- آپریشن کا دورانیہ 7گھنٹے ، مریض صحتیاب ہو کر گھروں کو چلے گئے : پروفیسر آف یورالوجی
لاہور (ویب نیوز)
جنرل ہسپتال کے شعبہ یورالوجی میں 5مریضوں کے کینسر زدہ مثانوں کے کامیاب آپریشن کر کے انہیں مصنوعی مثانے لگادیے گئے ہیں۔اس اہم کامیابی کا اور انسانیت کی عظیم خدمت سر انجام دینے کا سہرا پروفیسر ڈاکٹر خضر حیات گوندل و اُن کی ٹیم کے سر ہے جو نہ صرف خوشی سے نہال ہیں بلکہ آئندہ بھی مریضوں کی بہتری کے لئے ا یسی ہی کامیابیوں کیلئے پر امید ہیں۔ پرنسپل پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ ، امیر الدین میڈیکل کالج و لاہور جنرل ہسپتال پروفیسر ڈاکٹر سردار محمد الفرید ظفر نے ان غیر معمولی سرجریوں پر پروفیسر آف یورالوجی پروفیسر خضر حیات گوندل و دیگر ڈاکٹرز کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے یہ کارنامہ سر انجام دے کر میڈیکل کی تاریخ میں ایک روشن باب کا اضافہ کیا ہے جس سے” میڈیکل ورلڈ” میں اس ادارے کی شہرت میں بھی مزید اضافہ ہواہے ۔ پروفیسر الفرید ظفر نے اس امرپر اطمینان کا اظہار کیا کہ انسٹی ٹیوٹ کے پروفیسرز میڈیکل کی دنیا میں ہونے والی ترقی اور ٹیکنالوجی کے انقلاب سے بھرپور استفادہ کر رہے ہیں اور ان 5مریضوں کے آپریشن بھی اس جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کا مظہر ہے ۔پرنسپل جنرل ہسپتال نے نوجوان ڈاکٹرز پر زور دیا کہ وہ اپنے اساتذہ کی رہنمائی میں پیشہ وارانہ مہارت کو بڑھانے اوراعلیٰ معیار کا درجہ حاصل کرنے کیلئے بھرپور جدوجہد کریں تاکہ وہ بہترین معالج کے ساتھ ساتھ کامیاب سرجن بن کر اپنے اساتذہ کی طرح اپنے ہسپتال اور ملک کا نام روشن کریں ۔پروفیسر خضر حیات گوندل نے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ جہلم ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، رحیم یار خان ، لاہور اور گجرات کے رہائشی افراد آؤٹ ڈور میں چیک اپ کیلئے آئے،معمول کے ٹیسٹ کروانے پر اُن کے مثانے میں کینسر کی تشخیص ہوئی جس پر مریضوں کو داخل کر کے اُن کے آپریشن کیے گئے ۔انہوں نے کہا کہ نجی سیکٹر میں اس نوعیت کے ایک آپریشن پر 10لاکھ سے زائد کے اخراجات آتے ہیں جبکہ ایل جی ایچ میں یہ سہولت مفت فراہم کی گئی ہے جس سے مریضوں کو بہت بڑا ریلیف حاصل ہوا ہے ۔ پروفیسر خضر حیات گوندل نے انکشاف کیا کہ مثانے کے سرطان میں مبتلا یہ آپریشن انتہائی پیچیدہ تھے ، ایک مریض کی سرجری کیلئے 6سے8گھنٹے درکار ہوتے ہیں ،الحمد اللہ تمام آپریشن کامیاب ہوئے اور اب یہ مریض نارمل زندگی گزار رہے ہیں ۔ پروفیسر گوندل نے بتایا کہ پراسٹیٹ(غدود)اور مثانہ کے مسائل عام طور پر بڑھاپے کی پیچیدگیاں ہیں اور زیادہ تر50سال سے زائد عمر کے لوگوں میں پراسٹیٹ بڑھنے اور مثانے میں سوزش ، غدود بعض اوقات کینسر کی بیماریاں سامنے آتی ہیں تاہم کچھ کیسز میں نوجوان مریض ان مسائل کا شکار ہوتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پیشاب میں درد کے بغیر خون آنے پر مریض ٹھنڈی اشیاء استعمال کر کے عارضی طور پر سکون محسوس کرتے ہیں جو مستقل حل نہیں ، لہذا ایسے مریضوں کو فوری طور پر یورالوجسٹ سے رابطہ کرنا چاہیے ۔ ایک سوال کے جواب میں پروفیسر خضر حیات گوندل نے بتایا کہ اگر مصنوعی مثانے نہ لگائے جاتے تو کینسر پورے جسم میں بھی پھیل سکتا تھا ۔انہوں نے کہا کہ روزانہ ورزش ،مناسب خوراک ، پر عمل کر کے مثانے کی بیماری کوکنٹرول کیا جا سکتا ہے تاہم طبی دنیا میں جدید ریسرچ سے سرجری کے نئے طریقے متعارف کروائے ہیں جس سے مریضوں کی مشکلات میں نمایاں کمی واقع ہو گئی ہے اور وہ تادیر صحت مندزندگی کے قابل ہو گئے ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ تمباکو نوشی ، ویپ یا پائپ وغیرہ سے مثانے میں نقصان دہ کیمیکلز جمع ہو جاتے ہیں جو مثانے میں کینسر کا سبب بنتے ہیں لہذا ایسی چیزوں سے پرہیز کریں تاکہ وہ ایسی پیچیدہ بیماریوں سے بچ سکیں ۔مریضوں نے اپنی گفتگو میں بتایا کہ اس بیماری میں مبتلا ہونے کے بعد شدید پریشانی میں مبتلا ہو گئے تھے لیکن جنرل ہسپتال میں اس قدر مہنگے آپریشن کا مفت ہونا اور اُن کی صحت نعمت خدا وندی سے کم نہیں جس پر وہ اللہ تعالیٰ کے بعدپروفیسر خضر حیات گوندل اور دیگر ڈاکٹر ز کے شکر گزار ہیں