5500 بچوں اور3500 خواتین سمیت فلسطینی شہدا کی تعداد13 ہزار  سے تجاوز کر گئی

30 ہزار فلسطینی زخمی ہیں ،6 ہزار افراد لاپتہ ہیں ،262 اسکول تباہ ہوگئے مرکزاطلاعات فلسطین

حملے میں83 مساجد بھی شہید،جزوی طور پر تباہ ہونے والی مساجد کی تعداد 166  ہو گئی ہے

 اسرائیل کی مسلسل بمباری کے نتیجے میں غزہ میں 20 لاکھ سے زائد لوگ بھوک کا شکار ہیں

غزہ میں اسرائیلی فضائی حملوں میں اقوام متحدہ  کے103 سے زیادہ کارکن مارے گئے

غزہ( ویب  نیوز)

غزہ کی پٹی پر  45 روز سے  جاری  اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں شہید ہونے  فلسطینیوں کی تعداد 13 ہزار سے زائد ہوگئی ہے، جن میں 5500 سے زائد بچے اور3500 خواتین شامل ہیں۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق  13 ہزار  شہدا میں  طبی عملے کے 201 ، سول ڈیفنس کے22 ،اور60 صحافی بھی شامل ہیں۔آخری شہید ہونے والے صحافی بلال جاد اللہ ہیں جو غزہ میں پریس فانڈیشن کے صدر تھے۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی حملے میں  لاپتہ افراد کی تعداد 6,000 سے زیادہ ہوچکی ہے جو یا تو ملبے کے نیچے یا ان کی لاشیں گلیوں میں پڑی ہیں۔ سڑکیں نہ ہونے کی وجہ سے ان تک رسائی ممکن نہیں۔انہوں نے تصدیق کی کہ اسرائیلی بمباری میں غزہ میں زخمی ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 30,000 سے تجاوز کر گئی ہے، جن میں سے 75 فیصد سے زیادہ بچے اور خواتین ہیں۔انہوں نے نشاندہی کی کہ تباہ ہونے والے سرکاری ہیڈ کوارٹرز کی تعداد 97 تک پہنچ گئی۔اب تک 262 اسکول تباہ کیے گئے۔انہوں نے بتایا کہ مکمل طور پر تباہ ہونے والی مساجد کی تعداد83 بتائی جب کہ 3 گرجا گھروں کو نشانہ بنانے کے علاوہ جزوی طور پر تباہ ہونے والی مساجد کی تعداد 166 مساجد تک پہنچ گئی۔ ادھر فلسطین میں طبی امداد کے ادارے کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے انکلیو پر مسلسل بمباری کے نتیجے میں غزہ میں 20 لاکھ سے زائد لوگ بھوک کا شکار ہیں۔ماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکسپر ایک پوسٹ میں ان کا کہنا تھا کہ7 اکتوبر کے بعد سے ضروری اشیائے خوردونوش کا بمشکل دسواں حصہ ہی غزہ میں داخل ہوسکا ہے،بڑے پیمانے پر بھوک اور یہاں تک کہ فاقہ کشی کا خطرہ ہے۔

اسلامی تحریک مزاحمت حماسکے سربراہ خالد مشعل نے کہا ہے فلسطینی قوم اپنے دیرینہ تنازع اور آزادی کے مطالبے کو فراموش نہیں کرے گی ہم تنازع کے جوہر اور مسئلہ فلسطین کی روح کی طرف لوٹ آئے ہیں ۔مراکش  کے دارلحکومت  رباط میں یونیفیکیشن اینڈ ریفارم موومنٹ کے زیر اہتمام "طوفان الاقصی اور فتح کی نصرت” کے عنوان سے منعقدہ یکجہتی پروگرام  سے خطاب کرتے ہوئے  خالد مشعل نے کہا کہ مغربی دنیا کے ظالم حکمرانوں نے مسلہ فلسطین کو بھلانے کا کام کیا۔ بعض عربوں اور مسلمانوں نے دانستہ اور غیر ارادی طور پر فلسطینیوں کو نظر انداز کیا اور بعض نے فلسطینی قوم کی پیٹھ پر خنجر گھونپا۔ بعض مسلمان اور عرب ملکوں نے مسئلہ فلسطین کو اپنے مفادات کی بھینٹ چڑھایا مگر فلسطینی قوم اپنے دیرینہ تنازع اور آزادی کے مطالبے کو فراموش نہیں کرے گی۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ القسام بریگیڈز اور ایلیٹ فورسز کے ہیروز نے ہمیں اس حقیقت کی طرف واپس لایا کہ ہمیں ایک مقبوضہ فلسطین، غیر منصفانہ آباد کاری اور جارحیت کا سامنا ہے۔ اسرائیل ایک غاصب ملک ہے جس کا کوئی جواز نہیں ہے۔ ہم یروشلم کے سامنے اپنی ذمہ داری پر واپس جائیں، جس پر قابض دشمن نے تقریبا مکمل سیاسی اور فوجی کنٹرول نافذ کر دیا تھا۔خالد مشعل نے مزید کہا کہ القسام بریگیڈز میں آپ کے بھائی غزہ سے جو کہ 17 سال سے محاصرے میں ہے مسجد الاقصی کی طرف ہماری قوم کو بے بس دیکھ کر اٹھے۔”انہوں نے کہا کہ 44 دنوں سے القسام بریگیڈز مزاحمت اور حقیقی جہاد کی ایک عظیم تصویر پیش کر رہی ہے، جو سرزمین، یروشلم، مقدس مقامات اور اپنے وطن میں عوام کے حقوق کا دفاع کرتی ہے۔ صہیونی جیلوں میں قید اپنے قیدیوں اور دنیا کے ممالک میں پناہ گزینوں کی واپسی کے لیے لڑ رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ "قابض ریاست سے ہماری یہ جنگ آزادی کی دوسری جنگ ہے اور ہم انہیں بتاتے ہیں کہ آپ کی استعماری حکومت ختم ہو چکی ہے اور یہ جنگ آپ کے خاتمے کی شروعات ہے۔”انہوں نے کہا کہ ”القسام کے ایک ہزار  مجاہدین نے صہیونی فوج کے ہاتھوں غزہ ڈویژن کو شکست دی اور ثابت کر دیا کہ یہ دشمن ناقابل شکست نہیں۔ اس کا راستہ جہاد اور مزاحمت ہے۔ التجا، بھیک، مذاکرات یا کمزوری نہیں”۔حماس کے بیرون ملک امور کے سربراہ نے زور دے کر کہا کہ ہماری مزاحمت ایک موروثی حق اور سوچے سمجھے سیاسی وژن پر مبنی ہے اور خدا کے فضل سے 44 دن گزرنے کے بعد بھی قابض افواج ہماری بہادرانہ مزاحمت کو توڑنے میں کامیاب نہیں ہوسکی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے 7 اکتوبر کو قابض فوج کو شکست دی تھی اور ہم اب بھی انہیں میدان میں شکست دے رہے ہیں اور غاصب صیہونی دہشت گرد خواتین اور بچوں سمیت عام شہریوں کو نشانہ بنا کر جواب دیتے ہیں

غزہ میں اسرائیلی فضائی حملوں میں اقوام متحدہ  کے103 سے زیادہ کارکن مارے گئے

غزہ میں اسرائیلی فضائی حملوں میں اقوام متحدہ  کے103 سے زیادہ کارکن مارے گئے ہیں .اقوام متحدہ  کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (الانروا)کی ڈائریکٹر کمیونیکیشز جولیٹ ٹوما نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ غزہ میں11ہزار 500   سے زیادہ افراد مارے گئے ہیں ، اقوام متحدہ سے منسلک 103 کارکن بھی ان میں شامل ہیں   اقوام متحدہ کی 78 سال کی تاریخ میں یہ مہلک ترین اعداد و شمار ہیں۔جب بھی فہرست آتی ہے تو میری دھڑکنیں تیز ہو جاتی ہیں۔ یہ سب سے خوفناک خبر ہوتی ہے کہ آپ کا ایک ساتھی انتہائی خوفناک حالات میں مارا گیا۔ ہمارے بہت سے ساتھی اہل خانہ سمیت مارے گئے۔ لڑائی کے آغاز سے غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں میں پورے پورے خاندان ختم ہو گئے ہیں اسرائیل کی جانب سے کیے جانے والے سخت محاصرے میں کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں۔ ایندھن کے مطالبے کو اسرائیل تازہ ترین جنگی حربے کے طور پر استعمال کر رہا ہے، جو دراصل ان کے ادارے کے کام میں بھی خلل پیدا کر رہا ہے۔ہم جیسے اقوام متحدہ کے ادارے یا کسی اور امدادی ادارے کے لیے ایندھن کی بھیک مانگنا ناقابل قبول ہے۔ ہمیں انسانی امداد کے مقاصد کے لیے ایندھن کی ضرورت ہے اور ہمارے پاس گزشتہ پانچ ہفتوں سے ایندھن نہیں ہے۔ ایندھن کی ضرورت نہ صرف الاونرا کو ہے بلکہ غزہ میں موجود دیگر امدادی اداروں کو بھی ہے۔غزہ میں ایندھن کی کمی کی وجہ سے مواصلات اور انٹرنیٹ کی سروس بھی متاثر ہے۔ جولیٹ ٹوما نے کہا کہ غزہ میں بلیک آٹ کا مطلب ہے کہ ہمارا اپنے ساتھیوں کے ساتھ رابطہ ختم ہو جاتا ہے۔ غزہ میں لوگوں کا ایک دوسرے سے رابطوں کا سلسلہ ختم ہو جاتا ہے۔ وہ ایمبولینس بلا نہیں سکیں گے۔ ایمبولینس نہیں آ سکتی کیونکہ اس میں ایندھن نہیں اور وہ خود کو ایک دوسرے سے دور اور باقی دنیا سے کٹا ہوا محسوس کرتے ہیں۔غزہ میں صورتحال کی بہتری کے لیے حال ہی میں وائٹ ہاس نے کہا ہے کہ لڑائی میں ہر روز چار گھنٹے کا وقفہ دینے کے لیے مذاکرات کیے ہیں تاکہ اس دوران آسانی سے امداد پہنچائی جا سکے، تاہم جولیٹ ٹوما کے مطابق یہ کافی نہیں ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ جنگ بندی کی ضرورت ہے۔غزہ لوگوں کے لیے پانچ ہفتوں سے جہنم بن چکا ہے۔ اب جنگ بندی ہونی چاہیے۔ اب محاصرہ ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ سپلائی باقاعدگی سے داخل ہو۔ یہ وقت ہے۔ اس کو ہونا چاہیے تھا۔ انسانیت کی خاطر اب جنگ بندی ہو جانی چاہیے۔ ضرور ہونی چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ چند ہفتے قبل عالمی ادارے کے ساتھ مل کر ایک پیش رفت ہوئی تھی جب ہمیں الشفا میں جانے کی اجازت دی گئی اور وہاں ہم نے طبی سامان اور ایمرجنسی کی ادویات فراہم کیں۔ایک ماہ سے زیادہ عرصے میں ہمیں صرف اس کی اجازت دی گئی۔ ہسپتالوں سمیت طبی ادارے کو بین الاقوامی قانون کے تحت تحفظ حاصل ہے اور ان کو ہمیشہ تحفظ دینا چاہیے، تنازع کے دوران بھی۔اس جنگ کے دوران 11 ہزار 500 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جس میں ان کے 103 ساتھی بھی شامل ہیں۔ اقوام متحدہ کی 78 سال کی تاریخ میں یہ مہلک ترین اعداد و شمار ہیں۔جب بھی فہرست آتی ہے تو میری دھڑکنیں تیز ہو جاتی ہیں۔ یہ سب سے خوفناک خبر ہوتی ہے کہ آپ کا ایک ساتھی انتہائی خوفناک حالات میں مارا گیا۔ ہمارے بہت سے ساتھی اہل خانہ سمیت مارے گئے۔ لڑائی کے آغاز سے غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں میں پورے پورے خاندان ختم ہو گئے ہیں۔ یہ بہت خوفناک ہے۔انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ غزہ میں کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں، نہ شمالی، نہ وسطی اور نہ ہی جنوبی علاقے۔یہ تاثر ہے کہ جنوبی علاقے محفوظ ہیں تاہم یہ سچ نہیں ہے۔ ہمارے ایک تہائی ساتھی جو مارے گئے ہیں وہ وسطی اور جنوبی علاقوں میں مارے گئے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے ساتھی حیران و پریشان ہیں کہ یہ کیا ہو رہا ہے۔ٹوما نے کہا کہ گزشتہ دنوں شمال سے وسطی اور جنوبی علاقوں کی جانب لوگوں کا جو انخلا دیکھا گیا تو بہت سے لوگوں کے لیے یہ 1948 کے صدمے جیسا تھا یا 1948 کی جنگ جیسا صدمہ جن سے ان کے والدین اور ان کے آبا اجداد گزرے تھے۔ان سے پوچھا گیا کہ آیا الاونروا کے کمشنر جنرل فیلیپی لازیرینی کی جانب سے عرب لیگ پر جنگ بندی کے لیے زور دینا صحیح تھا۔۔۔ اور آیا اسرائیل سننے کے لیے تیار تھا تو ان کا جواب واضح تھا۔انہوں نے کہا کہ ہر سطح پر بات کرنی چاہیے، اس مسئلے کے حل کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے تاکہ جنگ بندی ہو سکے۔

#/S

#H

انڈونیشین ہسپتال پر اسرائیلی حملے کے نتیجے میں جاں بحق افراد کی تعداد 12  ہوگئی

تقریبا 700 افراد ہسپتال میں موجود ہیں، انہیں اسرائیلی فورسز نے محصور کیا ہوا ہے

28 نومولود بچوں کو الشفا اسپتال سے نکال کر علاج  کے لیے مصر منتقل کر دیا گیا ہے

#/H

آئٹم نمبر…75

غزہ(صباح نیوز) شمال  غزہ میں واقع  انڈونیشین ہسپتال پر اسرائیلی حملے کے نتیجے میں جاں بحق افراد کی تعداد 12  ہوگئی ہے ۔ فلسطینی وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے بتایا کہ اسرائیلی فورسز نے انڈونیشیا ہسپتال کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں مریض اور ان کے ساتھیوں سمیت 12 افراد جاں بحق اور درجنوں افراد زخمی ہوگئے۔اشرف القدرہ نے کہا کہ تقریبا 700 افراد ہسپتال میں موجود ہیں، جہاں انہیں اسرائیلی فورسز نے محصور کیا ہوا ہے۔ مغربی میڈیا کے مطابق غزہ کے شمال میں واقع ہسپتال کے گرد و نواح میں شدید لڑائی پھوٹ پڑی ہے جہاں ہزاروں کی تعداد میں مریض اور بے گھر افراد کئی ہفتوں سے پناہ لیے ہوئے ہیں۔ انڈونیشین ہسپتال میں کام کرنے والے ایک میڈیکل ورکر مروان عبداللہ نے پیر کو شروع ہونے والی لڑائی کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیلی ٹینکوں کو ہسپتال کی کھڑکی سے دیکھا جا سکتا ہے۔انہوں نے مزید بتایا ٹینکوں کو نقل و حرکت کرتے اور فائرنگ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ خواتین اور بچے خوفزدہ ہیں۔ مسلسل دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔عینی شاہدین نے تصدیق کی کہ بمباری کے نتیجے میں بے گھر افراد، مریض اور ڈاکٹر زخمی ہوئے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ ایک گولہ ہسپتال کے صحن کے اندر گرا، جبکہ قریبی عمارتوں میں سے ایک میں آگ بھڑک اٹھی۔اس سے ایک دن قبل عالمی ادارہ صحت نے قبل از وقت پیدا ہونے والے 31 بچوں کو الشفا ہسپتال سے نکال لیا تھا۔مروان عبداللہ نے کہا کہ رات بھر شیلنگ اور فضائی حملوں میں درجنوں کی تعداد میں ہلاک ہونے والوں کی لاشوں اور زخمیوں کو ہسپتال پہنچایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ طبی عملے اور بے گھر افراد کو خدشہ ہے کہ اسرائیلی افواج ہسپتال کا محاصرہ کریں گی اور اسے زبردستی خالی کروایا جائے گا۔غزہ کے سب سے بڑے الشفا اسپتال میں بچائے گئے نومولود بچوں کو علاج کے لیے مصر منتقل کر دیا گیا ہے۔فلسطینی ریڈ کراس سوسائٹی اور مصری میڈیا کے مطابق 28 نومولود بچوں کو الشفا اسپتال سے مصر منتقل کیا گیا ہے۔

#/S

#H

شمالی غزہ میں جھڑپوں کے دوران مزید 2 اسرائیلی فوجی مارے گئے

اسرائیلی گاڑیاں مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو گئی ہیں عسکری ونگ القسام بریگیڈ

#/H

آئٹم نمبر…76

تل ابیب(صباح نیوز)شمالی غزہ میں جھڑپوں کے دوران مزید 2 اسرائیلی فوجی مارے گئے۔اسرائیلی ڈیفنس فورس (آئی ڈی ایف) ترجمان نے  2 اسرائیلی فوجی  اہلکاروں کی ہلاکت کی  تصدیق کی ہے اسرائیلی فوج کے مطابق جنگ کے آغاز سے اب تک تقریا 387 اسرائیلی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔ادھرانادولو ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے کہا ہے کہ اس نے غزہ کے مختلف علاقوں میں متعدد اسرائیلی فوجیوں کو ہلاک اور اسرائیلی فوج کی 29 گاڑیوں کو تباہ کر دیا ہے۔ٹیلی گرام پر ایک بیان میں القسام بریگیڈ نے کہا کہ ایک عمارت کے اندر چھپے ہوئی صیہونی فورسز کو نشانہ بنایا اور مشین گنوں سے جھڑپوں کے بعد انہیں ہلاک اور زخمی کردیا۔بیان میں مزید کہا گیا کہ غزہ کی پٹی میں دراندازی کے تمام مقامات پر 29 اسرائیلی گاڑیاں مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو گئی ہیں۔

#/S