پاکستان کا جنسی تشدد سے متعلق اقوام متحدہ کی رپورٹ پر اظہار برہمی، کشمیر ، فلسطین کو شامل کرنے کا مطالبہ
دستاویزی ثبوت موجود ہیں کہ بھارتی قابض فورسز نے 1989 کے بعد سے مقبوضہ جموںوکشمیر میں عصمت دری اور جنسی تشدد کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے،منیر اکرم
نیویارک (ویب نیوز )
پاکستان نے تنازعات والے خطوں میں جنسی تشدد سے متعلق اقوام متحدہ کی رپورٹ پر سخت اظہار برہمی کیا ہے جس میں بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں وکشمیر میں بھارت اور مقبوضہ فلسطین میں اسرائیل کی طرف سے جاری جنسی تشدد کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ اس بات کے کافی دستاویزی ثبوت موجود ہیں کہ بھارتی قابض فورسز نے 1989 کے بعد سے مقبوضہ جموںوکشمیر میں عصمت دری اور جنسی تشدد کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر اور فلسطین میں جاری جنسی تشدد کے جرائم کو دانستہ طور پر رپورٹ میں شامل نہیں کیا گیا اور اس عمل سے اس رپورٹ کی ساکھ متاثر ہوئی ہے۔انہوںنے کہا کہ کشمیر ، فلسطین میں ہزاروں خواتین، لڑکیوں، لڑکوں اور مردوں کو سزا اور تذلیل کے طور پر حراست میں لے کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا، اظہار رائے کی آزادی کے حق سمیت مذہب، تعلیم اور ملازمت کے حقوق سلب کر لیے گئے ہیں۔منیر اکرم نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اور غیر قانونی بھارتی اقدامات کے بعد سے مقبوضہ جموںو کشمیر میں تشدد ، خواتین اور لڑکیوں کو ہراساں کرنے اور ان کی تذلیل میں نمایاں اضافہ ہوا ہے ۔ انہوں نے سیکریٹری جنرل انتونیو گرتریس پر زور دیا کہ وہ رپورٹ کی غلطیوں کو درست اور مقبوضہ کشمیر اور فلسطین میں جنسی تشدد کے واقعات کے بارے میں معلومات بھی اس شامل کرائیں۔ انہوںنے سیکرٹری جنرل پر یہ بھی زور دیا کہ وہ مستقبل کی رپورٹس میں تنازعات بھر خطوں میں متعلق جنسی تشدد کا ارتکاب کرنے والے ملکوں میں بھارت اور اسرائیل کو بھی شامل کریں۔ انہوں نے کشمیر اور فلسطین جیسے طویل تنازعات سے متعلق سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد پر بھی زور دیا۔