حماس اور اسرائیل کی جاری جنگ 11 ویں روز بھی جاری ، شہید فلسطینیوں کی تعداد2ہزار 900 ہوگئی

 اسرائیلی فضائیہ نے غزہ میں مختلف اہداف کو نشانہ بنایا، حماس نے بھی تل ابیب اور عسقلان پر سینکڑوں میزائل داغے ہیں

غزہ کے جنوب میں اسرائیل کے تازہ حملوں میں71فلسطینی شہید ہو گئے جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں،فلسطینی حکام

اسرائیلی فضائیہ کا حماس کے سینئر رہنما اسامہ میزینی کو شہید کرنے کا دعوی، اسرائیلی بمباری سے 856 بچے اور 936 خواتین شہید ہوچکی ہیں

فلسطینیوں کی غزہ سے مغربی علاقوں کی جانب نقل مکانی کا عمل جاری ، بھوک و افلاس کے باعث ہر طرف چیخ و پکار کا عالم ہے

ہ میں خوراک ناپید اور پانی کی سپلائی بھی بند کر دی گئی ، بچے بوڑھے بلبلا رہے ہیں، فوڈ سٹوریج کی گاڑیاں میتوں کو منتقل کرنے کا کام کر رہی ہیں

مشرق وسطی میں امریکی افواج کی نگرانی کرنے والے سینئر ترین امریکی جنرل مائیکل ایرک ایک غیر اعلانیہ دورے پر اسرائیل پہنچ گئے

غزہ( ویب  نیوز)

حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ 11 ویں روز بھی جاری رہی، اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے غزہ میں مختلف اہداف کو نشانہ بنایا گیا جبکہ حماس نے بھی تل ابیب اور عسقلان پر سینکڑوں میزائل داغے ہیں۔غزہ پر جاری اسرائیلی بمباری میں شہید فلسطینیوں کی تعداد2ہزار 900 ہوگئی ہے جبکہ 10ہزار سے زائد زخمی ہیں۔ فلسطینی میڈیا کے مطابق اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں میں 64 فیصد خواتین اور بچے شامل ہیں۔ اسرائیلی بمباری سے 856 بچے اور 936 خواتین شہید ہوچکی ہیں۔ بچے کی لاش کے سرہانے کھڑی فلسطینی ماں کی گود میں موجود بیٹی بھی دم توڑگئی ہے۔ فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ غزہ کے جنوب میں اسرائیل کے تازہ حملوں میں71فلسطینی شہید ہو گئے ہیںجن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ غزہ کی وزارت داخلہ نے بتایا ہے کہ خان یونس اور رفح میں واقع گھروں کو اسرائیلی حملے میں نشانہ بنایا گیا ہے۔مقامی میڈیا کے مطابق بمباری کے دوران سینکڑوں افراد زخمی بھی ہوئے۔ اسرائیلی فضائیہ نے کہا کہ اس نے غزہ کی پٹی میں راتوں رات 200 سے زیادہ حملے کیے ہیں۔ اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے حماس کے ایک سینئر رہنما اسامہ میزینی کو شہید کرنے کا دعوی بھی کیا گیا ہے ۔ سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس پر اسرائیلی فضائیہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ اس نے حماس کے ایک سینئر رہنما اسامہ میزینی کو مار دیا ہے جو غزہ کی پٹی میں حماس کی شوری کونسل کے سربراہ تھے۔یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب اسرائیل 23 لاکھ افراد پر مشتمل غزہ میں جارحانہ کارروائی تیز کرنے کی تیاری کر رہا ہے جس نے غزہ میں انسانی بحران کو جنم دیا ہے اور ایران کے ساتھ تنازع میں اضافے کا خدشہ پیدا کر دیا ہے۔فلسطینیوں کی غزہ سے مغربی علاقوں کی جانب نقل مکانی کا عمل جاری ہے، بھوک و افلاس کے باعث ہر طرف چیخ و پکار کا عالم ہے ۔ غزہ میں خوراک ناپید اور پانی کی سپلائی بھی بند کر دی گئی ہے، بچے بوڑھے بلبلا رہے ہیں، فوڈ سٹوریج کی گاڑیاں میتوں کو منتقل کرنے کا کام کر رہی ہیں، فلسطینیوں کے قتل عام میں بھی تاحال کوئی کمی نہ آئی، صیہونی فورسز نے نقل مکانی کرنے والے فلسطینیوں کو بھی سکون کا سانس نہیں لینے دیا اوران پر بھی وحشیانہ تشدد جاری ہے۔دوسری جانب حماس کی جانب سے 200 سے 250 تک اسرائیلی شہریوں کو یرغمال بنائے جانے کا دعوی کیا گیا ہے۔ حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے کہا ہے کہ گروپ نے 200 سے 250 کے درمیان لوگوں کو یرغمال بنایا ہے جبکہ 200 گروپ کے ساتھ ہیں اور باقی مختلف دھڑوں کے ساتھ ہیں۔ ابو عبیدہ نے کہا کہ یرغمالیوں کے ساتھ اسلامی تعلمیات کے مطابق اچھا سلوک کیا جا رہا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ اسرائیل کے فضائی حملوں کے نتیجے میں 22 یرغمالیوں کی ہلاکت ہوچکی ہے۔ادھر امریکی سنٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل ایرک کریلا بھی غیر اعلانیہ دورے پر اسرائیل پہنچ گئے ہیں۔ اپنے دورے کے حوالے سے جنرل ایرک کا کہنا تھا کہ ان کے دورے کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ اسرائیل کے پاس اپنے دفاع کے لیے ضروری چیزیں موجود ہیں۔