جنیوا (ویب نیوز)

ورلڈ اکنامک فورم (ڈبلیو ای ایف) کی گلوبل جینڈر گیپ رپورٹ 2023 میں پاکستان کو 146 ممالک میں سے 142 ویں درجے پر رکھا گیا ہے جبکہ صنفی مساوات کی شرح 57.5 فیصد ہے جوکہ 2006 کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ مذکورہ سالانہ رپورٹ 4 اہم زمروں میں صنفی امتیاز کی موجودہ حالت اور بہتری کا جائزہ لیتی ہے جن میں معاشی شراکت داری اور مواقع، تعلیم کا حصول، صحت اور بقا اور شہریوں کا سیاسی طور پر بااختیار ہونا شامل ہے۔ بدھ کو جاری ہونے والی اس رپورٹ میں پاکستان کو علاقائی اور عالمی دونوں درجہ بندیوں میں سب سے نیچے رکھا گیا ہے، پاکستان سے نیچے صرف ایران، الجزائر، چاڈ اور افغانستان ہیں، 2022 میں پاکستان 146 میں سے 145 ویں نمبر پر تھا۔تاہم پاکستان نے گزشتہ دہائی کے دوران معاشی شراکت داری اور مواقع کے ذیلی اشاریے پر 5.1 فیصد پوائنٹس کی بہتری سے 36.2 فیصد برابری حاصل کی ہے حالانکہ برابری کی یہ سطح عالمی سطح کے برعکس سب سے کم ہے۔پاکستان اقتصادی شراکت اور مواقع کے حوالے سے ذیلی کیٹگری میں 143 ویں نمبر پر ہے، لیبر فورس کی شرکت کے لحاظ سے ملک 140 ویں نمبر پر ہے۔اسی طرح تنخواہوں میں مساوات کے لحاظ سے 71 ویں، تخمینہ شدہ آمدنی کے لحاظ سے 137 ویں، قانون سازوں، سینئر حکام اور منیجرز کے لحاظ سے 139 ویں اور پیشہ ورانہ اور تکنیکی کارکنوں کے لحاظ سے 132 ویں نمبر پر ہے۔تعلیم کے حصول کے زمرے میں پاکستان کی درجہ بندی 2023 میں 138 ویں نمبر پر کی گئی ہے، ملک کی خواندگی کی شرح 137 ویں ہے، ثانوی درجے اور تیسرے درجے کی تعلیم میں پاکستان میں داخلے کی شرح بالترتیب 132 ویں اور 104 ویں ہے، صحت اور بقا میں پاکستان کی درجہ بندی 132 ویں نمبر پر ہے۔ شہریوں کو سیاسی طور پر بااختیار بنانے کے حوالے سے پاکستان 95ویں نمبر پر ہے، یہ پارلیمنٹ میں خواتین کی موجودگی کے حوالے سے 94 وں نمبر پر، خواتین وزرا کی تعداد کے لحاظ سے 126 ویں نمبر پر اور گزشتہ 50 برسوں کے دوران خواتین/مرد سربراہان مملکت کے حوالے سے 36 ویں نمبر پر ہے۔رپورٹ کے کلیدی نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ کوئی بھی ملک ابھی تک مکمل طور پر صنفی برابری حاصل نہیں کرسکا ہے، تاہم سرفہرست 9 ممالک (آئس لینڈ، ناروے، فن لینڈ، نیوزی لینڈ، سویڈن، جرمنی، نکاراگوا، نمیبیا اور لیتھونیا) میں یہ شرح کم از کم 80 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔2023 کے انڈیکس میں شامل 146 ممالک کے لیے صحت اور بقا کی سہولیات میں صنفی امتیاز 96 فیصد، تعلیمی حصول میں صنفی امتیاز 95.2 فیصد، اقتصادی شراکت اور مواقع کی دستیابی کے لحاظ سے صنفی امتیاز 60.1 فیصد اور شہریوں کو سیاسی طور پر بااختیار بنانے کی کیٹگری میں یہ فرق 22.1 فیصد تک کم ہوگیا ہے.