حماس اور اسرائیل میں لڑائی تیسر ے روز بھی جاری،اسرائیلی وزیر دفاع نے غزہ کی مکمل ناکہ بندی کا حکم

حماس کے جنگجو پھر اسرائیل کے جنوبی علاقے سے سرحد میں گھس کر ٹینکوں کے ذریعے باڑ کو بھی ختم کردیا، غزہ پر اسرائیلی طیاروں کی بمباری

غزہ کی پٹی میں اب تک ایک لاکھ 23 ہزار افراد بے گھر ہوچکے ہیں، جس کی بڑی وجہ خوف، عدم تحفظ اور گھروں کا تباہ ہونا ہے، اقوام متحدہ

غزہ /مقبوضہ بیت المقدس(ویب  نیوز)

حماس اور اسرائیل کے درمیان گھمسان کی لڑائی تیسرے روز بھی جاری رہی، حماس کے جنگجو پھر اسرائیل کے جنوبی علاقے سے سرحد میں گھسے جہاں انہوں نے ٹینکوں کے ذریعے باڑ کو بھی ختم کردیا،جبکہ اسرائیلی جنگی طیارے غزہ کی آبادی کو نشانہ بنا کر بمباری کر رہے ہیں، حماس اور اسرائیل کے درمیان لڑائی شروع ہونے کے بعد سے غزہ کی پٹی میں اب تک ایک لاکھ 23 ہزار افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔اسرائیلی وزیر دفاع نے غزہ کی مکمل ناکہ بندی کا حکم دے دیا۔ اقوام متحدہ کی ایجنسی(او سی ایچ اے)نے بتایا کہ غزہ میں اب تک ایک لاکھ 23 ہزار 538 افراد بے گھر ہو چکے ہیں، جس کی بڑی وجہ خوف، عدم تحفظ اور گھروں کا تباہ ہونا ہے۔او سی ایچ اے نے بتایا کہ 73 ہزار سے زائد افراد نے اسکولوں میں پناہ لے رکھی ہے، جن میں سے کچھ افراد کو ہنگامی شیلٹرز دئیے گئے ہیں۔ اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے مہاجرین (یو این آر ڈبلیو اے)کے ترجمان عدنان ابو حسنہ نے بتایا کہ اس تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ان اسکولوں میں بجلی دستیاب ہے، ہم انہیں خوراک، صاف پانی، نفسیاتی اور طبی امداد فراہم کر رہے ہیں۔طوفان الاقصی آپریشن اور اس کے جواب میں غزہ پر اسرائیلی بمباری سے بچوں اور خواتین سمیت500سے زائد فلسطینی شہیداور2300سے زیادہ زخمی ہوچکے ہیں ، جبکہ حماس کے حملے میں سیکیورٹی فورسز سمیت 700 سے زائداسرائیلی ہلاک اور زخمیوں کی تعداد 2200 سے تجاوز کر چکی ہے۔اسرائیلی وزیر دفاع نے غزہ کی مکمل ناکہ بندی کا حکم دے دیا۔غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق حماس کے شدید حملوں کے بعد اسرائیل کے وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے غزہ کی مکمل

ناکہ بندی کا حکم دیا ہے۔ غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع نے حکام کو غزہ کی بجلی کاٹنے کا حکم دیا ہے۔ اس کے علاوہ اسرائیلی وزیر دفاع نے غزہ میں کھانے پینے کی اشیا اور ایندھن کی سپلائی روکنے کے بھی احکامات جاری کیے ہیں۔ دوسری جانب میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ حماس کے جنگجو پیر کے روز اسرائیل کے جنوبی علاقے سے سرحد میں گھسے جہاں انہوں نے ٹینکوں کے ذریعے باڑ کو بھی ختم کردیا۔حماس کی ملٹری ونگ کی کارروائیوں سے اسرائیل بوکھلا گیا، طوفان الاقصی آپریشن میں اسرائیل پر ہزاروں راکٹ فائر کیے گئے جس کے نتیجے میں متعدد اسرائیلی علاقے حملوں کی زد میں آئے، زمین ، سمندر اور فضا سے حملوں کے بعد اسرائیل کے متعدد شہری اور سرکاری اہلکار یرغمال بنا لیے گئے، فلسطینی جنگجوؤں نے اسرائیلی علاقوں میں داخل ہوکر ٹارگٹڈ حملے کیے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق حماس کے بڑے پیمانے پرکیے جانے والا یہ حملہ 1973کی عرب-اسرائیل جنگ کے بعد اس کا سب سے بڑا نقصان ہے ، اسرائیلی حکومت نے 42 سالہ کمانڈر نہال کی ہلاکت کی بھی تصدیق کر دی ہے جبکہ غزہ میں کم از کم 100اسرائیلیوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع یوایو گیلانٹ کا کہنا ہے کہ جنگ کے اصول بدل گئے ہیں، حماس اسرائیل پر حملے کے بعد 50 سال تک پچھتائے گی، وزیر دفاع نے جنوبی اسرائیل کے اوفاکیم قصبے کا دورہ کیاجس پر فلسطینیوں نے حملہ کیا تھا۔امریکا نے اسرائیل کی بھرپور حمایت کا اعلان کر دیا، امریکی صدر بائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم سے رابطہ کرکے اسرائیل پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی سلامتی کیلئے ہماری حمایت مضبوط اور غیرمتزلزل ہے، امریکا تعاون کیلئے تمام مناسب ذرائع دینے کو تیار ہے، اسرائیل کے ساتھ کھڑے تھے اور کھڑے رہیں گے۔اس ضمن میں امریکا نے اسرائیل کی مدد کیلئے جنگی بحری بیڑہ بھیجنے کا اعلان کیا ہے ، بیڑے میں طیارہ بردار جہاز سمیت 5 تباہ کن بحری جہاز بھی شامل ہیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا کی جانب سے اسرائیل بھیجے جانے والے بحری بیڑے کو حماس کے خلاف جنگ میں استعمال کیا جائے گا اس کے علاوہ امریکا نے فضائی مدد دینے کا بھی عندیہ دیا ہے۔علاوہ ازییں امریکی صدر جو بائیڈن نے حماس کے حملوں کے بعد گزشتہ روز اضافی فوجی امداد بھیجتے ہوئے امریکی بحری جہازوں اور جنگی طیاروں کو اسرائیل کے قریب جانے کا حکم دیا۔دوسری جانب حماس نے امریکا کی اسرائیل کے لیے امداد کو صہیونی فوج کی حوصلہ افزائی کی کوشش قرار دیا۔اسرائیل اور فلسطین کی جنگ میں لبنان کی تنظیم حزب اللہ بھی شامل ہوگئی ، گزشتہ روز حزب اللہ نے تین اسرائیلی فوجی چوکیوں پر حملہ کیا، تینوں اسرائیلی فوجی چوکیاں مقبوضہ شیبہ فارمز میں ہیں، جس کے جواب میں اسرائیلی فوج کی جانب سے لبنان کے سرحدی علاقوں پر راکٹ حملے کیے گئے۔امریکا نے کسی بھی تیسرے فریق کواسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ میں مداخلت کی کوشش سے باز رہنے کو کہا ہے۔ اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جارحیت کے باعث غزہ میں 1 لاکھ 23 ہزار فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں ، اسرائیلی بمباری سے 159ہاؤسنگ یونٹس مکمل تباہ اور 1210ؤگھروں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ اسرائیل فلسطین کشیدگی پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے بند کمرہ ہنگامی اجلاس میں رکن ممالک کے درمیان اتفاق رائے نہ ہوسکا۔ امریکا اور اسرائیل کے مطالبے کے باوجود کئی اراکین نے حماس کے حملوں کی مذمت نہیں کی جبکہ امریکا کا بیشتر ممالک کی جانب سے حماس حملوں کی مذمت کا دعوی کیا گیا ہے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اس تنازع کا عالمی سطح پر بھی اثرات نظر آرہے ہیں ، کئی دیگر ممالک نے اپنے شہریوں کے ہلاک، اغوا یا لاپتا ہونے کی اطلاع دی ہے، ان میں پولینڈ ، برازیل، برطانیہ، فرانس، جرمنی، آئرلینڈ، میکسیکو، نیپال، تھائی لینڈ اور یوکرین شامل ہیں۔ اسرائیل پر حماس کے حملے نے پیر کو تیل کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا کیونکہ مشرق وسطی میں وسیع تنازع کے خدشے کے پیش نظر مارکیٹوں میں قیمتیں بڑھ گئیں۔ تشدد نے عالمی منڈیوں میں اتار چڑھا کو ہوا دی، ایران سے سپلائی میں ممکنہ رکاوٹوں کے خدشات کے ساتھ، ایشیائی تجارت میں برینٹ کروڈ کی قیمت 4.18 ڈالر یا 4.94 فیصد بڑھ کر 88.76 ڈالر فی بیرل تک چلی گئی۔

#/S