چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ فوجداری کارروائی کا فیصلہ معطل قراردینے کی درخواست پرفیصلہ محفوظ

درخواست پر عدالتی حوالے دیکھنے کے بعد مناسب حکم نامہ جاری کریں گے، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

جیل میں چیئرمین پی ٹی آئی کو سلو پوائزن دیا جارہا ہے ، ہمیں ان کی صحت کے حوالے سے شدید تحفظات ہیں، لطیف کھوسہ کی میڈیا سے گفتگو

اسلام آباد(صباح نیوز) اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے توشہ خانہ فوجداری کارروائی کا فیصلہ معطل قراردینے کی درخواست پرفیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔درخواست کی سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق اور جسٹس بابرستار پر مشتمل ڈویژن بینچ نے کی۔درخواست میں ٹرائل کورٹ کا فیصلہ مکمل طور پرکا لعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی، عدالت نے وکیل لطیف کھوسہ کے دلائل سن کرفیصلہ محفوظ کرلیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ اس درخواست پر عدالتی حوالے دیکھنے کے بعد مناسب حکم نامہ جاری کریں گے۔چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے دائر درخواست میں مرکزی اپیل میں ریاست کوفریق بنانیکی اجازت دینے کی استدعا کی گئی تھی۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے استفسارکیا کہ درخواست پرتو اعتراضات لگے ہیں۔ جواب میں لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ جی بالکل،اعتراض لگاہواہے،ہم چاہتے ہیں ریاست کو فریق بنایا جائے۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ آپ کے پاس کوئی عدالتی حوالہ موجود ہے تو پیش کریں۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کی جانب سے اپنے دلائل کی سپورٹ میں عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ ہم سزامعطلی کے فیصلے پرنظرثانی کا نہیں کہہ رہے،یہ کوئی اپیل نہیں۔جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ جن فیصلوں کا حوالہ دے رہے ہیں وہ کاپی دے دیں۔دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے عدالت نے ریمارکس دیے کہ عدالتی حوالے دیکھنے کے بعد مناسب حکم نامہ جاری کریں گے۔سماعت سے قبل میڈیا سے گفتگو میں چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی جان کو خطرہ ہے ہمیں ان کی صحت کے حوالے سے شدید تحفظات ہیں۔لطیف کھوسہ نے الزام عائد کیا کہ جیل میں چیئرمین پی ٹی آئی کو سلو پوائزن دیا جارہا ہے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے اس حوالے سے سب سے ریکارڈ طلب کر رکھا ہے۔ ہم نے ان سے کہا ہے کہ ہمیں چیئرمین پی ٹی آئی کی جان کی ضمانت آپ کے سامنے دی جائے۔چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کا مزید کہنا تھا کہ سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی پر فرد جرم عائد کرنے پر شرم آنی چاہیے۔ یہ 25 کڑوڑ عوام کی ناموس کا مسئلہ ہے، امریکی سفیر کی ڈونلڈ لو کی ایک دھمکی پر ملک کے وزیراعظم کو چلتا کیا گیا۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ یہ کس چیز پر فرد جرم لگائیں گے؟ چیئرمین پی ٹی آئی نے جرم کیا کیا ہے؟ کیا یہ آفیشنل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے؟ ۔ یہ ایکٹ تاج برطانیہ نے غلام رکھنے کے لیے بنائے، کیا ہم نے برطانیہ کی غلامی سے نکل کر امریکا کی گود میں چلے جانا ہے؟۔