حکومت نے غیر قانونی تارکین وطن کو پاکستان چھوڑنے کے لیے یکم نومبر تک کی مہلت دے دی

مہلت ختم ہونے پر تمام غیرقانونی تارکین وطن کو پاکستان سے بے دخل کرنے کا فیصلہ

اس ڈیڈ لائن کے بعد جس غیر ملکی کے پاس پاسپورٹ اور ویزہ نہیں ہو گا اسے بھی پاکستان سے جانا ہوگا ،سرفرازبگٹی

9 ماہ کے دوران ہونے والے 24 خود کش حملوں میں اکثریت میں افغان باشندے ملوث  تھے

کسی کوہم  اپنی سرزمین پر غیر آئینی غیر قانونی ایجنڈا مسلط نہیں کرنے دیں گے طاقت اور قوت کے استعمال کا اختیار صرف ریاست کے پاس ہے

 ڈالرز ، گندم ، چینی اور دیگر اشیاء کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے مشترکہ چیک پوسٹیں قائم کی جا رہی ہیں

0 اکتوبر سے پاکستان افغانستان بارڈر سے نقل و حرکت کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ (تزکرے)پر ہو گی

وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کی ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس

تمام تر مشکلات کے باوجود عوام کی توقعات کے مطابق آئین اور قانون کی عمل داری کو یقینی بنایا جائے گا، ایپکس کمیٹی کا اعلامیہ

اسلام آباد (ویب  نیوز)

وفاقی حکومت نے غیر قانونی  تارکین وطن کو پاکستان چھوڑنے کے لیے یکم نومبر 2023 ء تک کی مہلت دے دی ،مہلت ختم ہونے پر تمام غیرقانونی تارکین وطن کو پاکستان سے بے دخل کر دیا جائیگا ۔ پاسپورٹس کے حوالے سے بھی یہی ڈیڈ لائن دی گئی ہے اور جس غیر ملکی کے پاس پاسپورٹ اور ویزہ نہیں ہو گا  اسے بھی پاکستان چھوڑنا ہو گا 9، ماہ کے دوران ہونے والے 24 خود کش حملوں میں اکثریت میں افغان باشندے ملوث ہیں ۔ شواہد موجود ہیں کسی کو اپنی سرزمین پر غیر آئینی غیر قانونی ایجنڈا مسلط نہیں کرنے دیں گے طاقت اور قوت کے استعمال کا اختیار صرف ریاست کے پاس ہے ۔ ڈالرز ، گندم ، چینی اور دیگر اشیاء کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے مشترکہ چیک پوسٹیں قائم کی گئی ہیں ۔ ریاست ظالم نہیں مظلوم کے ساتھ کھڑی ہو گی نظم و ضبط عوام اداروں قانون نافذ کرنے والے اداروں سب پر یکساں لاگو ہو گا ۔ ان خیالات کا اظہار نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے نیشنل ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ ایپکس کمیٹی کا اجلاس نگران وزیراعظم  انوارالحق کاکڑکے زیرصدارت ہوا،  اجلاس میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، حساس اداروں کے سربراہان، چاروں صوبائی آئی جیز اور چیف سیکریٹریز نے بھی شرکت کی۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا۔0 اکتوبر سے پاکستان افغانستان بارڈر سے نقل و حرکت کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ (تزکرے)پر ہو گی۔اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ کے مطابق شرکا نے ملکی داخلی سیکیورٹی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا تاکہ ممکنہ چیلینجز سے دیرپا انداز میں نبرد آزما ہوا جاسکے۔ اجلاس کے شرکا نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ  تمام تر مشکلات کے باوجود عوام کی توقعات کے مطابق آئین اور قانون کی عمل داری کو یقینی بنایا جائے گا۔ آج کے اہم فیصلوں میں پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کا انخلا، بارڈر پر آمدورفت  کے طریقہ کار کو ایک دستاویزکی صورت میں منظم کرنا(جس میں بارڈر سے نقل و حرکت کی اجازت صرف پاسپورٹ اور ویزا پردی جا سکے گی)، اورغیر قانونی غیر ملکی افراد کے کاروبار اور پراپرٹی کے خلاف سخت کاروائی کرنا شامل ہیں۔ علاوہ ازیں  وفاقی وزارت داخلہ کے تحت ایک ٹاسک فورس بنا دی گئی ہے جو جعلی شناختی کارڈز، کاروبار اور جائداد کی جانچ پڑتال کرے گی تاکہ غیر قانونی شناختی کارڈ اور املاک کا تدارک کیا جائے۔ اجلاس نے بڑھتی ہوئی غیر قانونی سرگرمیوں(بشمول منشیات کی اسمگلنگ، ذخیرہ اندوزی، اشیائے خوردنوش اور کرنسی کی اسمگلنگ، غیر قانونی رقوم کی ترسیل اور بجلی چوری وغیرہ) پرجاری کاروائیوں کو مزید بڑھانے اور مثر تر کرنے کا اعادہ کیا۔ اجلاس نے اس بات کو واضح کیا کہ طاقت کا استعمال صرف اور صرف ریاست کا اختیار ہے اور کسی بھی شخص یا گروہ کو طاقت کے زبردستی استعمال کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ملک میں کسی بھی قسم کے سیاسی مسلح گروہ یا تنظیم کی ہر گز کوئی جگہ نہیں اور اس قسم کی سرگرمیوں میں ملوث افراد کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔ اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی کہ اسلام امن کا دین ہے اور ریاست کسی کو مذہب کی من پسند تشریح کر کے سیاسی مقاصد حاصل کرنیکی اجازت نہیں دے گی۔ اقلیتوں کے حقوق اور مذہبی آزادی کی پاسداری ہمارے دین اسلام اورپاکستان کے آئین کا حصہ ہیں اور ریاست اس کو یقینی بنائے گی۔         اجلاس نے اس بات پر زور دیا کہ پروپیگنڈا اور غلط معلومات کو پھیلانے والوں سے سائبر قوانین کے تحت سختی سے نمٹا جائے۔اجلاس کے  شرکا کو بتایا گیا کہ قوانین کی آگاہی اور عمل درآمد کیلئے تکنیکی طریقہ کار وضع کیے جا رہے ہیں جو قانون کی پاسداری اور عوام کی سہولت کو مدنظر رکھ کر بنائے جا رہے ہیں۔   آخر میں اجلاس نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ایمان، اتحاد اور نظم کے اصولوں پہ صحیح معنوں میں عمل کیا جائے گا اور ملک کی ترقی کیلئے انتھک کوششیں جاری رکھی جائیں گی، اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا کہ پاکستان کے ہر شہری کا تحفظ مقدم ہے اور ریاست کی ذمہ داری کی ادائیگی کا مکمل ادراک رکھتی ہے ۔ غیر قانونی تارکین وطن اور اجنبیوں کو اپنی سرزمین پر قبول نہیں کر سکتے ۔ یکم نومبر 2023 ء تک مہلت دے رہے ہیں یہ غیر قانونی تارکین وطن رضا کارانہ طور پر پاکستان چھوڑ جائیں ورنہ انکی بے دخلی کے لیے طاقت کا استعمال کیا جائے گا ۔ یہی ڈیڈ لائن پاسپورٹ اور ویزوں کے حوالے سے دے رہے ہیں پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں لوگ پاسپورٹ اور سفری دستاویزات کے بغیر آتے ہیں ۔ اب کوئی داخل نہیں ہو گا ۔ افغان باشندوں کو بھی سہولت دے رہے ہیں کہ 30 اکتوبر 2023  کے بعد سے پاسپورٹس اور ویزے حاصل کریں ۔ یکم نومبر سے آپریشن شروع کر دیا جائے گا اور اسی تاریخ سے غیرملکیوں کی  غیر قانونی جائیدادوںغیر قانونی کاروبار کے خلاف کارروائی کے لیے ٹاسک فورس بنا دی گئی ہے ۔ اس کاروبار کے سہولتکاروں کو بھی نہیں چھوڑیں گے اوریہ  غیر قانونی جائیدادوں کاروبارضبط کرلئے جائیں گے۔ انہوںنے اعتراف کیا پاکستانی شناختی کارڈز کے اجراء کے لیے بے قاعدگیاں کی گئیں ۔ غیر قانونی طور پر شناختی کارڈ بنائے گئے اور ان غیر ملکیوں نے پاکستانی شناختی کارڈ کی بنیاد پر سفری دستاویزات اور پاسپورٹ حاصل کر لیے اور بعض ممالک میں یہ لوگ دہشت گردی میں ملوث پائے گئے مگر پاسپورٹ پاکستانی تھا  ۔10 اکتوبر سے پاکستان افغان بارڈر سے نقل و حرکت  صرف کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ (تزکرے)پر ہو گی۔شجرہ نسب کی شفافیت کے لیے بھی اقدامات کئے جا رہے ہیں اور مشکوک افراد کے ڈی این اے ٹیسٹ ہوں گے ۔ ویب پورٹل ہیلپ لائن قائم کر رہے ہیں یونیورسل نمبر ہو گا۔ غیر قانونی تارکین وطن غیر قانونی کاروبار غیر قانونی جائیدادوں اور اسمگلنگ کی نشاندہی کرنے والوں کو نقد انعامات دئیے جائیں گے اور ان کے نام صیغہ راز میں رکھا جائیگا ۔ اسمگلنگ پر قابو پانے کے لیے مشترکہ چیک پوسٹیں بنا دی گئی ہیں ۔ ہنڈی حوالہ کے خلاف مزید سخت آپریشن ہو گا یہ پاکستان کی معیشت کا خون نچوڑ رہے ہیں ۔ منشیات اور یہ کاروبار کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کے لیے انسداد منشیات مرکز بنا دیا گیا ہے تمام متعلقہ اداروں کے درمیان قریبی رابطہ ہو گا ۔ طاقت کا استعمال صرف اور صرف ریاست کا اختیار ہے کسی کو بھی کسی بھی نام پر بشمول مذہب قوم پرستی کی آڑ میں تشدد کی اجازت نہیں دی جا سکتی  ۔ بندوق کے زور پر دہشت گردوں کا ایجنڈا نہیں چلے گا بلکہ آئین اور قانون کی حکمرانی ہو گی ۔ ہر وہ گروہ اور جتھے کے خلاف کارروائی ہو گی جو ریاست پر حملہ آور ہو گا یا جو اقلیتوں کو نشانہ بنانے کیلیے یہ جتھے بنائے گئے ہوں سب کے خلاف کارروائی ہو گی ریاست مظلوم کے ساتھ کھڑی ہو گی ظالم کے ساتھ نہیں ۔ یونینز کو احتجاج کے دوران قانون ہاتھ میں لینے ، بنیادی سہولیات سڑکیں بند کرنے کی اجازت نہیں ہو گی اور اس قسم کا احتجاج کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا ۔ شہریوں کی نقل و حرکت میں رکاوٹ ناقابل برداشت ہو گی ۔ سرفراز بگٹی نے کہا کہ قوم ، سیکیورٹی فورسز ، قانون نافذ کرنے والے اداروں دیگر اداروں سب پر نظم و ضبط یکساں لاگو ہو گا ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ جنوری سے اب تک پاکستان میں چوبیس خود کش حملے ہو چکے ہیں 14 میں افغان باشندے ملوث پائے گئے ۔ پشاور مسجد ، لائن پولیس ، قلعہ سیف اللہ ، ژوب اور حالیہ ہنگو دہشت گرد حملے میں افغان باشندے ملوث تھے شواہد موجود ہیں ۔ افغان عوام سے کہنا چاہتا ہوں کہ وہ شیخ ہیبت اللہ کے فتوے پرعملدرآمد کریں ۔ افغانستان سے ہم پر حملے نہ کئے جائیں ۔ وزارت خارجہ افغان حکومت سے اس حوالے سے بات کر رہی ہے پاکستان سے بدامنی کا خاتمہ ترجیح ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت پاکستان میں 17 لاکھ 30 ہزار افغان باشندے موجود ہیں یکم نومبر کے بعد ہر غیر قانونی تارکین وطن ہمارے ریڈار میں آ جائیگا اور اسے ڈی  پورٹ کر دیا جائے گا رضا کارانہ طور پر پاکستان چھوڑنے کا موقع فراہم کر رہے ہیں ۔.

ریاست کی رٹ قائم کرنے کے لیے ہر حد تک جائیں گے، آرمی چیف سید عاصم منیر

ہر پاکستانی شہری کی جان و مال سب سے مقدم ہے، ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں گفتگو

#/H

آئٹم نمبر…91

اسلا م آباد(صباح نیوز)آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ ہمیں متحد ہوکر چیلنجز کا سامنا کرنا ہے، ریاست کی رٹ قائم کرنے کے لیے ہر حد تک جائیں گے۔ہر پاکستانی شہری کی جان و مال سب سے مقدم ہے، نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت قومی ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا،میڈیا رپورٹس کے مطابق  آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے ایپکس کمیٹی کے اجلاس کے حوالے سے کہا کہ اپیکس کمیٹی کا اجلاس ہر اعتبار سے تاریخی تھا ، اجلاس میں تمام وفاقی اور صوبائی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے سربراہان ایک چھت تلے موجود تھے۔انہوں نے کہا کہ غالبا یہ پہلی دفعہ تھا کہ ملک کے تمام قانون نافذ کرنے والے چھوٹے اور بڑے ادارے اس میٹنگ کا حصہ تھے، اجلاس کے دوران بڑی کلیریٹی اور غیر مبہم انداز میں بات چیت کی گئی۔جنرل سید عاصم منیر کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس صرف ایک ہی آپشن ہے، ہمیں ان چیلنجز کے سامنے کھڑے ہونا ہے، ہم ریاست کی عمل داری قائم کرنے کے لیے انتہائی اقدام تک جائیں گے۔جنرل عاصم منیر نے اجلاس میں زور دے کر کہا کہ ایک پاکستانی شہری کی جان و مال اور فلاح و بہبود کسی بھی دوسرے ملک اور کسی بھی دنیاوی مفاد سے مقدم ہے۔آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے آخر  میں علامہ اقبال کا یہ شعر بھی پڑھا کہ نہ سمجھو گے تو مٹ جا وگے اے ہندوستان والو تمہاری داستاں بھی نہ ہوگی داستانوں میں۔۔

#/S