نئی دہلی میں جی 20  سربراہی اجلاس شروع، چین ، روس، سپین کے صدور کی عدم شرکت
نئی دہلی میں جی 20  سربراہی اجلاس سے قبل مسلمان بستیاں،کچی آبادیاں خالی کرادی گئیں
 دہلی میں  60 ہزار آوارہ کتے پکڑنے کی مہم  دہلی میونسپل کارپوریشن   صرف ایک ہزار پکڑ سکی
جی 20    سربراہی اجلاس کی تیاری پر بھارتی حکومت نے 4 ہزار 2 سو کروڑ روپے لگا دیے

نئی دہلی (ویب نیوز )

بھارت کے دارلحکومت نئی دہلی میں جی 20  سربراہی اجلاس شروع ہو گیا ہے ۔ اجلاس میںامریکی صدر جو بائیڈن، برطانوی وزیر اعظم رشی سوناک، کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو ، جاپانی وزیر اعظم فومیو کشیدا ،متحدہ عرب امارات کے صدر محمد بن زید النہیان اور ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوغان جیسے اہم رہنما شریک ہیں ۔۔چینی صدر شی جن پنگ، اسپین کے صدر پیڈرو سانچیز اور روس کے صدر والدیمیر پوتن سربراہی اجالس میں شرکت نہیںکریں گے۔ نئی دہلی میں جی 20  سربراہی اجلاس کی تیاری پر بھارتی حکومت نے  4 ہزار 2 سو کروڑ روپے لگا دیے ہیں ، نئی دہلی میں جی 20  سربراہی اجلاس پر تنقید کرتے ہوئے سوئیڈش یونیورسٹی کے ریسرچ پروفیسر نے کہا کہ مودی بھول رہے ہیں کہ بھارت کا گلوبل ہنگر انڈیکس میں 121 ممالک میں 107 واں نمبر ہے جو پاکستان، بنگلا دیش اور نیپال سے بھی بدتر ہے۔جی 20 اجلاس سے قبل حکام نے شہر کی کچی آبادیوں بالخصوص مسلمان آبادیوں کو بھی ختم کردیا ہے۔دہلی میں اجلاس سے قبل تبتی کمیونٹی نے بھارت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے آزادی کا مطالبہ کردیا ہے جبکہ سربراہان کے عشائیے میں سونے اور چاندی کے برتنوں میں کھانا پیش کرنے پر بھی بھارتی وزیر اعظم کو کڑی تنقید کا سامنا ہے۔ اب بھارتی حکومت60 ہزار سے زائد آوارہ کتے پکڑنے کی مہم پر ہے ۔جی 20 سربراہی اجلاس کے سلسلے میں غیر معمولی سیکوروٹی انتظامات کیے گئے ہیں حتی کے امریکی صحافیوں پر بھارتی وزیر اعظم مودی سے سوالات کرنے پر بھی پابندی ہے ۔غیر ملکی اخبار کے مطابق دہلی میونسپل کارپوریشن (ایم سی ڈی)  کی طرف سے آوارہ کتوں کو پکڑنے کی مہم کے لیے جن گاڑیوں کا استعمال کیا جارہا ہے ان پر جی 20 اجلاس کے حوالے سے بورڈز آویزاں تھے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق دہلی کے علاقے میں 60 ہزار سے زائد آوارہ کتے موجود ہیں، یہ کتے بعض اوقات لوگوں پر حملہ بھی کرتے ہیںدہلی میونسپل کارپوریشن نے اگست میں آوارہ کتوں کو جی 20 اجلاس کے پیش نظر اہم مقامات کے قریب سے آوارہ کتوں کو ہٹانے کا حکم جاری کیا تھا، بعدازاں سخت تنقید اور مخالفت کی وجہ سے صرف دو دن بعد ہی یہ ہدایات واپس لے لی گئی تھیں۔جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے سرگرم کارکنوں نے دعوی کیا ہے کہ حکام کی جانب سے کتوں کو بے دردی سی پکڑا جارہا ہے، کتوں کو پکڑنے کے لیے تجویز کردہ گائیڈلائنز پر عمل نہیں کیا جارہا ہے، حکام کتوں کو پکڑنے کے لیے جالی کا استعمال نہیں کررہی۔انہوں نے کہا کہ ایئرپورٹ اور جی 20 وینیو جیسے علاقوں سے اب تک تقریبا ایک ہزار کتوں کو پکڑا جا چکا ہے۔دوسری جانب یونیسکو کے چیئرپرسن اشوک سوین نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کتے پکڑنے کی مہم کی ویڈیو شئیر کرتے ہوئے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے دعوی کیا کہ کتوں پر تشدد کیا جارہا ہے۔انہوں نے لکھا کہ مودی جی 20 سربراہی اجلاس کی میزبانی کے لیے دہلی کی سڑکوں کو کتوں سے صاف کر کررہے ہیں، ان کتوں کو گھسیٹا جا رہا ہے، مارا پیٹا جا رہا ہے، بغیر خوراک کے پنجرے میں بند کیا جا رہا ہے، اور انتہائی ظلم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ دہلی میونسپل کارپوریشن کی ٹیمیں کتوں کو پکڑنے کے لیے خاص قسم کے راڈ کا استعمال کررہی ہے جس کے آخر میں پھندا بنا ہوتا ہے اور پھر ان کتوں کو گھسیٹ کر ایمبولینس میں لے جایا گیا۔جانوروں کا خیال رکھنے والی غیر سرکاری تنظیم کی ٹرسٹی امبیکا شکلا کا کہنا تھا کہ بھارت جو کچھ کررہا ہے ہے وہ جی 20 سربراہی اجلاس کے تھیم کے ذریعہ پیش کیے گئے اصولوں کے خلاف ہے، مشترکہ مستقبل کی بات کرنا منافقت ہے جب آپ دوسروں جانداروں کی دیکھ بھال نہیں کرسکتے۔ہاس آف سٹری اینیملز این جی او کے سربراہ سنجے موہاپاترا نے دہلی کارپوریشن کی جانب سے آوارہ کتے پکڑنے کی مہم کو غیر ضروری قرار دیا۔دہلی میونسپل کارپوریشن نے دعوی کیا کہ انہوں نے جن کتوں کو پکڑا ہے ان کی نگرانی کی جا رہی ہے، اور وہ انہیں واپس اسی علاقے میں چھوڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں جہاں سے انہیں پکڑا گیا تھا۔ تاہم انہوں نے ٹائم فریم کے حوالے سے وضاحت نہیں دی۔سوشل میڈیا پر گردش کی گئی تصاویر میں دیکھا گیا کہ کتوں کو پنجروں کے اندر رکھا گیا ہے، اور ہر کتے کو ٹوکن نمبر دیا گیا ہے جس میں کتے کے رنگ اور نسل سمیت دیگر تفصیلات درج ہیں۔