اسلام آباد (ویب نیوز)
- پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو اجلاس میں پیش ہونے کے لئے آخری موقع دے دیا
- چیف جسٹس آف پاکستان کو پیغام بھجوا دیا گیا ہے تصادم نہیں چاہتے مگر اپنی بے عزتی بھی برداشت نہیں کرسکتے
- وزارت قانون اور آڈیٹر جنرل نے ڈپٹی رجسٹرار سپریم کورٹ کے عدالت عظمیٰ کے حسابات کی جانچ پڑتال تصدیق کردی
- ڈپٹی رجسٹرار نے دوٹوک واضح کردیا کوئی آڈٹ پیرا زیر التواء نہیں ، تمام معاملات نمٹا دئیے گئے ہیں
- شیخ روحیل اصغر اجلاس میں رجسٹرار سپریم کورٹ کی عدم شرکت کے معاملے پر چیئرمین کمیٹی پر دوہرا معیار اختیار کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے بائیکاٹ کر گئے
پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو عدالتی حسابات کی جانچ پڑتال کے لیے اجلاس میں پیش ہونے کے سلسلے میں آخری موقع دیتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان کو پیغام بھجوا دیا ہے جبکہ اجلاس کی کارروائی کے دوران وزارت قانون و انصاف اور آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے ڈپٹی رجسٹرار سپریم کورٹ کے اس بیان کی تصدیق کی ہے کہ عدالت عظمیٰ کے حسابات کی باقاعدگی سے جانچ پڑتال ہو رہی ہے ۔ ڈپٹی رجسٹرار نے واضح کیا ہے کہ کوئی آڈٹ پیرا زیر التواء نہیں ہے تمام معاملات نمٹا دئیے گئے ہیں ۔ پی اے سی کا اجلاس منگل کو چیئرمین نور عالم خان کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا ۔مسلم لیگ ( ن ) کے رکن شیخ روحیل اصغر اجلاس میں رجسٹرار سپریم کورٹ کی عدم شرکت کے معاملے پر چیئرمین کمیٹی پر دوہرا معیار اختیار کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے بائیکاٹ کر گئے ۔ پی اے سی میں خیبر پختونخوا اور پنجاب میں بہنے والے دریائے سندھ سے نکلنے والے سونے ( گولڈ ) کے معاملے پر دونوں صوبوں کے چیف سیکرٹریز اور آئی جیز کو ہدایت کی ہے کہ پرائیویٹ پارٹیز کو یہ سونا نکالنے سے روکا جائے اور لیز کے حوالے سے کارروائی کی جائے ۔ پنجاب میں اٹک کے مقام پر دریائے سندھ سے سونا نکل رہا ہے اور ایک نجی ٹھیکیدار اور مقامی افراد کو یہاں سے سونا ملا ہے ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا مجھے اس حوالے سے مقامی لوگوں نے ویڈیو بھیجی ہے۔ اجلاس کے دوران سپریم کورٹ کے حسابات کی جانچ پڑتال کے معاملے کا جائزہ لیا گیا ۔ ڈیمز فنڈز کی مختصر بریفنگ دی گئی ۔ ڈپٹی رجسٹرار سپریم کورٹ شیر افگن پیش ہو گئے ۔ نور عالم خان نے کہا کہ پارلیمان ، فوج ، وزارت دفاع یہاں تک کہ میزائل کی خریداری کے حسابات کی بھی جانچ پڑتال کرتے ہیں ہم رجسٹرار سپریم کورٹ کو اس کی تضحیک یا تذلیل کے لیے نہیں بلا رہے آئین کے مطابق اپنے حسابات پیش کر دیں ۔ پی اے سی کو چیف جسٹس کو بلانا نہیں ہوتا یہ ہمارا کام نہیں ہے ہم سپریم کورٹ سے تصادم نہیں چاہتے بھارت اور امریکا میں عدالت عظمی کا باقاعدہ پارلیمان حسابات کی جانچ پڑتال کرتا ہے ۔ اجلاس میں سپریم کورٹ کے رجسٹرار کی عدم شرکت سے متعلق سپریم کورٹ کا خط پیش کیا گیا ہے جس میں جنوری 2010 ء کے فل کورٹ کے ایک فیصلے کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ رجسٹرار پی اے سی میں نہیں جا سکتے ۔ ارکان نے خط کے مندراجات پر تحفظات کا اظہار کیا ۔ شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ کیا کوئی اور سیکرٹری اس طرح کی جرات کر سکتا ہے اور اگر وہ ایسا کرتا تو ہمارا کیا رویہ ہوتا ۔ دوہرا معیار اختیار نہ کریں ۔ نور عالم خان نے کہا ہم کسی سے تصادم نہیں چاہتے تاہم اگر سپریم کورٹ حسابات کی جانچ پڑتال سے انکار کرتی ہے تو آئین کو پھاڑ دیں حکم دے دیں کہ آئین اور قانون کی کوئی حیثیت نہیں ہے کوئی وزارت کوئی ادارہ آڈٹ نہ کرائے ۔ شیخ روحیل اصغر نے تجویز دی کہ اسپیکر قومی اسمبلی اور اسیبلشمنٹ ڈویژن کو رجسٹرار سپریم کورٹ کے رویے سے آگاہ کیا جائے اور ایسی کارروائی کی جائے کہ وہ ریٹائرمنٹ کے بعد بھی بھگتتا رہے ۔ نور عالم خان نے کہا کہ گزشتہ دو مالی سال کے دوران سپریم کورٹ کو چھ ارب سے زائد کا بجٹ دیا گیا آڈٹ تو ہو گا ۔ اٹامک انرجی کمیشن کا آڈٹ ہو سکتا ہے انہوں نے رجسٹرار کو کیوں روکا ہے ۔سیاستدانوں کو تو عدالت میں اپنی بیویوں کے اثاثے تک پیش کرنے پر مجبور کر دیا جاتا ہے ۔ اجلاس میں ڈپٹی رجسٹرار سپریم کورٹ نے بتایا عدالت عظمیٰ کے حسابات کا انٹرنل اور ایکسٹرنل دونوں آڈٹ ہوتا ہے ۔ آڈٹ نے جن 95 پیراز کی بات کی ہم اس سے آگاہ نہیں ہیں موجودہ حسابات پر کوئی آڈٹ پیرا نہیں ہے ۔ آڈٹ حکام کے مطابق 95 اعتراضات میں 49 آبزرویشن دی گئیں کہ ریکارڈ نہیں پیش کیا گیا ۔ ڈپٹی رجسٹرار نے کہا کہ یہ ریکارڈ ہمیں نہیں دیا گیا ۔ آڈیٹر جنرل اور سیکرٹری وزارت قانون نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حسابات کی جانچ پڑتال ہو رہی ہے وزارت خزانہ کے حکام نے کہا کہ سپریم کورٹ کو ڈیمز کے حوالے سے اکاؤنٹ کھولنے کا اختیار تھا ۔ اجلاس مں اس معاملے پر گورنر اسٹیٹ بینک کی پیش کردہ رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر ڈیمز کے لیے 11 ارب 46 کروڑ 56 لاکھ روپے سے زائد عطیات اور دیگر امداد جمع ہوئیں ۔ 6 ارب 25 کروڑ 38 لاکھ روپے سے زائد اس پر منافع مل چکا ہے اور مجموعی طور پر یہ فنڈ 17 ارب 71 کروڑ 94 لاکھ روپے سے زائد ہے ۔ اجلاس سے شیخ روحیل اصغر رجسٹرار سپریم کورٹ سے متعلق سخت فیصلہ نہ ہونے پر بائیکاٹ کر گئے ۔ مشاہد حسین سید نے کہا کہ سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کی بالا دستی کو قبول کیا ہے یہی وجہ ہے کہ ڈپٹی رجسٹرار کی موجودگی میں عدالت عظمی کی نمائندگی ہو رہی ہے ۔ متفقہ طور پر جسٹرار سپریم کورٹ کو پیش ہونے کے لیے آخری موقع دیتے ہوئے نور عالم خان نے چیف جسٹس سے فل کورٹ کے فیصلے پر نظرثانی کی اپیل کی ہے اور کہا کہ انہیں پیغام دے رہے ہیں رجسٹرار کو بھجوا دیں کمیٹی کو وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا اختیار حاصل ہے مگر ہم عدلیہ سے تصادم نہیں چاہتے تو اپنی بے عزتی بھی نہیں چاہتے تمام ججز کا احترام کرتے ہیں ۔ سپریم کورٹ کو آئین کی تشریح کا اختیار ہے تبدیل کرنے کا نہیں ۔ کمیٹی نے نیب سے خیبر پختونخوا میں ہونے والی کرپشن کے 12 مقدمات پائیدار ترقی کے 33 ارب روپے کے فنڈز میں بے قاعدگیوں اور ایف آئی اے ڈائریکٹر کی جانب سے ایک کمپنی سے 44 ارب روپے کے واجبات کے معاملے پر سمجھوتہ کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی ہے ۔ چیئرمین نور عالم خان نے کہا کہ مجھے خیبر پختونخوا اور پنجاب سے ویڈیوز موصول ہوئی ہیں ان صوبوں میں بہنے والے دریائے سندھ سے لوگوں کو سونا نکالتے دکھایا گیا ہے جبکہ ایک ٹھیکیدار تو وہاں مشینری لے آیا ۔ ماضی میں چینی کمپنی کو بھی روکا گیا تھا صوبوں کے انتظامی اور پولیس سربراہان فوری طور پر مداخلت کریں خصوصاً اٹک کے مقام پر فوری طور پر ڈی سی اور ضلعی پولیس افسر کو بھجوائیں ۔ بعد ازاں سے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے نور عالم خان نے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخوا ڈیفالٹ کر گیا ہے اور وہاں اساتذہ کو تنخواہیں نہیںمل رہیں ۔ معلوم نہیں دیوالیہ کیوں ہوا ہے بھاری قرضے کس لیے لیے گئے۔