قائم مقام صدر صادق سنجرانی نے انتخابی قانون میں ترمیم کے بل پر دستخط کر دئیے
صدر سے انتخابی تاریخ کے تعین کا اختیار واپس لیتے ہوئے نااہلی کی مدت پانچ سال مقرر کر دی گئی
اہم ترین بل کا تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے صدر مملکت کو جائزہ کا موقع نہیں مل سکا
بل سے نواز شریف اور پی ٹی آئی کے انتہائی سخت حریف جہانگیر ترین کو بھی فائدہ ملے گا
ہنگامی بل وزیراعظم شہبازشریف کی ایڈوائس کے ساتھ صدر کو ارسال کیا گیا تھا
صدر کے دستخط پر نااہلی کی مدت اور انتخابی تاریخ کے اختیار کا بل ایکٹ آف پارلیمنٹ بن گیا
اسلام آباد (ویب نیوز)
صدر ڈاکٹر عارف علوی کی بیرون ملک موجودگی کے باعث قائم مقام صدر سینیٹرصادق سنجرانی نے انتخابی قانون میں ترمیم کے بل پر دستخط کر دئیے صدر سے انتخابی تاریخ کے تعین کا اختیار واپس لینے ، نااہلی کی مدت پانچ سال مقرر کرنے کے بارے میں اہم ترین بل پر پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے صدر مملکت نے دستخط نہیں کئے انھیں اس اہم ترین قانون سازی کے جائزہ کا موقع نہ مل سکا ۔ قانون سے نواز شریف اور پی ٹی آئی کے انتہائی سخت حریف جہانگیر ترین کو بھی فائدہ ملے گا اور دونوں سیاسی شخصیات کی انتخابات میں شمولیت میں راہ ہموار ہو گی ۔ ہنگامی بل وزیراعظم شہبازشریف کی ایڈوائس کے ساتھ صدر کو ارسال کیا گیا تھا صدر کے دستخط پر نااہلی کی مدت اور انتخابی تاریخ کے اختیار کا بل ایکٹ آف پارلیمنٹ بن گیا ۔ نااہلی 5 سال سے زیادہ نہیں ہوگی، قائم مقام صدر نے پیر کو الیکشن ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط کردیے۔بل کی منظوری سے سابق وزیراعظم نواز شریف اور استحکام پاکستان پارٹی کے سربراہ جہانگیر ترین کے الیکشن لڑنیکی راہ بھی ہموار ہوگئی ، بل کی صدارتی توثیق کے بارے میں وزارت پارلیمانی سے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو باقاعدہ طور پر آگاہ کردیا گیا ۔الیکشن ایکٹ میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن عام انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرسکے گا۔واضح رہے کہ بل کی منظوری سے سابق وزیراعظم نواز شریف اور جہانگیر ترین کے الیکشن لڑنیکی راہ بھی ہموار ہوگئی اور دونوں کی تاحیات نااہلی ختم ہوسکے گی جب کہ پانچ کی مدت ان پوری ہوچکی ہے ۔الیکشن ایکٹ کی سیکشن 57 میں ترمیم کے تحت الیکشن کمیشن عام انتخابات کی تاریخ یا تاریخوں کا اعلان کرے گا، الیکشن کمیشن الیکشن پروگرام میں ترمیم کرسکیگا اور اس کے علاوہ الیکشن کمیشن نیا الیکشن شیڈول یا نئی الیکشن تاریخ کا اعلان کرسکے گا۔الیکشن ایکٹ کی اہلی اور نااہلی سے متعلق سیکشن 232 میں ترمیم کے تحت اہلیت اور نااہلی کا طریقہ کار اور مدت ایسی ہو جیسا آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 میں فراہم کی گئی ہے، جہاں آئین میں اس کے لیے کوئی طریقہ کار یا مدت نہیں وہاں اس ایکٹ کی دفعات لاگو ہوں گی۔ترمیم کے تحت کسی بھی عدالت کے فیصلے یا حکم کے تحت سزا یافتہ شخص فیصلے کے دن سے 5 سال کے لیے نااہل ہوسکے گا، آئین کے آرٹیکل 62 کی کلاز ون ایف کے تحت 5 سال سے زیادہ نااہلی کی سزا نہیں ہوگی، متعلقہ شخص پارلیمنٹ یا صوبائی اسمبلی کا رکن بننے کا اہل ہوگا، آئین میں جس جرم کی سزا کی مدت کا تعین نہیں کیا گیا وہاں نااہلی 5 سال سے زیادہ نہیں ہوگی۔