اسلام آباد (ویب نیوز)

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں ٹرائل کورٹ کو کارروائی سے روکنے کے حکم میں جمعرات تک توسیع کردی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ فوجداری کارروائی کے کیس میں سیشن عدالت کی کارروائی روکنے اور توشہ خانہ کیس دوسری عدالت منتقلی کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس عامر فاروق نے کی۔

چیئرمین پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم کی سربراہی خواجہ حارث نے کی جبکہ الیکشن کمیشن کی لیگل ٹیم امجد پرویز کی سربراہی میں پیش ہوئی۔معاون خصوصی عطا تارڑ اور ملک احمد خان بھی عدالت میں حاضرہوئے۔

عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ فرد جرم عائد کرنے والے جج ہمارے اعتراضات کو ریکارڈ پر نہیں لائے، عدالت نے کہا کہ اِن اعتراضات کو شہادت ریکارڈ کرتے وقت دیکھیں گے۔

خواجہ حارث نے کہا کہ قانون کے مطابق ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر شکایت دائرکرسکتا ہے، کیس دائرکرتے وقت شکایت کنندہ ڈپٹی الیکشن کمشنر تھے، شکایت کنندہ نے حلفیہ تصدیق بھی کی کہ وہ ڈپٹی الیکشن کمشنر ہیں۔

وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ شکایت کنندہ کے دوجگہوں پر دستخط مختلف ہیں، یہ جعلسازی واضح طور پر نظر آرہی ہے۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ایک فیصلہ دیا اوراس کی بنیاد پر فوجداری کمپلینٹ دائر کی گئی۔

چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ فوجداری کارروائی میں الیکشن کمیشن نے شواہد کے ساتھ اپنا کیس ثابت کرنا ہے، سول کارروائی اپنی جگہ لیکن کریمنل میں تو سزا ہونی ہوتی ہے، مریم نواز کے کیس میں بھی ہم نے اس نکتے کو طے کیا تھا۔

عدالت نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ موجود نہ ہو تو کیا پھر بھی فوجداری کارروائی ہوسکتی ہے؟ کیا پھر بھی کرپشن اور کرپٹ پریکٹسز کی کمپلینٹ دائر ہوسکتی ہے؟،جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ پاکستان کا کوئی بھی شہری فوجداری کارروائی کیلئے شکایت دائر کرسکتا ہے۔

خواجہ حارث نے کہا کہ سیکرٹری الیکشن کمیشن کے پاس فوجداری کارروائی کیلئے اجازت دینے کا اختیار نہیں، سیکرٹری الیکشن کمیشن نے واضح لکھا کہ میں بطور سیکرٹری کمیشن اجازت دے رہا ہوں،یہ نہیں لکھا کہ کمیشن کی طرف سے اجازت دے رہا ہوں۔

چیف جسٹس نے سوال کیا کہ اگر سیکرٹری الیکشن کمیشن کی بجائے کسی ممبر نے وہ خط لکھا ہوتا تو پھر درست تھا؟جس پر خواجہ حارث نے جواب دیا کہ جی بالکل، اتھارٹی الیکشن کمیشن ہے۔

بعد ازاں عدالت نے توشہ خانہ فوجداری کارروائی سے متعلق ٹرائل کورٹ کو کارروائی سے روکنے کے حکم میں  جمعرات تک کی توسیع کردی۔