سیف سٹی منصوبہ، لاہور سمیت مختلف شہروں میں نصب آدھے کیمرے خراب

پچھلے 4 سال کے دوران 3 وزرائے اعلیٰ اور 6 انسپکٹر جنرل پولیس تبدیل ہونے کے باعث کمپنی سے معاملات طے پانے میں تاخیر ہوتی رہی اور کیمروں کی دیکھ بھال نہ ہو سکی

نگران وزیرِ اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کے دلچسپی لینے پر ایم ڈی سیف سٹی کامران خان نے معاملہ حل کر لیا، کیمروں اور سسٹم کی بہتری کے لئے کمپنی کے انجینئر اور مشینیں پہنچ گئیں

کمپنی طے شدہ معاہدے کے مطابق 104 روپے فی ڈالر ریٹ پر ہی کام کرے گی، فروری تک لاہور میں مزید 700 کیمرے نصب کیے جائیں گے،ایم ڈی سیف سٹی اتھارٹی

لاہور(ویب  نیوز)

لاہور اور دیگر بڑے شہروں کو محفوظ بنانے کے لئے لگائے گئے سیف سٹی اتھارٹی کے آدھے کیمرے خراب ہو گئے۔ایم ڈی سیف سٹی اتھارٹی نے کہا کہ متعلقہ کمپنی کی مشینیں اور انجینئر لاہور پہنچ چکے ہیں۔لاہور کو محفوظ بنانے کے لئے نصب تقریباً نصف کیمرے خراب ہو چکے ہیں، پچھلے 4 سال کے دوران 3 وزرائے اعلیٰ اور 6 انسپکٹر جنرل پولیس تبدیل ہونے کے باعث کمپنی سے معاملات طے پانے میں تاخیر ہوتی رہی اور کیمروں کی دیکھ بھال نہ ہو سکی۔نگران وزیرِ اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کے دلچسپی لینے پر ایم ڈی سیف سٹی کامران خان نے معاملہ حل کر لیا، کیمروں اور سسٹم کی بہتری کے لیے کمپنی کے انجینئر اور مشینیں پہنچ گئیں۔ ٹریفک مینجمنٹ کے کیمروں کو بھی جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیا جا رہا ہے، ٹریفک کے ای چالان اسی لئے بند ہیں۔ایم ڈی سیف سٹی اتھارٹی کے مطابق کمپنی طے شدہ معاہدے کے مطابق 104 روپے فی ڈالر ریٹ پر ہی کام کرے گی، فروری تک لاہور میں مزید 700 کیمرے نصب کیے جائیں گے۔ راولپنڈی کا سمارٹ سٹی پراجیکٹ سکیورٹی کیمروں تک محدود کر دیا گیا۔یہ سمارٹ سٹی منصوبہ 2018 میں بنایا گیا تھا، جس کی لاگت کا تخمینہ 9 ارب روپے تھا، ڈالر کی قیمت بڑھنے پر اب یہ منصوبہ 24 ارب روپے کا ہو گیا۔راولپنڈی میں صرف 175 سکیورٹی کیمرے لگائے جائیں گے جن پر 5 ارب روپے لاگت آئے گی۔اسی طرح فیصل آباد اور گوجرانولہ میں بھی 8 ارب روپے سے صرف سکیورٹی کیمرے نصب ہوں گے۔ایم ڈی سیف سٹی اتھارٹی کے مطابق تینوں شہروں میں عمارتوں کا گرے سٹرکچر تیار ہے، وہاں مزید کام بھی شروع کیا جا رہا ہے، منصوبے کی تکمیل میں 6 ماہ لگ سکتے ہیں۔