جناح ہاوس حملے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل،ڈی آئی جی کامران عادل جے آئی ٹی کے سربراہ مقرر

چار رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری

لاہور( ویب  نیوز)

محکمہ داخلہ پنجاب نے جناح ہاوس حملے کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم(جے آئی ٹی ) تشکیل دے دی۔ محکمہ داخلہ پنجاب نے جناح ہاوس پر حملے کی تحقیقات کے لیے چار رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔نوٹیفکیشن کے مطابق ڈی آئی جی کامران عادل کو جے آئی ٹی کا سربراہ مقرر کیا گیا ہے، جب کہ ایس ایس پی صہیب اشرف رضا، زاہد تیمور خان اور محمد سرور جے آئی ٹی کے اراکین میں شامل ہوں گے،تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد 9 مئی کو جہاں ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے، وہیں شرپسند عناصر نے متعدد سرکاری اور نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا، مشتعل افراد نے ریڈیو پاکستان پشاور کی عمارت کو جلا کر خاکستر کردیا اور جناح ہاس لاہور کو بھی توڑ پھوڑ کے بعد آگ لگا دی تھی۔جناح ہاوس پر حملے کے حوالے سے مزید تفصیلات بھی سامنے آئی ہیں، جس کے مطابق پرتشدد مظاہرین دوپہر 2:35 سے لے کر 2:40 تک زمان پارک لاہور میں اکٹھے ہونا شروع ہوئے، 2:55 سے 3:20 کے دوران ڈاکٹر یاسمین راشد اور دیگر قائدین لبرٹی چوک پہنچے، سہہ پہر 4:05 پر مشتعل ہجوم نے کینٹ کا رخ کیا، 4:05 پر پہلے سے شرپسندوں کا ایک ٹولہ شیرپا برج پر پہنچا ہوا تھا۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شام 5:15 پر پہلا دھاوا جناح ہاوس پر بولا گیا، جو 25-30 افراد پر مشتمل تھا لیکن اسے واپس دھکیل دیا گیا، 5:27 پر شرپسندوں نے جناح ہاوس بتدریج بڑھتی ہوئی تعداد کے ساتھ دوبارہ انٹری کی۔رپورٹ کے مطابق ساڑھے 5 بجے سے 6 بجے تک ان شرپسندوں نے بھرپور انداز میں جناح ہاس میں شدید توڑ پھوڑ کرکے شدید نقصان پہنچایا، 6 بج کر 7 منٹ پر جناح ہاوس کو مکمل جلا دیا گیا، 6 بج کر 10 منٹ پر فورٹریس سے شرپسندوں کی مزید کمک جناح ہاس پہنچ گئی، جنہوں نے تباہ کاریوں میں اپنا کردار ادا کیا، 6 بج کر 13 منٹ پر مزید ایک اور جتھہ دھرم پورہ سے جناح ہاوس پہنچ گیا۔ساڑھے 6 بجے سے 7:55 تک تقریبا 2 ہزار لوگوں نے اجتماعی طور پر جناح ہاس کو مکمل تباہ کردیا، تباہی کا یہ سلسلہ رات 8 بجے تک جاری رہا۔اس کے ساتھ ساتھ شرپسندوں نے ملٹری انجینئرنگ سروسز کے دفتر پر بھی حملہ کر کے تباہی مچائی، ملک کے باقی علاقوں میں تقریبا 200 سے زائد جگہوں پر 2 سے 3 گھنٹے میں شر پسندوں نے تباہی مچادی جو سارے پاکستان نے اپنی آنکھوں سے دیکھی۔جناح ہاوس پر پوری منصوبہ بندی اور کوآرڈی نیشن کے ساتھ منظم طریقے سے حملہ کیا گیا تھا، جس میں چند شر پسند رہنماں کی براہ راست شرکت اور رہنمائی شامل تھی۔مشتعل افراد کی جانب سے سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے والے شر پسند عناصر کی گرفتاریوں اور شناخت کا سلسلہ جاری ہے، اور اب تک متعدد افراد کی شناخت کرلی گئی ہے، جب کہ جناح ہاس پر حملہ کرنے والے شرپسندوں اور سیاسی جماعت کے درمیان رابطوں کے ثبوت بھی مل گئے ہیں۔حملے کی تحقیقات کے دوران جیوفینسنگ کے ذریعے شرپسندوں اور سیاسی رہنماوں کے درمیان بات چیت اور میسجنگ کے ٹھوس شواہد سامنے آئے ہیں۔ جس کے بعد نگراں وزیراعلی پنجاب محسن نقوی نے دہشت گردی کے واقعات کے منصوبہ سازوں کے خلاف بھی کریک ڈاون کا حکم دے دیا۔۔