عارف علوی نے عام انتخابات6 نومبر کو کرانے کی تجویز دے دی،چیف الیکشن کمشنرکوخط

آئین کے تحت صدر کا اختیار ہے کہ عام انتخابات  کے لیے 90 دنوں کے اندر تاریخ مقرر کریں

انتخابات قومی اسمبلی کی تحلیل کی تاریخ کے 89 ویں دن یعنی پیر 6 نومبر 2023 کو ہونے چاہئیں

صدر مملکت کے چیف الیکشن کمشنرکو لکھے گئے خط کے مندرجات

اسلام آباد ( ویب  نیوز)

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے عام انتخابات 6 نومبر کو کرانے کی تجویز دیتے ہوئے کہا ہے کہ آئین  کے تحت صدر کا اختیار ہے کہ عام انتخابات کے انعقاد کے لیے اسمبلی کی تحلیل کی تاریخ سے 90 دنوں کے اندر تاریخ مقرر کریں،صدر نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کو خط  لکھ دیا ہے ۔ صدر مملکت نے تجویز دی ہے کہ ملک میں عام انتخابات 6 نومبر کو ہونے چاہئیں۔ایوان صدر کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کے نام خط میں عام انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے تجویز دے دی ہے۔خط میں کہا گیا ہے کہ صدر مملکت نے 9 اگست کو وزیراعظم کے مشورے پر قومی اسمبلی تحلیل کی لہذا آئین کے آرٹیکل 48(5) کے تحت صدر کا اختیار ہے کہ عام انتخابات کے انعقاد کے لیے، اسمبلی کی تحلیل کی تاریخ سے 90 دنوں کے اندر تاریخ مقرر کی جائے۔صدر مملکت نے کہا کہ آرٹیکل 48(5) کے مطابق قومی اسمبلی کے لیے عام انتخابات قومی اسمبلی کی تحلیل کی تاریخ کے 89 ویں دن یعنی پیر 6 نومبر 2023 کو ہونے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ آئینی ذمہ داری پوری کرنے کی خاطر چیف الیکشن کمشنر کو ملاقات کے لیے مدعو کیا گیا تاکہ آئین اور اس کے حکم کو لاگو کرنے کا طریقہ وضع کیے جا سکے لیکن چیف الیکشن کمشنر نے جواب میں برعکس موقف اختیار کیا کہ آئین کی اسکیم اور فریم ورک کے مطابق یہ الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔چیف الیکشن کمشنرکو صدر مملکت نے کہا کہ اگست میں مردم شماری کی اشاعت کے بعد حلقہ بندیوں کا عمل بھی جاری ہے اور آئین کے آرٹیکل 51(5) اور الیکشن ایکٹ کے سیکشن 17 کے تحت یہ ایک لازمی شرط ہے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی وزارت قانون و انصاف بھی الیکشن کمیشن آف پاکستان جیسی رائے کی حامل ہے، چاروں صوبائی حکومتوں کا خیال ہے کہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان الیکشن کمیشن آف پاکستان کا مینڈیٹ ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ وفاق کو مضبوط بنانے، صوبوں کے درمیان اتحاد اور ہم آہنگی کے فروغ اور غیر ضروری اخراجات سے بچنے کے لیے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے عام انتخابات ایک ہی دن کرائے جانے پر متفق ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کی ذمہ دادی ہے کہ وہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کے لیے آرٹیکل 51، 218، 219، 220 اور الیکشنز ایکٹ 2017 کے تحت طے شدہ تمام آئینی اور قانونی اقدامات کی پابندی کرے۔خط میں کہا گیا کہ تمام نکات کو مدنظر رکھتے ہوئے الیکشن کمیشن آئین کی متعلقہ دفعات کے تحت صوبائی حکومتوں اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مشاورت اور پہلے سے زیر سماعت متعدد معاملات کے پیش نظر قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں ایک ہی دن انتخابات کرانے کے لیے اعلی عدلیہ سے رہنمائی حاصل کرے۔