•  پنشن ساڑھے 17 فیصد بڑھائی گئی ہے، بلوچستان میں کم سے کم سے اجرت 32 ہزار روپے مقرر کی گئی

کوئٹہ (ویب نیوز)

بلوچستان کا مالی سال 2023-24 کا 750 ارب روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش کر دیا گیا، بجٹ میں شعبہ تعلیم کو ترجیح دی گئی ہے۔بلوچستان اسمبلی میں بجٹ اجلاس 3 گھنٹے تاخیر سے شروع ہوا، اجلاس کی صدارت سپیکرجان محمد جمالی نے کی، اسمبلی میں وزیرخزانہ زمرک خان نے مالی سال 2023.24 کا بجٹ پیش کیا۔بجٹ تقریر کے دوران زمرک خان نے کہا کہ بلوچستان حکومت نے ریکوڈک کا معاہدہ کیا، صوبے کے عوام کی فلاح ہماری اولین ترجیح ہے، انہوں نے کہا کہ صوبہ بلوچستان کے آئندہ مالی سال کے بجٹ کا کل حجم 750 ارب روپے ہے، غیر ترقیاتی اخراجات کا حجم 437 ارب روپے ہے۔انہوں نے کہا کہ اگلے مالی سال میں پی ایس ڈی پی کے لئے 229 ارب روپے رکھے گئے ہیں، آئندہ مالی سال کا بجٹ خسارہ 49 ارب روپے ہے۔زمرک خان نے کہا کہ نئے مالی سال کے دوران 4721 جاری سکیموں کے لیے 170 ارب جبکہ 5068 نئی سکیموں کیلئے 58 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 4389 نئی اسامیاں تخلیق کی گئی ہیں۔صوبائی وزیر خزانہ کے مطابق وفاق سے این ایف سی ایوارڈ کے تحت آئندہ مالی سال کے لئے صوبے کو 521 ارب روپے ملیں گے، صوبے کو اپنی محصولات سے آمدن کا تخمینہ 57 ارب روپے ہے، سوئی گیس لیز توسیع کی مد میں 55 ارب روپے کی آمدن کا تخمینہ لگایا گیا، غیر ملکی امداد کے تحت منصوبوں کے لئے 37 ارب روپے ملیں گے، کیپٹل محصولات بشمول اسٹیٹ ٹریڈنگ کی مد میں 21ارب روپے ملنے کا امکان ہے، آئندہ مالی سال کے لئے صوبے کی مجموعی آمدن کا تخمینہ 701 ارب روپے ہے۔نئے مالی میں صحت کارڈ کے لئے 5 اعشاریہ 5 ارب ، سرکاری ہسپتالوں میں ادویات کی فراہمی کے لئے 4 ارب 82 کروڑ کی رقم مختص کی گئی ہے، نئے مالی سال میں صحت کے شعبے میں ایک ہزار دو نئی اسامیاں رکھی گئی ہیں، صحت کے شعبہ کی بہتری کے لئے غیر ترقیاتی فنڈز میں 73 ارب 50 کروڑ جبکہ ترقیاتی مد میں 14 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔صوبائی وزیر کے مطابق نئے مالی سال میں 100 نئے پرائمری سکول، 50 پرائمری سکولز کو مڈل جبکہ 50 مڈل سکولوں کو ہائی کا درجہ دیا جائے گا، شعبہ تعلیم میں 863 نئی اسامیاں تخیلق کی جائیں گی، بجٹ میں شعبہ پرائمری و سکینڈری تعلیم کی ترقی کی مد میں 12 ارب اورغیر ترقیاتی مد میں 65 ارب 21 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔طلبہ کے وظائف اور ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ کے لئے 2 ارب روپے رکھے گئے ہیں، عوام کی فلاح و بہبود کے لئے عوامی انڈومنٹ فنڈز کے لئے ایک ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، بجٹ میں ہنر کے فروغ کے لئے 2ارب مختص کیے گئے ہیں، بلوچستان میں سکولوں سے باہر بچوں کو سکولوں میں واپس لانے کے لئے 2 ارب روپے مختص کئے ہیںبلوچستان حکومت نے شعبہ زراعت میں مجموعی طور پر ترقیاتی مد میں 11 ارب اور غیر ترقیاتی مد میں 11 ارب 87 کروڑ روپے مختص کیے ہیں، فوڈ سکیورٹی کے مسائل پر قابو پانے کیلئے ایک ارب روپے رکھے گئے ہیں، نئے مالی سال میں شعبہ زراعت میں کسانوں کو ایک ہزار گرین ٹریکٹرز دیئے جائیں گے۔شعبہ خوراک کی ترقیاتی مد میں 27 کروڑ اور غیر ترقیاتی مد میں 82 کروڑ 50 لاکھ روپے مختص کیے گئے، نئے مالی سال میں گندم کی خریداری کے لئے بلاسود قرضوں کی فراہمی کے لیے ایک ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔بلوچستان کے گریڈ ایک سے 16 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 35 فیصد اضافہ کیا گیا، گریڈ 17 سے 22 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جبکہ پنشن ساڑھے 17 فیصد بڑھائی گئی ہے، بلوچستان میں کم سے کم سے اجرت 32 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے۔صوبائی وزیر خزانہ کے مطابق نئے مالی سال کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا، نئے مالی سال میں مقامی اور نجی سطح پر سروس ڈلیوری کے لئے لوکل گورنمنٹ کے لئے ترقیاتی مد میں 11 روپے اورغیر ترقیاتی مد میں 18 ارب 38 کروڑ مختص کئے گئے ہیں۔صوبے میں امن و امان کی بہتری کے لئے پولیس اور دیگر فورسز کو مزید سہولیات فراہم کی جاری ہیں، کوسٹل ہائی وے کی حفاظت کے لئے 1033 نئی اسامیاں تخلیق کی گئی ہیں، نئے مالی سال میں تربت و گوادر میں خواتین پولیس سٹیشنز ، نئے مالی کے لئے شعبہ ریونیو کے لئے غیر ترقیاتی مد میں 4 ارب 38 کروڑ اور غیرترقیاتی مد میں 2 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔اس سے قبل وزیراعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کے زیر صدارت صوبائی کابینہ کا بجٹ اجلاس ہوا، سیکرٹری خزانہ قنبر دشتی نے کابینہ کو صوبائی محاصل اور اخراجات پر بریفنگ دی، سیکرٹری خزانہ نے کابینہ کو آئندہ مالی سال کے بجٹ کے اعداد و شمار اور خدو خال پر بھی بریفنگ دی۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری منصوبہ بندی و ترقیات حافظ عبدالباسط نے کابینہ کو آئندہ مالی سال کے ترقیاتی پروگرام سے متعلق بریف کیا، بلوچستان کابینہ نے مالی سال 2023-24 کے صوبائی بجٹ کی اتفاق رائے سے منظوری دے دی۔۔