انتخابات عمران یا دیگرسیاسی قیدیوں کے بغیر بھی منصفانہ ہوسکتے ہیں۔انوارالحق کاکڑ

نگران حکومت فوج کے ساتھ بہت اچھے  طریقے سے کام کررہی ہے

کسی بھی قسم کے سیاسی مقاصد کے لیے عدلیہ کو بطور آلہ استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔

سول ملٹری تعلقات کے حوالے سے  درپیش چیلنجز درپیش  سے انکار نہیں کر رہا

  حل یہ ہے کہ عسکری اداروں کو کمزور کرنے کے بجائے سویلین اداروں کی کارکردگی  بہتر بنایا جائے

نگران وزیراعظم  کا امریکی  خبر رساں ایجنسی کو انٹرویو

نیویارک (ویب  نیوز)

نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ  ہماری حکومت فوج کے ساتھ بہت اچھے سے کام کررہی ہے، ہمیں سول ملٹری تعلقات کے حوالے سے چیلنجز درپیش ہیں اور میں اس سے انکار نہیں کر رہا لیکن عدم توازن کی مختلف وجوہات ہیں،  پی ٹی آئی کے وہ ہزاروں کارکنان جو غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں تھے وہ انتخابات میں حصہ لے سکتے ہیں عام انتخابات آئندہ سال ہوں گے ، تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور جیلوں میں قید  دیگر سیاسی رہنماؤں کے بغیر بھی منصفانہ انتخابات ممکن ہیں ،انتخابات فوج نہیں بلکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کرائے گا اور موجودہ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری خود چیئرمین پی ٹی آئی نے کی تھی تو وہ عمران خان کے خلاف کیوں ہوں گے۔ امریکی خبر رساں ایجنسی اے پی کو دیے گئے انٹرویو میں نگران وزیر اعظم نے کہا کہ پی ٹی آئی کے وہ ہزاروں کارکنان جو غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں تھے وہ سیاسی عمل کو چلائیں گے اور انتخابات میں حصہ لیں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ بات انتہائی مضحکہ خیز ہے کہ سابق وزیراعظم کی انتخابات میں کامیابی کو روکنے کے لیے فوج انتخابی نتائج میں ہیرا پھیری کرے گی۔انہوں نے کہاکہ انتخابات فوج نہیں بلکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کرائے گا اور موجودہ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری خود چیئرمین پی ٹی آئی نے کی تھی تو وہ عمران خان کے خلاف کیوں ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ جب الیکشن کمیشن انتخابات کی حتمی تاریخ کا اعلان کرے گا تو ہماری حکومت انتخابات کے لیے ہر قسم کی مالی، سیکیورٹی اور دیگر مدد فراہم کرے گی۔جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا وہ عدلیہ سے عمران کی سزا کو کالعدم اور انہیں انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دینے کی سفارش کریں گے تو نگران وزیراعظم نے کہا کہ میں عدلیہ کے فیصلوں میں مداخلت نہیں کروں گا اور کسی بھی قسم کے سیاسی مقاصد کے لیے عدلیہ کو بطور آلہ استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہم ذاتی انتقام کی بنیاد پر کسی کا پیچھا نہیں کر رہے، لیکن ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ قانون پر عملدرآمد ہو، چاہے عمران خان ہو یا کوئی اور سیاستدان، جو بھی اپنے سیاسی رویے سے ملکی قوانین کی خلاف ورزی کرے گا تو قانون کی بحالی کو یقینی بنانا ہو گا، ہم اسے سیاسی تفریق سے تشبیہ نہیں دے سکتے۔انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ منصفانہ انتخابات عمران خان یا ان کی پارٹی کے ان سینکڑوں کارکنان کے بغیر ہو سکتے ہیں جنہیں توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیرا سمیت دیگر غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی پارٹی کے وہ ہزاروں لوگ جو غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں تھے، وہ سیاسی عمل کو چلائیں گے اور انتخابات میں حصہ لیں گے۔جمہوریت کو لاحق خطرات اور پاکستان میں حقیقی فوجی حکمرانی سے متعلق پی ٹی آئی کے الزامات کے بارے میں بات کرتے ہوئے انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ یہ دعوے ہماری سیاسی ثقافت کا حصہ ہیں اور میں ان پر دھیان نہیں دیتا۔انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت فوج کے ساتھ بہت اچھے سے کام کررہی ہے، ہمیں سول ملٹری تعلقات کے حوالے سے چیلنجز درپیش ہیں اور میں اس سے انکار نہیں کر رہا لیکن عدم توازن کی مختلف وجوہات ہیں۔نگران وزیر اعظم نے کہا کہ اس کا حل یہ ہے کہ موجودہ عسکری اداروں کو کمزور کرنے کے بجائے سویلین اداروں کی کارکردگی کو بتدریج بہتر بنایا جائے کیونکہ اس سے ہمارا کوئی مسئلہ حل نہیں ہو گا۔