پاکستانی کی سلامتی پر کسی بھی قیمت پر سمجھوتہ کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ، آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر

ریاستی اداروں کے خلاف جاری پروپیگنڈا کا مقابلہ کیا جائے

دہشت گردی کی لعنت کا بہادری سے مقابلہ کر رہے ہیں ، پاکستانی عوام کے مسلسل تعاون سے انشا اللہ کامیابی ہمارا مقدر ہوگی

 آرمی چیف کا25 ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکا سے خطاب

راولپنڈی( ویب  نیوز)

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ دانشوروں اور سول سوسائٹی کی زیادہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہماری عوام، خصوصی طور پر نوجوان نسل پاکستان کے ریاستی اداروں کے خلاف جاری پروپیگنڈہ کے بارے میں اپنی معلومات میں اضافہ کریں اور اس کا مقابلہ کریں،ہر ایک پاکستانی کی حفاظت اور سلامتی انتہائی اہمیت کی حامل ہے جس پر کسی بھی قیمت پر سمجھوتہ کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف 25 ویں نیشنل سکیورٹی ورکشاپ کے شرکا سے خطاب کر رہے تھے جنھوںنے جمعرات کو جی ایچ کیو راولپنڈی میں ان سے ملاقات کی تھی ۔ شرکا کو بین الاقوامی و علاقائی سیکیورٹی اور قومی سلامتی کی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ کے شرکا نے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، نشان امتیاز (ملٹری) سے بھی ملاقات کی۔آرمی چیف جنرل سید عاصم منیرنے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج، سیکورٹی اور انٹیلی جنس کے ادارے دشمن قوتوں کی مسلسل کوششوں کے باوجود دہشت گردی کی لعنت کا بہادری سے مقابلہ کر رہے ہیں ، پاکستانی عوام کے مسلسل تعاون سے انشا اللہ کامیابی ہمارا مقدر ہوگی ۔شرکا کو کو غیر قانونی سرگرمیوں کو روکنے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات سے بھی آگاہ کیا گیا، جس میں سمگلنگ، بجلی چوری، منشیات کا پھیلاو، بارڈر کنٹرول کے اقدامات اور پاکستان سے غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی شامل ہیں ۔ غیر قانونی غیر ملکیوں کی وطن واپسی اور ملک بدری کے موضوع پر آرمی چیف نے اظہار خیال کیا کہ ہر ایک پاکستانی کی حفاظت اور سلامتی انتہائی اہمیت کی حامل ہے جس پر کسی بھی قیمت پر سمجھوتہ کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ۔آرمی چیف نے معیشت کی بہتری کے لئے کئے گئے متعدد فعال اقدامات جس میں خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (SIFC) کے نتیجے میں معیشت پر مثبت اثرات کو بھی اجاگر کیا۔آرمی چیف نے کہا کہ فوج پاکستان کے عوام کی بہتری کے لیے ریاست کے دیگر اداروں کے ساتھ مل کر مختلف شعبوں میں قومی اور صوبائی سطح پر پوری طرح مصروف عمل ہے،ہم ایک مضبوط قوم ہیں جس نے امن اور استحکام کے حصول کے لیے بہت سی آزمائشوں کو برداشت کیا۔ نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کی سالانہ نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ میں تمام مکاتب فکر کے نمائندے شریک ہوتے ہیں ۔ 25ویں نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ میں پارلیمنٹرینز، سول اور مسلح افواج کے سینئر افسران اور سول سوسائٹی کے نمائندوں سمیت 98 شرکا شرکت کر رہے ہیں