بہت ہو چکا، اب غزہ میں فوری جنگ بندی ہونی چاہیے۔اقوام متحدہ

 غزہ میں ایک پوری آبادی محصور اور حملوں کا شکار ہے،یہ ناقابل قبول ہے

23 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں جن کو فوری طبی امداد کی ضرورت ہے

عالمی ادارہ خوراک، صحت اوریونیسف سمیت 18  یواین تنظیموں کے سربراہان کا بیان

شہادتوں کی تعداد 9 ہزار 797   ہو گئی ،غزہ کا ایک ماہ میں تیسری بار دنیا سے رابطہ منقطع ہو گیا ، ٹیلی فون اور انٹرنیٹ کی سہولتیں معطل کر دی گئیں

نیویارک(  ویب  نیوز)

اقوام متحدہ کے تمام بڑے ذیلی اداروں کے سربراہان نے ایک غیر معمولی مشترکہ بیان میں غزہ میں شہری اموات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔بہت ہو چکا، اب یہ بند ہونا چاہیے۔ اقوام متحدہ کی مختلف ایجنیسوں کے سربراہان نے اتوار کو کہا تقریبا ایک ماہ سے دنیا صدمے اور خوف کے عالم میں اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی علاقے کی صورت حال کو دیکھ رہی ہے۔اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے یونیسف، عالمی ادارہ برائے خوراک، عالمی ادارہ برائے صحت سمیت 18 تنظیموں کے سربراہان نے سات اکتوبر کے بعد دونوں اطراف ہونے والی اموات کا ذکر کیا۔اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کے سربراہوں نے مشترکہ بیان میں لکھا کہ تقریبا ایک ماہ سے دنیا اسرائیل اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں کی صورت حال کو صدمے اور خوف کے ساتھ دیکھ رہی ہے کہ جانوں کے ضیاع اور تباہی کی (بڑھتی ہوئی) تعداد پر ہے۔  انہوں نے کہا کہ 7 اکتوبر کے بعد سے ہم نے ایک ہی تنازع میں اقوام متحدہ کے ملازمین کی سب سے زیادہ ہلاکتیں ریکارڈ کی ہیں، جس میں بین الاقوامی ادارے کے 77 ملازمین کی شہادت ہوئی ہے۔غزہ میں وزارت صحت کے بقول اسرائیل کے مسلسل فضائی اور توپ خانے کے حملوں سے اموات کی تعداد 10 ہزار کے قریب پہنچ گئی ہے جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔اقوام متحدہ کے بیان میں کہا گیا کہ غزہ میں ایک پوری آبادی محصور اور حملوں کا شکار ہے، وہ زندہ رہنے کے لیے ضروری اشیا تک رسائی سے محروم ہیں، ان کے گھروں، پناہ گاہوں، ہسپتالوں اور عبادت گاہوں پر بمباری کی جا رہی ہے۔ یہ ناقابل قبول ہے۔اقوام متحدہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ 23 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں جن کو فوری طبی امداد کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ کے بیان کے مطابق غزہ میں پوری آبادی محصور ہے اور ان پر حملے ہو رہے ہیں۔ زندہ رہنے کے لیے ضروری اشیا تک رسائی سے بھی محروم ہیں۔ ان کے گھروں، عبادت گاہوں، ہسپتالوں پر بمباری کی گئی۔ یہ ناقابل قبول ہے۔بیان میں حماس سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ قیدی بنائے گئے 240  سے زائد افراد کو رہا کرے اور دونوں فریقوں پر زور دیا کہ وہ جنگ کے دوران بین الاقوامی قوانین کے تحت اپنی ذمہ داریوں کا احترام کریں۔اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں کے رہنماں نے کہا کہ غزہ میں مزید خوراک، پانی، ادویات اور ایندھن لے جانے کی اجازت دی جانی چاہیئے تاکہ محصور آبادی کی مدد کی جا سکے۔بیان میں کہا گیا، ہمیں انسانی بنیادوں پر فورا جنگ بندی کی ضرورت ہے۔ 30 دن ہو چکے۔ بس بہت ہوا۔ اسے بند ہونا چاہیے۔۔۔

غزہ پر مسلسل اسرائیلی بمباری میں کم از کم 27 فلسطینی شہید ہو گئے۔عرب میڈیا کے مطابق غزہ میں صبح 15 افراد رفح کے قریبی علاقے تل السلطان میں، 10 افراد الزاویدا میں اور 2 افراد جبالیہ کیمپ میں شہید ہوئے۔ غیرملکی خبررساں دارے کے مطابق اسرائیل کی جانب صبح بھی خصوصا غزہ سٹی اورہسپتالوں کے نزدیک بمباری کی گئی، ان حملوں سے پہلے ہی غزہ میں شہادتوں کی تعداد 9 ہزار 797   ہو گئی ۔غزہ کا ایک ماہ میں تیسری بار دنیا سے رابطہ منقطع ہو گیا ، ٹیلی فون اور انٹرنیٹ کی سہولتیں معطل کر دی گئیں ۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ پر جارحیت میں 88 اہل کار شہید ہو چکے ہیں، کسی بھی تنازع میں اقوام متحدہ کا یہ سب سے بڑا جانی نقصان ہے ۔فلسطینی میڈیا کے مطابق مغربی غزہ میں بچوں کے الرنتسی ہسپتا ل پر اسرائیل نے بمباری کی۔عرب میڈیا نے بتایا کہ غزہ میں بمباری کے باعث ایمرجنسی سروس کے اہلکار کچھ علاقوں تک نہیں پہنچ سکے۔