• بھارتی حکومت نے دہلی میںمقبوضہ کشمیر میں میڈیا بلیک آئوٹ اور ریاستی جبر پر مباحثہ روک دیا
  • گاندھی پیس فانڈیشن کی عمارت کو نئی دہلی پولیس نے محاصرے میں لے لیا اور گیٹ بند کردیے
  • صرف کشمیر بلکہ پورے ہندوستان میں آزادی اظہار رائے کو دبایا جارہا ہے ۔پروفیسر نندِتا نارائن

نئی دہلی (ویب نیوز)

بھارتی حکومت نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں میڈیا بلیک آئوٹ اور ریاستی جبر کے بارے میں نئی دہلی میں ایک پروگرام کو روکنے کے لیے نئی دہلی پولیس نے جنوبی دہلی کے ایک علاقے کو محاصرے میں لے کر مقبوضہ جموں وکشمیر کا منظر پیش کر دیا۔کے پی آئی  کے مطابق مقبوضہ جموں وکشمیر میں میڈیا بلیک آئوٹ اور ریاستی جبر کے بارے میں نئی دہلی میں ہونے والے مباحثے کو روکنے  کے لیے نئی دہلی پولیس کی بھاری نفری نے گاندھی پیس فانڈیشن کی عمارت کو محاصرے میں لے لیا۔ عمارت کے گیٹ  بند کر کے  لوگوں کو اڈیٹوریم میں داخل ہونے سے روک دیا۔بھارتی پارلیمنٹ میں نیشنل کانفرنس  کے رکن  جسٹس ریٹائرڈ حسنین مسعودی، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ کے محمد یوسف  تاریگامی، فلم ساز سنجے کاک، یونائیٹڈ پیس الائنس کے میر شاہد سلیم اور دہلی یونیورسٹی کی پروفیسر نندِتا نارائن  اور عوامی مبصر انیل چماڈیہ اس پروگرام کے مقررین میں شامل تھے۔ مباحثے کو روکنے کے لیے  نئی دہلی پولیس کی بھاری نفری گاندھی پیس فانڈیشن  میں تعینات کی گئی تھی ۔یونائیٹڈ پیس الائنس کے میر شاہد سلیم نے میڈیا کو بتایا کہ  پولیس کی بھاری نفری پنڈال میں تعینات کی گئی تھی اور اہلکار مقررین کو اندر جانے کی اجازت نہیں دے رہے تھے۔تاہم دیپک کمار نے، جو اس تقریب کی آرگنائزنگ ٹیم کا حصہ تھے، بتایا کہ پولیس نے گاندھی پیس فانڈیشن کے ایک گیٹ کو بند کر دیا تھا اور دوسرے پر رکاوٹیں کھڑی کر دی تھیں۔انھوں نے مزید کہا کہ یہ حکومت اور پولیس کی جانب سے ایسے احتجاج اور ایسے واقعات کو روکنے کی کوششوں کا تسلسل ہے جو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔پروفیسر نندِتا نارائن نے کہا مقررین کو پروگرام کی منسوخی کے بارے میں اس وقت مطلع کیا گیا، جب وہ پروگرام کے لیے روانہ ہونے والے تھے۔ یہ کوئی احتجاج نہیں تھا بلکہ ایک عوامی جلسہ تھا۔ یہ ایک ہال میں کیا جا رہا تھا اور پولیس کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں تھا۔انھوں نے کہا کہ آخری لمحات میں اشتعال انگیز منسوخی نہ صرف کشمیر بلکہ پورے ہندوستان میں آزادی اظہار کو دبانے کے حقائق کو تقویت دیتی ہے۔دہلی پولیس نے ایک حکم نامے میں یہ عذر پیش کیا کہ اس کے پاس اطلاعات تھیں کہ اگر اس تقریب کو ہونے دیا جاتا تو امن و امان کا مسئلہ پیدا ہو سکتا تھا۔ پولیس نے بتایا کہ یہ تقریب ایک گمنام گروپکی طرف سے منعقد کی جا رہی تھی اور منتظمین سے رابطہ کرنے کی کوششیں ناکام رہیں، حالانکہ سیمینارکے بارے میںتشہیر کرنے والے پوسٹروں میں اسٹوڈنٹس فیڈریشن آف انڈیا SFI))، آل انڈیا اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن (AISA)، دہلی ٹیچرس فورم (DTF)اور نیشنل الائنس آف پیپلز موومنٹس (NAPM)جیسے معروف منتظمین کی ایک لمبی فہرست ہے۔ان تمام تنظیموں کے دفاتر دہلی میں ہیں اور مختلف مسائل پر کافی سرگرم ہیں۔