آزادکشمیر اور گلگت پر مشتمل بھارتی نقشے ناقابل قبول ہیں،ترجمان دفتر خارجہ
مقبوضہ جموں کشمیر میں خواتین کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیاں جاری ہیں
پاکستان نے پڑوسی ملک کی مدد کے لئے نیک نیتی سے معاہدے پر عمل کیا، مگر اس معاہدے کے غلط استعمال پر پاکستان کو تشویش ہے
پاکستان حالات کا جائزہ لے کر ہی طورخم سرحد کھولنے کا فیصلہ کرے گا،ہفتہ وار بریفنگ
اسلام آباد(ویب نیوز)
ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ آزادکشمیر اور گلگت پر مشتمل بھارتی نقشے ناقابل قبول ہیں،افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہورہی، پاکستان حالات کا جائزہ لے کر ہی طورخم سرحد کھولنے کا فیصلہ کرے گا ۔ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہا کہ نگران وزیر خارجہ کامن ویلتھ یوتھ منسٹرز اجلاس میں شرکت کے لیے لندن کے دورے پر ہیں، نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ 18 ستمبر سے 23 ستمبر تک اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں اجلاس میں شرکت کریں گے۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں کشمیر میں خواتین کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، بھارتی فورسز کے ہاتھوں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت کے نقشے میں دکھائے گئے آزادکشمیر اور گلگت بلتستان پاکستان کے زیر انتظام ہیں، ایسے کسی بھی نقشے کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ طورخم سرحدپر افغان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے پر پاکستان کئی سال سے عمل پیرا ہے اور پاکستان نے اپنے پڑوسی ملک کی مدد کے لئے نیک نیتی سے معاہدے پر عمل کیا، مگر اس معاہدے کے غلط استعمال پر پاکستان کو شدید تشویش ہے۔ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ پاکستان کو افغانستان سے لاحق خطرات پر تشویش ہے، چترال سمیت دیگر جگہوں پر افغانستان سے دہشت گردانہ حملے ہوئے، افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہورہی ہے، پاکستان حالات کا جائزہ لے کر ہی طورخم سرحد کھولنے کا فیصلہ کرے گا۔انہوں نے امریکی سفیر کا دورہ گوادر کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم سی پیک کے تحت تھرڈ پارٹی سرمایہ کاری کا خیر مقدم کریں گے۔