عدالتی احکامات پر عملدرآمد کرتے ہوئے عمران خان کو اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا،

اٹک جیل میں ایڈجسٹ ہو گیا ہوں، اڈیالہ منتقل نہیں ہونا چاہتا، چیئرمین پی ٹی آئی 

اپنے وکلا سے کہوں گا اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست واپس لے لیں، سائفر کیس کی سماعت کے دوران بیان

عمران خان نے واضح طور پر کہا ہے کہ مجھے اٹک جیل میں رکھیں یا اڈیالہ جیل میں، میں گھبرانے والا نہیں ہوں،لطیف کھوسہ

میں نے چیئرمین پی ٹی آئی سے کہا کہ آپ نے خود درخواست کی تھی کہ مجھے اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے

چیئرمین نے کہا کہ میں نے دو ماہ قبل درخواست دی تھی، مجھے علم نہیں تھا کہ گزشتہ روز یہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کے لئے مقرر ہوگی، میڈیا سے گفتگو

اٹک( ویب  نیوز) 

اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات پر عملدرآمد کرتے ہوئے  چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا،جیل کے سامنے  پارٹی کارکنوں نے چیئرمین تحریک انصاف کا استقبال کیا، کارکنوں کی جانب سے عمران خان  پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں،انھیں جس بیرک میں رکھا گیا ہے وہاں  آصف علی زرداری،یوسف رضا گیلانی،نواز شریف بھی مہمان رہے ۔سابق وزیراعظم کو پولیس کی بھاری نفری نے 15 گاڑیوں، دو بکتر بند اور ایک ایمبولینس کے ذریعے  جیل منتقل کیا۔ عمران خان کو اڈیالہ جیل کی اس بیرک میں رکھا جا رہا ہے جہاں دیگر سیاستدان بھی رہے، اس بیرک میں تین سابق وزرائے اعظم اور ایک سابق صدر مقیم رہے۔اس بیرک میں سابق صدر آصف علی زرداری، سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، سابق وزیراعظم نواز شریف مہمان رہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی منتقلی سے قبل اڈیالہ میں خصوصی انتظامات مکمل کئے گئے، چیئرمین پی ٹی آئی کو  ایک مشقتی بھی دے دیا گیا۔چیئرمین پی ٹی آئی  عمران خان کو کھانا اپنی مرضی کا ملے گا، جیل میں دیگر سہولیات بھی وی آئی پی پروٹوکول کے مطابق فراہم کی جائیں گی۔اڈیالہ جیل کے باہر پی ٹی آئی کے کارکنوں نے چیئرمین تحریک انصاف کا استقبال کیا، کارکنوں کی جانب سے چیئرمین تحریک انصاف کی گاڑی  پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں۔

قبل ازیں چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنے وکلاء کو اٹک سے اڈیالہ جیل راولپنڈی میں منتقل ہونے سے منع کردیا۔چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر کیس کی سماعت کے دوران بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں اٹک جیل میں ایڈجسٹ ہو گیا ہوں اوراڈیالہ جیل منتقل نہیں ہونا چاہتا، اپنے وکلا سے کہوں گا میری منتقلی کی درخواست واپس لے لیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی اٹک جیل میں ایڈجسٹ ہونے کے بعد اب اڈیالہ جیل منتقل نہیں ہونا چاہتے۔ ذرائع نے بتایا کہ اٹک جیل میں سائفر کیس کی سماعت کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی نے اٹک سے اڈیالہ جیل منتقلی نہ ہونے کا بیان دیا اور کہا کہ میں اڈیالہ جیل منتقل نہیں ہونا چاہتا میں اٹک جیل میں ایڈجسٹ ہو گیا ہوں۔ ذرائع کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی نے خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذالقرنین کے سامنے بیان دیا کہ میں اپنے وکلا سے کہوں گا کہ میری اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست واپس لے لیں۔ اٹک جیل میں سائفر کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے واضح طور پر کہا ہے کہ مجھے اٹک جیل میں رکھیں یا اڈیالہ جیل میں، میں گھبرانے والا نہیں ہوں۔ لطیف کھوسہ نے بتایا کہ میں نے چیئرمین پی ٹی آئی سے کہا کہ آپ نے خود درخواست کی تھی کہ مجھے اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے، جس پر چیئرمین نے کہا کہ میں نے دو ماہ قبل درخواست دی تھی، مجھے اس بات کا علم نہیں تھا کہ گزشتہ روز یہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت کے لئے مقرر ہوگی اور عدالت فیصلہ دے گی۔ وکیل لطیف کھوسہ نے یہ بھی واضح کیا کہ اگر عدالتی فیصلے کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کی اڈیالہ جیل منتقلی ہوجائے تو اس پر کسی کو کوئی اعتراض بھی نہیں ہوسکتا۔لطیف کھوسہ نے کیس کی سماعت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ہم تمام وکلا اور خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین اٹک جیل آئے تھے، اور عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے جوڈیشل ریمانڈ میں 10 اکتوبر تک توسیع کردی ہے۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے جوڈیشل ریمانڈ کی کوئی وجہ نہیں بنتی تھی، اس لئے میں سمجھتا ہوں کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو ایک دن بھی جیل میں رکھنا ملک کے ساتھ بھی زیادتی ہے اور 25 کروڑ عوام کی توہین ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کا کہنا تھا کہ ایسے مقدمے میں جس میں پاکستان کی عزت، وقار اور ناموس کو ٹھیس پہنچے، اور ذوالفقار علی بھٹو کے راولپنڈی کے راجہ بازار میں لہرائے گئے سائفر سے مماثلت رکھتا ہو، بھٹو نے بتایا تھا کہ مجھے امریکا نے دھمکی دی ہے کہ اگر تم نے ایٹم بم بنانا بند نہ کیا تو ہم تمہیں عبرت کا نشان بنائیں گے۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ ذوالفقار بھٹو نے قومی اسمبلی میں یہ بیان دیا تھا کہ امریکا ہم پر پابندیاں لگا رہا ہے اور دھمکیاں دے رہا ہے، انہوں نے قوم کو بھی اعتماد میں لیا اور پوری قوم ان کے ساتھ ہوگئی۔