اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم: چیئرمین پی ٹی آئی کو اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا

چیئرمین پی ٹی آئی کو سابق وزیراعظم کی سہولیات مہیا کردی گئیں، وکیل عمران خان

قانون کے مطابق اسلام آباد کے انڈر ٹرائل قیدیوں کو اڈیالہ جیل میں رکھا جاتا ہے، جسٹس عامر فاروق

چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا کا سٹیٹس تبدیل ہو چکا ہے، اسلام آباد کے تمام انڈر ٹرائل قیدی اڈیالہ جیل میں ہیں

جب سزا تھی تب تو شاید یہ تھا کہ کتنا عرصہ رکھنا ہوگا اس لئے اٹک منتقل کیا گیا، اب تو ان سزا معطل ہو چکی

چیئرمین پی ٹی آئی ابھی تک اٹک کیوں ہیں؟ اڈیالہ جیل کیوں نہیں؟،چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ

اسلام آباد (ویب  نیوز)

اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر چیئرمین پی ٹی آئی کو اڈیالیہ جیل منتقل کر دیا گیا۔ عمران خان کے وکیل نعیم پنجوتھا نے بھی تصدیق کی کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو اڈیالہ جیل منتقل کردیاگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو سابق وزیراعظم کی سہولیات مہیا کردی گئیں۔ وکیل شیر افضل مروت کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کو بہتر سہولتیں دی گئیں ہیں، اڈیالہ میں چیئرمین پی ٹی آئی کو اٹیچ باتھ روم والا کمرہ فراہم کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے چیئرمین پی ٹی آئی کو اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا حکم دیا تھا۔یاد رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو توشہ خانہ کیس میں 5 اگست 2023 کو 3 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی اور انہیں لاہور سے گرفتار کر کے اٹک جیل منتقل کر دیا گیا تھا، اٹک جیل میں ہی ایف آئی اے نے چیئرمین پی ٹی آئی پر سائفر کیس میں بھی گرفتاری ڈال دی تھی۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں سزا معطل کر دی تھی تاہم سائفر کیس میں گرفتاری کی وجہ سے ان کی رہائی ممکن نہ ہو سکی تھی۔۔

قبل ازیں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامرفاروق نے ریمارکس دیئے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا کا اسٹیٹس تبدیل ہوچکا ہے انہیں اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے، قانون کے مطابق اسلام آباد کے انڈر ٹرائل قیدیوں کو اڈیالہ جیل میں رکھا جاتا ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی اٹک سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامرفاروق نے سماعت کی۔چیف جسٹس عامر فاروق نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ اسلام آباد میں انڈرٹرائل قیدی کواٹک جیل میں کیوں رکھا ہے؟۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف پیش کیا کہ سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی سے متعلق آرڈر ہی اٹک جیل کا تھا۔چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ وہ آرڈر اس لئے تھا کیونکہ چیئرمین پی ٹی آئی اس وقت اٹک جیل میں ہی تھے، اب ان کی سزا کا اسٹیٹس تبدیل ہوچکا ہے، عمران خان کو اڈیالہ جیل منتقل کریں۔چیف جسٹس نے استفسار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اسلام آباد میں انڈر ٹرائل قیدی کو اٹک جیل میں کیوں رکھا ہوا ہے، جب سزا تھی تب تو شاید یہ تھا کہ کتنا عرصہ رکھنا ہوگا اس لئے اٹک منتقل کیا گیا، اب تو ان سزا معطل ہو چکی اور چیئرمین پی ٹی آئی انڈر ٹرائل قیدی ہیں، اور قانون کے مطابق اسلام آباد کے انڈر ٹرائل قیدیوں کو اڈیالہ جیل میں رکھا جاتا ہے،جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس میں کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی سابق وزیراعظم اور ایک پڑھے لکھے شخص ہیں، کل کو اگر آپ انہیں رحیم یار خان بھیجوا دیں پھر کیا ٹرائل وہاں کریں گے۔وکیل شیرافضل مروت نے عدالت سے استدعا کی کہ چیئرمین پی ٹی آئی اسپورٹس مین ہیں انہیں ایکسر سائز مشین فراہم کی جائے۔چیف جسٹس نے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ بتایا گیا تھا کہ اب جیل میں اے بی اور سی کلاس ختم ہوگئی ہے۔وکیل سلمان صفدر نے بتایا کہ اب جیل میں عام اور بہتر کلاس ہوتی ہے، وہ بہتر کلاس کے حقدار ہیں۔جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ بات تو طے شدہ ہے کہ وہ بہتر کلاس کے حقدار ہیں، جیل رولز کے مطابق وہ جن چیزوں کے حقدار ہیں وہ انہیں ملنی چاہیے، ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ ان کے کوئی حق تلفی نہ ہو۔