کہ فلم کی ٹیم واضح طور پر لکھے کہ کہانی کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ جمعیت علما ہند نے آرٹیکل 32 کے تحت سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، تاہم اعلی عدالت نے مذہبی جماعت کی درخواست مسترد کردی۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ سپریم کورٹ نے جمعیت علما ہند کی درخواست پر مختصر سماعت کرتے ہوئے تنظیم کو ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرنے کی تجویز دی۔

سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ مذکورہ معاملے پر اعلی عدالت سے رجوع کرنے کا کوئی خاص جواز موجود نہیں، بہتر ہوگا کہ اس کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع کیا جائے اور سپریم کورٹ ماتحت عدالت کو جمعیت علما ہند کی درخواست ترجیحی بنیادوں پر سننے کی ہدایت کرے گی۔سپریم کورٹ کی جانب سے درخواست مسترد کیے جانے کے بعد اب جمعیت علما ہند ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرے گی کہ دی کیرالہ اسٹوری کی نمائش پر پابندی عائد کی جائے، کیوں کہ اس سے فرقہ وارانہ فسادات پھیل سکتے ہیں۔اسی حوالے سے بھارتی جریدے انڈیا ٹوڈے نے بتایا کہ جمعیت علما ہند کی جانب سے اعلی عدالت کو درخواست کی گئی تھی کہ فلم کی ٹیم کو ہدایات جاری کی جائیں کہ وہ ٹریلر اور پوسٹرز میں واضح انتباہ لکھیں کہ فلم کی کہانی خیالی ہے، اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔اس وقت فلم کے جاری کیے گئے ٹریلر میں بتایا گیا ہیکہ فلم کی کہانی سچے واقعات سے اخذ کی گئی ہے۔انڈیا ٹوڈے کے مطابق جمعیت علما ہند کے علاوہ کیرالہ کی حکومت نے بھی مرکزی حکومت کو درخواست کی ہے کہ فلم کی نمائش پر پابندی عائد کی جائے اور یہ کہ فلم میں کیے گئے دعوے غیر حقیقی ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ ملک کے خفیہ اداروں نے بھی مرکزی حکومت کو اپنی رپورٹس میں بتایا ہے کہ دی کیرالہ اسٹوری کی نمائش کے موقع پر کیرالہ کے علاوہ تامل ناڈو جیسی ریاستوں میں فرقہ ورانہ ہنگامے برپا ہو سکتے ہیں۔خفیہ اداروں نے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو فلم کی نمائش کے موقع پر سیکیورٹی سخت رکھنے کی ہدایات کی ہیں

جب کہ فلم کا ٹریلر جاری ہونے کے بعد بھارت بھر کے مسلمانوں میں بھی غم و غصے کی لہر دیکھی جا رہی ہے۔دی کیرالہ اسٹوری کو 5 مئی کو بھارت بھر میں ریلیز کرنے کا اعلان کیا گیا ہے، فلم کی کہانی سدیپتو سین نے لکھی ہے اور انہوں نے ہی اس کی ہدایات دی ہیں۔فلم میں دعوی کیا گیا ہے کہ بھارتی ریاست کیرالہ سے 32 ہزار نوجوان اور کم عمر لڑکیاں غائب ہوکر داعش میں شمولیت اختیار کر چکی ہیں جو بھارت، شام اور لیبیا سمیت دیگر ممالک میں دہشت گردی پھیلا رہی ہیں۔فلم کے جاری کیے گئے ٹریلر سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ فلم کو خاص پروپیگنڈا کے تحت بنا کر مسلمانوں کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور دکھایا گیا ہے کہ مقامی علما ہی خواتین کو دین اسلام کی جانب راغب کرکے انہیں مسلمان بنا رہے ہیں۔فلم کے ٹریلر جاری کیے جانے کے بعد متعدد بھارتی سیاست دانوں اور سماجی رہنماوں نے بھی اس کی کہانی کو من گھڑت اور بھارت کی بدنامی قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی کا مطالبہ کیا تھا