غزہ پر اسرائیلی بمباری جاری، عالمی رہنماوں کا جنگ بندی کا مطالبہ
فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے راستہ ہونا چاہیے، امریکی صدر
غزہ،واشنگٹن ( ویب نیوز)
غزہ میں جہاں اسرائیلی بمباری 11ویں روز میں داخل ہونے سے اب تک 2800 فلسطینی شہری جاں بحق اور 10 ہزار سے زائد زخمی ہوگئے ہیں وہیں دنیا بھر کے سربراہان مملکت اور معروف سیاستدانوں نے اس صورتحال میں بدترین انسانی بحران پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔مریکی صدر جو بائیڈن نے غیرملکی نشریاتی ادارے سی بی ایس کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ایک فلسطینی اتھارٹی کی ضرورت ہے اور فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے راستہ ہونا چاہیے۔صدر جو بائیڈن کی طرف سے فلسطین کے حق میں بیان 7 اکتوبر کو حماس کی جانب سے اسرائیلی زیر قبضہ علاقوں پر حملے کے ایک ہفتہ بعد سامنے آیا ہے جہاں اس سے قبل وہ اسرائیل کی غیر مشروط حمایت کا اعادہ کر رہے تھے۔جو بائیڈن نے کہا تھا کہ میں نے وزیراعظم نیتن یاہو کو واضح طور پر کہا ہے کہ ہم اسرائیلی حکومت اور عوام کی مناسب معاونت کرنے لیے تیار ہیں۔خیال رہے کہ 7 اکتوبر کو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر ایک بیان میں امریکی صدر نے حماس کے حملوں کے بعد اسرائیل کی معاونت اور اس کے دفاع کا اعادہ کیا تھا۔ادھر اسرائیل نے غزہ کو کنٹرول کرنے والی حماس کی جدوجہد کو مکمل طور پر ختم کرنے کا عزم کیا ہے۔برطانوی وزیراعظم رشی سوناک نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس(سابقہ ٹوئٹر) پر جاری بیان میں کہا کہ حماس فلسطینی لوگوں یا ان کے مستقبل کی نمائندگی نہیں کرتا۔رشی سوناک نے فلسطینیوں کے لیے مزید ایک کروڑ پاونڈ امداد کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی بھی حماس کے ہاتھوں نشانہ بنے ہیں۔قبل ازیں ایک پوسٹ میں برطانوی وزیراعظم نے مشرقی وسطی میں مزید کشیدگی روکنے کے لیے اسرائیلی حکومت اور فلسطینی اتھارٹی سمیت علاقائی قیادت کے ساتھ بات چیت پر زور دیا۔اس سے قبل انہوں نے کہا تھا کہ جیسا کہ آج کی بربریت واضح ہوچکی ہے تو ہم واضح طور پر اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں۔انہوں نے کہا تھا کہ ہم نے وزیراعظم نیتن یاہو کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا ہے اور مزید معاونت کے لیے اگلے 24 گھنٹوں میں بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ بھی کام کریں گے۔خیال رہے کہ برطانیہ نے علاقائی استحکام کے قیام اور اسرائیلی حمایت میں شاہی بحری بیڑے کے دو جہاز اور نگرانی کرنے والے ایئرکرافٹ بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا۔روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے علاقے میں جنگ بندی کو یقینی بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی پیشکش کی ہے۔کریملن کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ صدر ولادیمیر پیوٹن نے متاثرہ عام شہریوں کے بڑھتے ہوئے اعداد و شمار اور غزہ میں انسانی بحران پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ولادیمیر پیوٹن نے کہا کہ ہم جنگ کے خاتمے اور جتنا جلد ممکن ہو صورتحال کو مستحکم کرنے کے لیے تمام تعمیری شراکت داروں سے تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں۔انہوں نے صورتحال کو معمول پر لانے، مزید تشدد کو روکنے اور غزہ کی پٹی میں بدترین انسانی بحران کو روکنے کے لیے روس کی طرف سے کی گئی کوششوں کے بارے میں بھی اسرائیلی صدر کو آگاہ کیا۔چینی وزیر خارجہ یانگ یی نے بھی روسی ہم منصب سے ملاقات کے دوران خونریزی روکنے کے لیے جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ نہایت ضروری ہے کہ جنگ بندی پر عمل کیا جائے، دونوں فریقین کو مذاکرات کی میز پر بلایا جائے اور مزید انسانی بحران کو روکنے کے لیے انسانی امداد کے ہنگامی بنیادوں پر طریقہ کار تشکیل دیا جائے۔پاکستان کے نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فضائی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی قرار دیا۔جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت کو فلسطینیوں کی جدوجہد کے ساتھ ملانا پاکستان کے لیے ناقابل قبول ہے۔کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ کینیڈا کو غزہ کی پٹی میں انسانی بحران کی بڑھتی ہوئی صورحال پر شدید تشویش ہے۔جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ شہریوں کی ہنگامی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بلاروک ٹوک انسانی امداد کی رسائی ضروری ہے اور کینیڈا مطالبہ کرتا ہے کہ بین الاقوامی قوانین بشمول انسانی امداد اور انسانی حقوق کا احترام کیا جائے۔خیال رہے کہ کینیڈین وزیراعظم کا بیان اسرائیلی حکومت کے لیے معاونت کو بڑھانے کا اعلان کرنے کے بعد سامنے آیا ہے۔واضح رہے کہ اسرائیل نے غزہ کو پانی، ایندھن، خوراک کی فراہمی معطل کردی ہے جہاں مقامی ہسپتال زخمیوں اور جاں بحق ہونے والوں سے بھرتے جارہے ہیں۔غزہ میں 10 لاکھ سے زیادہ لوگ خوف اور مایوسی میں اپنے گھر چھوڑ کر فرار ہو گئے ہیں جہاں اسرائیل نے حماس کے زیر اقتدار علاقے پر بمباری جاری رکھی ہے اور مکمل زمینی حملے کے لیے فوجیوں کو وہاں اتارنا شروع کردیا ہے۔یورپی یونین کمیشن کی صدر نے کہا کہ یورپی یونین غزہ میں متاثرہ عام شہریوں کی امداد میں مزید اضافہ کرے گی۔انہوں نے کہا کہ ضرورت مند افراد تک امداد کی رسائی کو یقینی بنانے کے لیے ہم ان کوششوں کو مزید بڑھائیں گے۔اس سے قبل 7 اکتوبر کو انہوں نے ایک بیان میں کہا تھا کہ یورپی یونین ان حملوں پر افسوس کا اظہار کرتا ہے اور وہ اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے۔کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو نے غزہ کے لیے تعاون کا اظہار کرتے ہوئے ایک تصویر جاری کی جس پر لکھا تھا کہ کولمبیا ہم نسل کشی کی حمایت نہیں کرے گا۔انہوں نے کہا کہ اگر میں 1933 میں جرمنی میں ہوتا تو میں یہودیوں کی حمایت میں لڑتا اور اگر میں 1948 میں فلسطین میں ہوتا تو میں فلسطین کے حق میں لڑتا۔برازیل کے صدر لوئز لولا ڈی سلوا نے جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے مشرقی وسطی میں جاری تنازعات کے دوران انسانی حقوق کی سنگین پامالی کو روکنے کے لیے بین الاقوامی سطح پر انسانی امداد کی فراہمی پر زور دیا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ حماس کو اسرائیل سے اغوا کیے گئے بچوں کو آزاد کرنا چاہیے اور اسرائیل کو بمباری بند کرنی چاہیے تاکہ فلسطینی بچے اور ان کے والدین غزہ کی پٹی چھوڑ کر مصر جا سکیں اور اس جنگ میں انسانیت کا خیال رکھنا چاہیے۔برازیل کے وزیر خارجہ نے غزہ کی پٹی سے لاکھوں فلسطینیوں کے فوری انخلا کے اسرائیل فوج کے مطالبے پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔انڈونیشنا کے صدر نے انسانی جانوں کے نقصان، املاک کے نقصان سے گریز کرنے کے لیے فوری طور پر جنگ اور پرتشدد کارروائیوں کو روکنے کا مطالبہ کیا۔آئرلینڈ کے وزیراعظم نے غزہ کی پٹی میں پانی، بجلی اور خوراک کی فراہمی منقطع کرنے پر اسرائیل کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس طرح کا قدم بین الاقوامی انسانی امداد کے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔انہون نے آئرلینڈ کے نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں کہا کہ اسرائیل کو خطرہ ہے، اس کو اپنے دفاع کا حق ہے مگر انسانی امداد کے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے کا کوئی حق نہیں۔انہوں نے کہا کہ میرے نزدیک یہ عمل اجتماعی سزا کے برابر ہے، ایندھن، بجلی اور پانی کی فراہمی منقطع کرنا جمہوری ریاست کو زیب نہیں دیتا۔جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا نے فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی افریقہ ہمیشہ صرف جدوجہد کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔صدر سیرل رامافوسا نے مزید کہا کہ ہم نے ہمیشہ اس بات پر اصرار کیا ہے کہ مشرق وسطی بالخصوص اسرائیل اور فلسطین کے درمیان 1967 کی سرحدوں پر مبنی دو ریاستی حل ہے جس کی عالمی برادری اور اقوام متحدہ نے منظوری دی ہے۔امریکی سینیٹر بیرنی سینڈرس نے کہا کہ غزہ ایک کھلا قید بن گیا ہے جہاں لاکھوں لوگ بنیادی ضروریات کے حصول کے لیے کوشش کر رہے ہیں۔کویت کے وزیر خارجہ امور شیخ سلیم عبداللہ الجابر الصباح نے اسرائیلی کی طرف سے قبضہ کرنے کے کے لیے غزہ کی پٹی سے فلسطینیوں کو جبری بے دخل کرنے، مسلسل جنگ اور قتل عام کی شدید مذمت کی۔انہوں نے بین الاقوامی برادری اور سیکیورٹی کونسل سے مطالبہ کیا کہ اس خطرناک تنازع کو روکنے کے لیے وہ فوری طور پر مداخلت کریں اور اس جارحانہ جنگ کو فوری روکا جائے جس میں عام شہریوں اور فوجی اہداف کا کوئی فرق نہیں کیا جا رہا۔ناروے کے وزیر خارجہ نے کہا کہ غزہ سے انتہائی بھیانک اور المناک واقعات سامنے آرہے ہیں، تباہی اور تکلیف میں شدید اضافہ ہوگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے مطابق 500 بچے قتل ہوچکے ہیں جو کہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے، لہذا ناروے کی طرف سے غزہ کے عام شہریوں لیے مالی امداد میں توسیع کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو بین الاقوامی قانون کے تحت اپنے دفاع کا حق ہے کہ وہ غزہ کو اسلحے کی فراہمی اور حملے کے دیگر ذرائع کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات کرے۔ناروے کے وزیر خارجہ نے کہا کہ تمام دفاعی اقدامات بین الاقوامی انسانی امداد کے قوانین کی روشنی میں اٹھائے جائیں اور عام شہریوں کا تحفظ کیا جائے، اسرائیل کی طرف سے غزہ کے عام شہریوں پر حملہ ناقابل قبول ہے اور ناروے اسرائیل کی طرف غزہ کا مکمل محاصرہ کرنے کے اعلان کی مذمت کرتا ہے۔۔