• جرمانے کی رقم کو پانچ لاکھ سے بڑھا کر 10 لاکھ روپے کردیا

اسلام آباد (ویب نیوز)

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ملتان الیکٹرک پاور کمپنی (میپکو) میں جنسی ہراسگی کے ملزمان پر عائد سزا برقرار رکھتے ہوئے جرمانے میں اضافہ کردیا، صدر نے خاتون ملازم کو بلیک میل کرنے اور جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات ثابت ہونے پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر خضر حیات کو نوکری سے برطرف کرنے کے وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت کے فیصلہ کو برقرار رکھنے اور جرمانے کی رقم کو پانچ لاکھ سے بڑھا کر 10 لاکھ روپے کردیا۔ایوان صدر کے پریس ونگ سے بدھ کو جاری بیان کے مطابق صدر مملکت نے ڈائریکٹر (ایڈمن) میاں سہیل افضل کو نچلے عہدے پر تنزلی کے جرمانے کو تین سال کے لیے برقرار رکھا اور جرمانے کو 10 لاکھ روپے سے بڑھا کر 11 لاکھ روپے کردیا تاکہ متاثرہ خاتون کو معاوضہ ادا کیا جائے۔ انہوں نے ڈپٹی ڈائریکٹر سہیل عباس اور ڈائریکٹر جمشید احمد نیازی کی بریت کو بھی برقرار رکھا کیونکہ ان کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت یا مواد دستیاب نہیں تھا کہ وہ کسی بھی شک کے سائے سے باہر اس الزام میں قصوروار ثابت ہوں۔ ملتان الیکٹرک پاور کمپنی کی ایک خاتون کمرشل اسسٹنٹ نے محتسب کو چار ملازمین کے خلاف جنسی ہراسانی کی شکایت درج کرائی تھی، خاتون نے ذاتی موبائل ڈیٹا ہیکنگ، ناجائز جنسی مطالبات ، جھوٹی خبروں کی اشاعت اور مزید اشاعت رکوانے کیلئے 5 لاکھ روپے کا مطالبہ کرنے کے الزامات عائد کیے۔صدر مملکت نے وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت کے فیصلے کے خلاف خضر حیات اور میاں سہیل افضل کی اپیلیں مسترد کردیں۔ صدر مملکت نے اپنے فیصلے میں ہدایت کی کہ جرمانے کی رقم متاثرہ خاتون کو معاوضے کے طور پر ادا کی جائے۔ صدر نے ڈپٹی ڈائریکٹر سہیل عباس اور ڈائریکٹر جمشید احمد نیازی کی الزامات سے بریت کے فیصلے کو برقرار رکھا، سہیل عباس اور جمشید نیازی کے خلاف کوئی ٹھوس ثبوت یا مواد نہ ہونے کی وجہ سے بری کیا گیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ معاشرے کو مثبت پیغام جانا چاہیے کہ خواتین کی ہراسگی کے خلاف تحفظ کو یقینی بنائیں گے، خواتین کو کام کی جگہ پر خود کو محفوظ محسوس کروانا ہماری ذمہ داری ہے ، خواتین کے خاندانوں کو یقین دلانا ہوگا کہ ہراسانی کی صورت میں ملکی قانون سخت کارروائی کرے گا۔ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ جب اسلام آیا تو اس نے خواتین کے استحصال، زندہ دفن کرنے اور جائیداد سے محرومی کو ختم کیا، اسلام نے خواتین کا استحصال ختم کرکے ناقابل یقین صنفی برابری عطا کی۔ صدر مملکت نے کہا کہ ہراسگی کے ایسے واقعات ہمارے ملک پر ایک دھبہ ہیں، عوام کو ٹھوس پیغام جانا چاہیے کہ ان کی بیٹیوں، بہنوں اور مائوں کو معاشرے میں ہراسگی سے محفوظ رکھا جائے گا، محفوظ ماحول سے خواتین عوامی مقامات اور کام میں بلاخوف و خطر حصہ لے سکیں گی، مذہبی اور بین الاقوامی اقدار کو برقرار رکھنے کیلئے اقدامات کیے جائیں۔صدر مملکت نے مقدمہ کسی سازش کا نتیجہ ہونے کا ملزم کا دعوی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کوئی ذی شعور آدمی یہ تصور نہیں کر سکتا کہ کوئی خاتون صرف کسی کو بدنام کرنے کیلئے جنسی ہراسگی کی جھوٹی شکایت کر کے اپنے وقار اور ساکھ کو دائو پر لگائے گی۔ انہوں نے کہا کہ انسداد ہراسیت خواتین بمقام کار ایکٹ 2010 خواتین کی حفاظت کیلئے نافذ کیا گیا، ایکٹ کام کی جگہ پر خود کو غیر محفوظ تصور کرنے والی خواتین کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے لایا گیا، انسداد ہراسیت ایکٹ کا مقصد جنسی ہراسگی کرنے والوں یا مالی حیثیت کا غلط استعمال کرنے والوں کو سبق سکھانا ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ جنسی ہراسگی کی کارروائیوں کی مذمت اور حوصلہ شکنی کی ضرورت ہے، اگر میپکو انتظامیہ خواتین کو محفوظ ماحول فراہم نہیں کرسکتی تو وہ باوقار زندگی گزارنے کیلئے گھر سے باہر نکلنے سے ڈریں گی، موبائل ڈیٹا کی ہیکنگ کے افسوسناک عمل کا شکار ہونے سے خواتین کی عزت نفس مجروح ہوتی ہے، ڈیٹا ہیکنگ سے عموما خاتون کی جذباتی، ذہنی اور جسمانی صحت پر بھی اثر پڑتا ہے، میپکو میں ہیکنگ کے عمل نے خواتین کیلئے ایک غیر محفوظ ماحول پیدا کیا۔صدر نے کہا کہ خاتون ملازم کا موبائل ڈیٹا ہیک کرنا معمولی بات نہیں ، ایک گھنائونا جرم ہے ، قانون کا طے شدہ اصول ہے کہ سزا جرم کی شدت کے مطابق ہونی چاہیے، ثابت ہوچکا کہ خضر حیات نے میاں سہیل افضل کے اکسانے پر خاتون کا ڈیٹا ہیک کیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ کام کی جگہ پر کسی کیلئے خوف و ہراس کا احساس پیدا کرنے والا ایک واقعہ بھی ہراساں کرنا ہے، جرم کی شدت کو مدنظر رکھتے ہوئے خضر حیات اور میاں سہیل پر عائد کردہ جرمانے میں اضافہ کیا جاتا ہے۔