قرآن پاک کی بے حرمتی، سعودی عرب کا سوئیڈش سفیر طلب کرکے شدید احتجاج

 سویڈن کی ایک مسجد کے باہر قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کا گھناؤنا فعل ناقابل قبول اور گھٹیا حرکت ہے،سعودی وزارت خارجہ

ایسی کارروائیوں کو روکا جائے جن سے رواداری کونقصان پہنچتا ہے، سوئیڈن کی حکومت ملعون شخص کیخلاف کارروائی کرے

قرآن کی بے حرمتی کے واقعات گستاخانہ اوراشتعال انگیز ہیں، سوئیڈن کی مذمت.. حکومت سمجھتی ہے کہ اسلاموفوبیا کی کارروائیاں مسلمانوں کے خلاف توہین آمیز ہو سکتی ہیں. سویڈن وزارت خارجہ

ریاض(web  نیوز) سعودی عرب نے قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعے پر سوئیڈن کے سفیر کو طلب کرکے شدید احتجاج لیا۔سعودی عرب کی سرکاری خبررساں ایجنسی کے مطابق ریاض میں سوئیڈن کے سفیر کو وزارت خارجہ طلب کر کے اسٹاک ہوم میں انتہا پسند جنونی شخص کی جانب سے قرآن پاک کے اوراق نذر آتش کرنے کی گھناؤنی حرکت کو سنگین جرم قرار دیتے ہوئے انتہاپسند شخص کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔سعودی عرب کی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سویڈن کی ایک مسجد کے باہر قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کا گھناؤنا فعل ناقابل قبول اور گھٹیا حرکت ہے۔بیان کے مطابق یہ گھناؤنا واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب پوری دنیا کے مسلمان عیدالاضحی منا رہے تھے۔ اس مکروہ حرکت سے کروڑوں مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی ہے۔سعودی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ایسی کارروائیوں کو روکا جائے جن سے رواداری کونقصان پہنچتا ہے۔ سعودی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کی مقدس کتاب کی بے حرمتی سے اعتدال پسندی کی فضاء متاثر ہوتی ہے۔ ایسی کارروائیاں عالمی تعلقات کے درمیان براہ راست تصادم کا باعث بنتی ہیں۔

قرآن کی بے حرمتی کے واقعات گستاخانہ اوراشتعال انگیز ہیں، سوئیڈن کی مذمت

اسٹاک ہوم . سویڈن کی حکومت نے اسٹاک ہوم کی مرکزی مسجد کے باہر قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اسے گستاخانہ اوراشتعال انگیز قرار دیا۔سویڈن کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت اس بات کو بخوبی سمجھتی ہے کہ سویڈن میں ہونے والے مظاہروں کے دوران لوگوں کی جانب سے کی جانے والی اسلاموفوبیا کی کارروائیاں مسلمانوں کے خلاف توہین آمیز ہو سکتی ہیں۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم ان اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہیں جو کسی بھی طرح سویڈش حکومت کے خیالات کی عکاسی نہیں کرتے۔یہ مذمت سعودی عرب میں قائم اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی)کی جانب سے مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے لیے اجتماعی اقدامات کے مطالبے کے جواب میں سامنے آئی ہے۔