گزشتہ سال معاشی چیلنجوں کے باوجود جاری کھاتوں اور تجارتی خسارے میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے، وزارت خزانہ

اسلام آباد(ویب  نیوز)

وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ گزشتہ سال معاشی چیلنجوں کے باوجود جاری کھاتوں اور تجارتی خسارے میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے، حسابات جاریہ کے کھاتوں کے خسارے میں گزشتہ مالی سال کے دوران 85 فیصد کی نمایاں کمی دیکھنے میں آئی جبکہ ایف بی آر کے محصولات میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ یہ بات وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ ماہانہ اقتصادی اپ ڈیٹ میں کہی گئی ہے۔اقتصادی اپ ڈیٹ کے مطابق روں مالی سال میں حکومت 3.5 فیصد کی اقتصادی نمو کو حاصل کرنے کے لئے اقدامات کر رہی ہے، اس مقصد کے لئے معیشت کے استحکام اور اسے نمو کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے کئی اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، حکومت نے کسان پیکج، صنعتوں کی معاونت، برآمدات بالخصوص آئی ٹی کے شعبے میں برآمدات میں اضافے پر اپنی توجہ مرکوز کر رکھی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ مالی سال کے دوران سمندر پار پاکستانیوں نے 27 ارب ڈالر کا زرمبادلہ ملک کو ارسال کیا جو مالی سال 2022 کے مطابق 13.6 فیصد کم ہے۔مالی سال 2022 میں سمندر پار پاکستانیز کی ترسیلات زر کا حجم 31.3 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا۔ گزشتہ مالی سال کے دوران برآمدات کا حجم 27.9 ارب ڈالر رہا جو مالی سال کے 32.5 ارب ڈالر کے مقابلے میں 14.1 فیصد کم ہے۔ گزشتہ مالی سال میں درآمدات کا حجم 52 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو مالی سال 2022 کے 71.5 ارب ڈالر کے مقابلے میں 27.3 فیصد کم ہے۔ گزشتہ مالی سال میں حسابات جاریہ کے کھاتوں کے خسارے میں 85.4 فیصد کی نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی۔ مالی سال 2023 میں حسابات جاریہ کے کھاتوں کا خسارہ 2.6 ارب ڈالر رہا جو مالی سال 2022 میں 17.5 ارب ڈالر تھا۔وزارت خزانہ کے مطابق گزشتہ مالی سال کے دوران براہ راست بیرونی سرمایہ کاری کا حجم 1.455 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو مالی سال 2022 کے 1.935 ارب ڈالر کے مقابلے میں 24.8 فیصد کم ہے۔ مجموعی غیر ملکی سرمایہ کاری میں 77 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ اعداد و شمار کے مطابق 12 جولائی 2023 کو سٹیٹ بینک کے پاس موجود زرمبادلہ کے ذخائر کا حجم 5.34 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا جو 12 جولائی 2022 کو 5.89 ارب ڈالر تھا۔ اعداد و شمار کے مطابق 13 جولائی 2023 کو ایکس چینج ریٹ 277.48 روپے ریکارڈ کیا گیا جو 13 جولائی 2022 کو 210.11 روپے تھا۔ گزشتہ مالی سال کے دوران ایف بی آر نے 7.169 ٹریلین روپے کی محصولات حاصل کی جو مالی سال 2022 کے 6.148 ٹریلین روپے کے مقابلے میں 16.6 فیصد زیادہ ہے۔ نان ٹیکس ریونیو میں گزشتہ مالی سال کے دوران 31.3 فیصد کی نمو ریکارڈ کی گئی۔ مالی سال 2023 میں نان ٹیکس ریونیو کا حجم 1.476 ٹریلین روپے تھا جو مالی سال 2022 میں 1.124 ٹریلین روپے تھا۔گزشتہ مالی سال کے دوران پی ایس ڈی پی کے تحت مختلف منصوبوں کے لئے 512 ارب روپے کے فنڈز جاری کئے گئے جو مالی سال 2022 میں 518 ارب روپے تھے۔ گزشتہ مالی سال کے پہلے 11 ماہ میں پرائمری خسارے کا حجم 112 ملین روپے ریکارڈ کیا گیا جو مالی سال 2022 کی اسی مدت میں 945 ملین روپے تھا۔ مالی سال 2023 میں مالیاتی خسارے کا حجم 4652 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا جو مالی سال 2022 کے 3468 ارب روپے کے مقابلے میں 34.1 فیصد زیادہ ہے۔ زرعی شعبے کو گزشتہ مالی سال کے دوارن 1565.2 ارب روپے کے قرضہ جات فراہم کئے گئے جو مالی سال 2022 کے 1219.3 ارب روپے کے مقابلے میں 28.4 فیصد زیادہ ہے۔ نجی شعبے کو گزشتہ مالی سال کے دوران 25.4 ارب روپے کے قرضہ جات فراہم کئے گئے۔ 7 جولائی 2022 کو پالیسی ریٹ 15 فیصد کی سطح پر تھا جو 27 جون 2023 کو 22 فیصد کی سطح پر ریکارڈ کی گئی۔جون 2023 میں صارفین کے لئے قیمتوں کا قومی اشاریہ 29.4 فیصد ریکارڈ کیا گیا جو جون 2022 میں 21.3 فیصد تھا۔ مالی سال 2022 کے دوران سی پی آئی کی شرح 29.2 فیصد ریکارڈ کی گئی جو مالی سال 2022 میں 12.2 فیصد تھی۔ بڑی صنعتوں کی پیداوار میں جولائی سے مئی کے دوران سالانہ بنیادوں پر 16.5 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ مالی سال 2022 میں مارکیٹ کیپٹلائزیشن کا حجم 7.04 ٹریلین روپے ریکارڈ کیا گیا جو مالی سال 2022 میں 6.73 ٹریلین روپے تھا۔ مارکیٹ کیپٹلائزیشن میں سالانہ بنیادوں پر 4.6 فیصد کی نمو ریکارڈ کی گئی ہے۔ نئی کمپنیوں کی رجسٹریشن کی شرح میں گزشتہ مالی سال کے دوران سالانہ بنیادوں پر 4.7 فیصد کی نمو ریکارڈ کی گئی ہے۔۔