- سینیٹر طلحہ محمود نے عازمین حج کو حکومت کی طرف سے قربانی کی رقم ادا کرنے کی خوش خبری سنا دی
- ہر پاکستانی حاجی کو اس حوالے سے 53 ہزار روپے کا فائدہ ہو گا ،مجموعی طور پر حجاج کو ساڑھے 4 ارب کا فائدہ ہو گا
- حج آپریشن کے پیش نظر انہوں نے سیاسی جماعتوں سے سیز فائر کی اپیل کر دی
- میڈیکل مشن کے پیشگی 25 سے 30 کروڑ مالیت کی ادویات کا بھی مفت انتظام کیا جا سکتا تھا
- مگر اب تاخیر ہو چکی ہے ، رہائش اور طعام کے حوالے سے معاہدے بھی عید کے بعد ہوئے
- سعودی عرب سے آٹھ ہزار کے کوٹے سے پندرہ سو واپس لے لیا گیا اور درخواست گزاروں کو آگاہ کر دیا گیا
- ہر معاون کی کڑی نگرانی ہو گی، 17-18 مئی کو معاونین سعودی عرب چلے جائیں گے
- سیاسی جماعتوں سے اپیل ہے حج آپریشن کے دوران حالات پرامن رکھیں تاکہ عازمین آسانی کے ساتھ ہوائی اڈوں تک پہنچ سکیں ،
- مجموعی طور پر پاکستان سے اس سال پونے دو لاکھ خوش نصیب حج کی سعادت حاصل کریں گے
- وفاقی وزیر مذہبی امور سینیٹر طلحہ محمود کی اسلام آباد میں پریس کانفرنس
اسلام آباد (ویب نیوز)
وفاقی وزیر مذہبی امور سینیٹر طلحہ محمود نے عازمین حج کو خوش خبری سناتے ہوئے قربانی کی رقم وزارت کے فنڈز سے ادا کرنے کا اعلان کر دیا ۔ ہر پاکستانی حاجی کو اس حوالے سے 53 ہزار روپے کا فائدہ ہو گا ،حج آپریشن کے پیش نظر انہوں نے سیاسی جماعتوں سے سیز فائر کی اپیل کر دی ، میڈیکل مشن کے پیشگی 25 سے 30 کروڑ مالیت کی ادویات کا بھی مفت انتظام کیا جا سکتا تھا مگر اب تاخیر ہو چکی ہے ، رہائش اور طعام کے حوالے سے معاہدے بھی عید کے بعد ہوئے ، سعودی عرب کو آٹھ ہزار کا واپس کئے گئے کوٹے سے پندرہ سو واپس لے لیا گیا اور درخواست گزاروں کو آگاہ کر دیا گیا ہے ، وزارت خزانہ اگر آمادہ ہو جاتی تو آٹھ ہزار کے کوٹے سے دستبردار نہ ہوتے ۔ ہر معاون کی کڑی نگرانی ہو گی ۔ 17-18 مئی کو معاونین سعودی عرب چلے جائیں گے، سیاسی جماعتوں سے اپیل ہے حج آپریشن کے دوران حالات پرامن رکھیں تاکہ عازمین آسانی کے ساتھ ہوائی اڈوں تک پہنچ سکیں ۔ مجموعی طور پر پاکستان سے اس سال پونے دو لاکھ خوش نصیب حج کی سعادت حاصل کریں گے ، سپانسر شپ کے 44 ہزار کوٹے کے حوالے سے بھی صرف سات ہزار درخواستیں موصول ہوئیں ۔ انہوں نے حج اخراجات کے پانچ سالہ آڈٹ کا اعلان بھی کر دیا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو وزارت مذہبی امور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ حج اخراجات کے پانچ سالہ ریکارڈ کی جانچ پڑتال ضروری ہے کیونکہ جو رہائشگاہیں دو ہزار اور اکیس سو ریال میں مل رہی ہیں وہ 26 سو ریال میں لی گئیں ۔ اب بھی رہائش گاہوں کا زیادہ سے زیادہ کرایہ 23 سو ریال ہے ۔ انہوں نے اعلان کیا کہ پاکستانی حجاج کی جانب سے قربانی کے فریضے کی ادائیگی کی رقم وزارت مذہبی امور ادا کرے گی اور ہرپاکستانی کو مکہ میں قربانی کی رسیدیں دے دی جائیں گی ۔ ہر پاکستانی کو مفت سم ملے گی اور وہ وٹس ایپ گروپ میں شامل ہوں گے کوئی بھی کسی بھی معاملے کی بروقت نشاندہی کر سکے گا ۔ انہوں نے کہا کہ وزارت خزانہ کی منت سماجت کی کہ آٹھ ہزار کوٹے سے دستبردار نہ ہوں مگر وزارت خارجہ نے میری بات نہیں مانی اور میں نے انتہائی مجبوری اور رنجیدہ دل کے ساتھ آٹھ ہزار کوٹے کی واپسی کے خط پر دستخط کئے ۔ اپنے طور پر اس کوٹے سے پاکستانیوں کو فائدہ پہنچانے کی سوچ بچار کی او ران سے درخواستیں طلب کیں اپنی کوششوں کے نتیجے میں سعودی عرب سے پندرہ سو کا کوٹہ واپس لینے میں کامیاب ہو گیا ۔ مکہ میں تمام رہائش گاہیں عزیزیہ میں لی گئی ہیں مدینہ میں بھی 80 فیصد رہائش گاہیں مرکزیہ میں ہیں ۔ جو رہائش گاہیں تھوڑی دور ہیں وہاں انہیں اضافی طعام اور دیگر بہترین سہولیات فراہم کی جائیں گی اور 24 گھنٹے بس سروس مہیا رہے گی ۔ کوئی بھی پاکستانی تربیت حاصل کئے بغیر سعودی عرب روانہ نہیں ہو سکے گا ۔ اگرچہ ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں مگر پاکستانی عازمین سخت مشکل حالات کا سامنا کرنے کے لیے ذہنی طور پر تیار رہیں ۔ 26 ہزار عازمین حج کی امیگریشن اسلام آباد ائیرپورٹ پر ہو جائے گی ۔ سعودی سے درخواست کی ہے کہ روڈ ٹو مکہ کی یہ سہولت لاہور ، کراچی اور ملتان کے ہوائی اڈوں پر بھی فراہم کی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے تو چند ہوئے ہیں آئے ہوئے اگر پیشگی حکمت عملی طے کرلی جاتی تو عازمین کے لیے 25 سے 30 کروڑ روپے مالیت کی ادویات مفت حاصل کی جا سکتی تھی ۔ یہ ادویات پاکستان کو عطیہ میں مل سکتی تھی اسی طرح رہائش گاہیں اور کام کے معاہدوں میں بھی تاخیر ہوئی اور یہ معاہدے عید کے بعد ہوئے ۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ انتہائی مشکل ٹاسک ہے مگر حج آپریشن کی کامیابی کے لیے دن رات کام کر رہے ہیں ۔ تعطیل کے ایام ہفتہ او اتوار کو بھی کام ہو رہا ہے ۔ تربیت کے معاملے سے ان دنوں سخت ڈیوٹی دینے والے افراد مستثنیٰ ہیں ۔ انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں بشمول پاکستان تحریک انصاف سے اپیل کی کہ ان مقدس ماہ کا خیال اور احترام ملحوظ خاطر رکھیں اپنی سیاسی لڑائیوں سے گریز کریں عازمین کی آسانی سے سعودی عرب روانگی کے لیے کوئی رکاوٹ پیدا نہیں ہونی چاہیے اور ان دنوں مقدس مہینوں کے پیش نظر اس کے احترام کو ملحوظ خاطر رکھیں ۔ ان مقدس مہینوں میں تو سب چیزیں ذاتی رنجشیں ناراضگیاں ختم ہو جاتی ہے حج کے موقع پر پرامن ہونا چاہیے ۔ یہ مقدس مہینے آپس کی لڑائی کا درس نہیں دیتے ۔ حج کا مہینہ اخوت بھائی چارے کا درس دیتا ہے ۔ چاہے اس کا تعلق پی ٹی آئی سے ہے ، پیپلز پارٹی سے ہے اور مسلم لیگ ن سے ہے یا جس بھی جماعت سے ہے حج کے فریضے کی ادائیگی کا مرحلہ ہے ۔ اپیل کرتا ہوں کہ اپنے سیاسی معاملات کے حوالے سے تھوڑی سی نرمی لائی جائے ۔ لچک پیدا کریں اور سیز فائر کریں تاکہ عازمین آسانی کے ساتھ فریضہ انجام دیں عید الا ضحی کے بعد یہ جماعتیں اپنے سیاسی معاملات کو دیکھ سکتی ہیں ۔