چیئرمین پی ٹی آئی پر لگی دفعات میں عمر قید، سزائے موت ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ
چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی پر آفیشل سیکریٹس ایکٹ کا سیکشن 9 لگایا گیا ہے
بلا شبہ ضمانت سزا روکنا نہیں لیکن عمر قیداور سزائے موت کے ملزمان کو عدالتیں ضمانت دیتے ہوئے احتیاط سے کام لیتی ہیں
اس قسم کے کیسز میں جب تک معقول وجہ موجود نہ ہو ضمانت نہیں دی جا سکتی، شاہ محمود قریشی کی ضمانت مسترد کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری
اسلام آباد( ویب نیوز)
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی ضمانت مسترد کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے 10صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا، جس میں عدالت نے کہا کہ جرم پر ا کسانے ، جرم کی سازش یا معاونت کرنے والے کو مرکزی جرم کرنے ہی کی طرح دیکھا جائے گا ۔10 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی پر آفیشل سیکریٹس ایکٹ کا سیکشن 9 لگایا گیا ہے جس میں سزا موت یا عمر قید بنتی ہے۔ فیصلے میںیہ بھی کہا گیا ہے کہ ملزمان نے آئین کے آرٹیکل 248 کے تحت استثنیٰ مانگا جس کے تحت سرکاری فرائض کی انجام دہی کے دوران ہونے والے اقدامات پر صدر، گورنر اور وزرا کے خلاف کارروائی نہیں ہوسکتی۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی پر لگی دفعات میں عمر قید، سزائے موت ہے، شاہ محمود قریشی کو اسی تناظر میں دیکھا جائے گا ۔ بلا شبہ ضمانت سزا روکنا نہیں لیکن عمر قیداور سزائے موت کے ملزمان کو عدالتیں ضمانت دیتے ہوئے احتیاط سے کام لیتی ہیں ۔ اس قسم کے کیسز میں جب تک معقول وجہ موجود نہ ہو ضمانت نہیں دی جا سکتی ۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے تفصیلی فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ ٹرائل پہلے ہی شروع ہے، مناسب بیلنس ٹرائل کورٹ جلد ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت سے ہی حاصل ہو سکتا ۔ 248 کا استثنیٰ صرف آفیشل ڈیوٹی کے لیے ہے۔ شاہ محمود قریشی پر جلسے میں تقریر کا الزام ہے ۔ شاہ محمود قریشی پر 27 مارچ کی جو جلسہ تقریر کا الزام ہے، وہ آفیشلی ڈیوٹی میں نہیں آتا ۔فیصلے کے مطابق عدالت ضمانت مسترد کرکے ہدایت کرتی ہے کہ ٹرائل کو 4 ہفتوں میں مکمل کیا جائے ۔