- نواز شریف کے کیس میں شاید ان کی درخواست پر انہیں کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ
- اجازت دی جائے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو گھر کا کھانا پہنچانے کی اجازت دی جائے، وکیل
- وکیل چیئرمین پی ٹی آئی نے خواجہ حارث کی ایف آئی اے میں طلبی کا معاملہ اٹھا دیا
- میرے علم میں بات آئی ہے، مجھے انتظامی سائیڈ پر اسے دیکھنے دیں، اگر کچھ ہوا تو میں آپ کو درخواست دائر کرنے کا کہوں گا،چیف جسٹس عامر فاروق
اسلام آباد (ویب نیوز)
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کی اٹک سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست جمعہ کے روز تک ملتوی کر دی۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق نے کی، چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل شیر افضل مروت عدالت میں پیش ہوئے۔دوران سماعت وکیل چیئرمین پی ٹی آئی نے خواجہ حارث کی ایف آئی اے میں طلبی کا معاملہ اٹھا دیا، اس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ میرے علم میں بات آئی ہے، مجھے انتظامی سائیڈ پر اسے دیکھنے دیں، اگر کچھ ہوا تو میں آپ کو درخواست دائر کرنے کا کہوں گا۔ایڈووکیٹ شیر افضل مروت نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ روز ایف آئی اے نے ہمارے کولیگ کو 9 گھنٹے تک انکوائری کے نام پر بٹھائے رکھا ، چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کیلئے گئے لیکن ملنے نہیں دیا گیا۔شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ ہمیں اس عدالت کا گزشتہ روز کا حکمنامہ تاخیر سے ملا، جیل حکام کے مطابق ملاقات کا ٹائم 6 بجے تک ہے، ملاقات کیلئے ہم نے ایک فہرست دی ہے اس کے مطابق حکم ہو جائے تو شکر گزار ہوں گے۔اس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ایسا نہ ہو زیادہ لوگ پہنچ جائیں اور سیاسی کلاڈ بن جائے، شیر افضل مروت نے کہا کہ ہم سارے ایک ساتھ تو نہیں جائیں گے، الگ الگ ہی جانا ہے۔وکیل چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ہماری ایک درخواست چیئرمین پی ٹی آئی کو اڈیالہ جیل منتقلی سے متعلق ہے، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے کیس میں شاید ان کی درخواست پر انہیں کوٹ لکھپت جیل منتقل کیا گیا۔وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ اٹک جیل میں چیئرمین پی ٹی آئی کو 9/11 کے سیل میں رکھا گیا ہے، ٹرائل کورٹ کے فیصلے میں اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا کہا گیا، اجازت دی جائے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو گھر کا کھانا پہنچانے کی اجازت دی جائے۔بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت جمعہ تک ملتوی کر دی۔